Chapter No: 91
باب الْحَرِيرِ فِي الْحَرْبِ
The wearing of silk in war.
باب: لڑائی میں حریر (نرا ریشمی ) کپڑا پہننا-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ فِي قَمِيصٍ مِنْ حَرِيرٍ، مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا
Narrated By Anas : The Prophet allowed 'Abdur-Rahman bin 'Auf and Az-Zubair to wear silken shirts because they had a skin disease causing itching.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو خارش کے مرض کی وجہ سے ریشمی کرتہ پہننے کی اجازت دے دی تھی ، جو ان دونوں کو لاحق ہوگئی تھی جو اس مرض میں مفید ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ عَبْدَ، الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرَ شَكَوَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ يَعْنِي الْقَمْلَ ـ فَأَرْخَصَ لَهُمَا فِي الْحَرِيرِ، فَرَأَيْتُهُ عَلَيْهِمَا فِي غَزَاةٍ
Narrated By Anas : Abdur Rahman bin 'Auf and Az-Zubair complained to the Prophet, i.e. about the lice (that caused itching) so he allowed them to wear silken clothes. I saw them wearing such clothes in a holy battle.
حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما نے نبیﷺسے جوؤں کی شکایت کی تو نبیﷺنے انہیں ریشمی کپڑے کے استعمال کی اجازت دے دی ، پھر میں نے جہاد میں انہیں ریشمی کپڑا پہنے ہوئے دیکھا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي حَرِيرٍ
Narrated By Anas : The Prophet allowed 'Abdur-Rahman bin 'Auf and Az-Zubair bin Al-'Awwam to wear silk.
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت دے دی تھی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَخَّصَ أَوْ رُخِّصَ لِحِكَّةٍ بِهِمَا
Narrated By Anas : (Wearing of silk) was allowed to them (i.e. 'AbdurRahman and Az-Zubair) because of the itching they suffered from.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے رخصت دی تھی یا رخصت دی گئی تھی، ان دونوں حضرات کو خارش کی وجہ سے جو ان کو لاحق ہوگئی تھی۔
Chapter No: 92
باب مَا يُذْكَرُ فِي السِّكِّينِ
What is said about the knife.
باب: چھری کا استعمال درست ہے -
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ مِنْ كَتِفٍ يَحْتَزُّ مِنْهَا، ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فَأَلْقَى السِّكِّينَ
Narrated By Umaiya Ad-Damri : I saw the Prophet eating of a shoulder (of a sheep) by cutting from it and then he was called to prayer and he prayed without repeating his ablution.
حضرت عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبیﷺکو دیکھا کہ آپ ﷺکندھے کا گوشت کاٹ کر کھارہے تھے ، پھر نماز کےلیے اذان ہوئی تو آپﷺنے نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا ۔ ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ (جب آپﷺکو نماز کےلیے بلایا گیا ) تو آپﷺنے چھری ڈال دی۔
Chapter No: 93
باب مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ
What is said about fighting against Ar-Rum (the Byzantines).
باب: نصاری سے لڑنے کی فضیلت-
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ الْعَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهْوَ نَازِلٌ فِي سَاحِلِ حِمْصَ، وَهْوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ، قَالَ عُمَيْرٌ فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا ". قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ. قَالَ " أَنْتِ فِيهِمْ ". ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ". فَقُلْتُ أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " لاَ "
Narrated By Khalid bin Madan : That 'Umair bin Al-Aswad Al-Anasi told him that he went to 'Ubada bin As-Samit while he was staying in his house at the sea-shore of Hims with (his wife) Um Haram. 'Umair said. Um Haram informed us that she heard the Prophet saying, "Paradise is granted to the first batch of my followers who will undertake a naval expedition." Um Haram added, I said, 'O Allah's Apostle! Will I be amongst them?' He replied, 'You are amongst them.' The Prophet then said, 'The first army amongst' my followers who will invade Caesar's City will be forgiven their sins.' I asked, 'Will I be one of them, O Allah's Apostle?' He replied in the negative."
- عمیر بن اسود عنسی سے روایت ہے کہ وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ رضی اللہ عنہ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا، اور آپ کے ساتھ (آپ کی بیوی) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا ہے آپﷺنے فرمایا تھا کہ میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو دریائی سفر کرکے جہاد کےلیے جائے گا ، اس نے (اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت ) واجب کرلی ۔ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا تھا اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں ، تم بھی ان کے ساتھ ہوگی ۔ پھر نبی ﷺنے فرمایا: سب سے پہلا لشکر میری امت کا جو قیصر (رومیوں کے بادشاہ ) کے شہر (قسطنطینیہ) پر چڑھائی کرے گا ، ان کی مغفرت ہوگی ۔ میں نے کہا: میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی اے اللہ کے رسول ﷺ! آپﷺنے فرمایا: نہیں۔
Chapter No: 94
باب قِتَالِ الْيَهُودِ
Fighting against the Jews.
