بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
{رَجْعٌ بَعِيدٌ} رَدٌّ. {فُرُوجٍ} فُتُوقٍ وَاحِدُهَا فَرْجٌ، وَرِيدٌ فِي حَلْقِهِ، الْحَبْلُ حَبْلُ الْعَاتِقِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {مَا تَنْقُصُ الأَرْضُ} مِنْ عِظَامِهِمْ، {تَبْصِرَةً} بَصِيرَةً {حَبَّ الْحَصِيدِ} الْحِنْطَةُ. {بَاسِقَاتٍ} الطِّوَالُ {أَفَعَيِينَا} أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا. {وَقَالَ قَرِينُهُ} الشَّيْطَانُ الَّذِي قُيِّضَ لَهُ. {فَنَقَّبُوا} ضَرَبُوا. {أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ} لاَ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ بِغَيْرِهِ حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ. {رَقِيبٌ عَتِيدٌ} رَصَدٌ. {سَائِقٌ وَشَهِيدٌ} الْمَلَكَانِ كَاتِبٌ وَشَهِيدٌ. {شَهِيدٌ} شَاهِدٌ بِالْقَلْبِ. {لُغُوبٍ} النَّصَبُ. وَقَالَ غَيْرُهُ {نَضِيدٌ} الْكُفُرَّى مَا دَامَ فِي أَكْمَامِهِ، وَمَعْنَاهُ مَنْضُودٌ بَعْضُهُ عَلَى بَعْضٍ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ أَكْمَامِهِ فَلَيْسَ بِنَضِيدٍ. فِي أَدْبَارِ النُّجُومِ وَأَدْبَارِ السُّجُودِ، كَانَ عَاصِمٌ يَفْتَحُ الَّتِي فِي ق وَيَكْسِرُ الَّتِي فِي الطُّورِ، وَيُكْسَرَانِ جَمِيعًا وَيُنْصَبَانِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمَ الْخُرُوجِ يَخْرُجُونَ مِنَ الْقُبُورِ.
رَجعٌ یعنی دنیا کی طرف پھر جانا، دورازقیاس ہے۔ فُرُوجٍ سوراخِ روزن یہ فرج کی جمع ہے۔ ورید حلق کی رگ، مونڈھے کی رگ۔ مجاہد نے کہا مَا تَنقُصُ الارضُ مِنھُم سے ان کی ہڈیاں مراد ہیں جن کو زمین کھا جاتی ہے۔ تَبصِرۃ راہ دکھلانا۔ حَبَّ الحَصِید گیہوں۔ باسِقاتٍ لنبی لنبی۔ اَفَعَیِینَا کیا ہم اس سے عاجز ہو گئے ہیں۔ وَ قَالَ قَرِینُہُ میں قرین سے شیطان (ہمزاد) مراد ہے جو ہر آدمی کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ فَنَقَّبُوا فی البِلَٓادِ یعنی شہروں میں پھرے، ان کا دورہ کیا۔ اَو اَلقَی السَّمعَ کا مطلب یہ ہے کہ دل میں دوسرا کچھ خیال نہ کرے، کان لگا کر سنے۔ اَ فَعَیِینَا بِا الخَلقِ الاوَّل یعنی جب تم کو شروع میں ہیدا کیا تو اس کے بعد کیا ہم عاجز بن گئے، اب دوبارہ پیدا نہیں کر سکتے۔ رَقِیبؐ عَتِید کا معنی نگہبان، تیار۔ سَائِقٌ وَّ شَھِید دو فرشتے ہیں ایک لکھنے والا دوسرا گواہ۔ شھید سے مراد یہ ہے کہ دل لگا کر سنے۔ لُغُوبٌ تھکن۔ مجاہد کے سوا اوروں نے کہا نَضِیدگابھا، جب تک غلاف میں رہے۔ نضید اس کو اس لئے کہتے ہیں کہ وہ تہ بہ تہ ہوتا ہے۔ جب گابھا غلاف سے نکل آئے تو پھر اس کو نضید نہیں کہیں گے۔ اِدبارَ النُّجُوم (جو سورہ طور میں ہے) اور اَدبا السُّجود جو اس سورت میں ہے تو عاصم سورہ ق میں (ادبار کو) بفتحہ الف اور سورہ طور میں بکسر الف پڑھتے ہیں۔ بعضوں نے دونوں جگہ بکسر الف پڑھا ہے۔ اور بعضوں نے دونوں جگہ بفتحہ الف۔ ابن عباسؓ نے کہا یَومُ الخُرُوجِ سے وہ دن مراد ہے جس دن قبروں سے نکلیں گے۔
Chapter No: 1
باب {وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ}
Allah's Statement, "... It (Hell) will say, 'Are there any more to come?'" (V.50:30)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ تَقُولُ ھَل مِن مَّزِید کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يُلْقَى فِي النَّارِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ. حَتَّى يَضَعَ قَدَمَهُ فَتَقُولُ قَطِ قَطِ ".
Narrated By Anas : The Prophet said, "The people will be thrown into the (Hell) Fire and it will say: "Are there any more (to come)?' (50.30) till Allah puts His Foot over it and it will say, 'Qat! Qat! (Enough Enough!)'"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی «هل من مزيد.» کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گا اور وہ کہے گی کہ بس بس(میں بھرگئی)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ، سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يُوقِفُهُ أَبُو سُفْيَانَ " يُقَالُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ فَيَضَعُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتَقُولُ قَطِ قَطِ ".
Narrated By Abu Huraira : (That the Prophet said) "It will be said to the Hell, 'Are you filled?' It will say, 'Are there any more (to come)?' On that Allah will put His Foot on it, and it will say 'Qat! Qat! (Enough! Enough!)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ اسے مرفوع (رسول اللہ ﷺ سے) بیان کرتے تھے ۔ جبکہ راوی حدیث ابو سفیان حمیری اسے موقوف یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کرتے تھے ۔ "جہنم سے پوچھا جائے گا : کیا تو بھر گئی ہے ؟ وہ جواب دے گی : «هل من مزيد.» کچھ اور بھی ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس پر رکھے گا پس وہ کہے گی: بس بس"۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَقَالَتِ النَّارُ أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ. وَقَالَتِ الْجَنَّةُ مَا لِي لاَ يَدْخُلُنِي إِلاَّ ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ. قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلْجَنَّةِ أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي. وَقَالَ لِلنَّارِ إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابٌ أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي. وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلاَ تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ رِجْلَهُ فَتَقُولُ قَطٍ قَطٍ قَطٍ. فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلاَ يَظْلِمُ اللَّهُ ـ عَزَّ وَجَلَّ ـ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Paradise and the Fire (Hell