باب: یہود سے لڑائی ہونے کا بیان -
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " تُقَاتِلُونَ الْيَهُودَ حَتَّى يَخْتَبِيَ أَحَدُهُمْ وَرَاءَ الْحَجَرِ فَيَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "You (i.e. Muslims) will fight wi the Jews till some of them will hide behind stones. The stones will (betray them) saying, 'O 'Abdullah (i.e. slave of Allah)! There is a Jew hiding behind me; so kill him.'"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: تم یہودیوں سے جنگ کروگے ، کوئی یہودی اگر پتھر کے پیچھے چھپ جائے گا تو وہ پتھر بول اٹھے گا کہ "اے اللہ کے بندے ! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا بیٹھا ہے اسے قتل کردو"۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ وَرَاءَهُ الْيَهُودِيُّ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Hour will not be established until you fight with the Jews, and the stone behind which a Jew will be hiding will say. "O Muslim! There is a Jew hiding behind me, so kill him."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ یہودیوں سے تمہاری جنگ نہ ہوجائے گی اور وہ پتھر بھی اس وقت بول اٹھیں گے جس کے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہوگا کہ اے مسلمان! یہ یہودی میری آڑ لے کر چھپا ہوا ہے اسے قتل کرڈالو۔
Chapter No: 95
باب قِتَالِ التُّرْكِ
Fighting against the Turks.
باب: ترکوں سے لڑائی کا بیان-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ "
Narrated By 'Amr bin Taghlib : The Prophet said, "One of the portents of the Hour is that you will fight with people wearing shoes made of hair; and one of the portents of the Hour is that you will fight with broad-faced people whose faces will look like shields coated with leather."
حضرت عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: قیامت کے نشانیوں میں سے ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے ۔ قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان لوگوں سے لڑوگے جن کے منہ چوڑے چوڑے ہوں گے گویا وہ ڈھالیں ہیں چمڑا جمی ہوئی ۔ (یعنی بہت موٹے منہ والے ہوں گے)
حَدَّثَنى سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Hour will not be established until you fight with the Turks; people with small eyes, red faces, and flat noses. Their faces will look like shields coated with leather. The Hour will not be established till you fight with people whose shoes are made of hair."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کرلوگے ، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، چہرے سرخ ہوں گے ، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہوگی ، ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بند چمڑا لگی ہوئی ہوتی ہے اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرلوگے جن کے جوتے بال کے بنے ہوئے ہوں گے۔
Chapter No: 96
باب قِتَالِ الَّذِينَ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ
Fighting against people wearing shoes made of hair.
باب: ان لوگوں سے لڑائی کا بیان جو بالوں کی جو تیاں پہنتے ہیں
Chapter No: 97
باب مَنْ صَفَّ أَصْحَابَهُ عِنْدَ الْهَزِيمَةِ وَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِهِ، وَاسْتَنْصَرَ
Whoever arranged his companions at the time of defeat, and got down from his riding animal and requested Allah for help.
باب : شکست کے بعد امام کا سواری سے اترنا اور باقی ماندہ لوگوں کاصف باندھ کر ان سے مدد مانگنا -
Chapter No: 98
باب الدُّعَاءِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ بِالْهَزِيمَةِ وَالزَّلْزَلَةِ
To invoke Allah to defeat and shake the Polytheists
باب: مشرکوں (اور کافروں ) کے لیے بد عا کرنا کہ اللہ ان کو شکست دے ، اور ان کو بہکا دے -
Chapter No: 99
باب هَلْ يُرْشِدُ الْمُسْلِمُ أَهْلَ الْكِتَابِ أَوْ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ
Can a Muslim preach to the People of the Scriptures, or to teach them the Holy Book?
باب: مسلمان اہل کتاب کو دین کی بات بتلاے یا ان کو قرآن سکھائے -
Chapter No: 100
باب الدُّعَاءِ لِلْمُشْرِكِينَ بِالْهُدَى لِيَتَأَلَّفَهُمْ
To invoke Allah to bestow guidance upon the Polytheists in order to attract them.
باب: مشرکوں کا دل ہلانے کی لیے ان کے لیے ہدایت کی دعا کرنا -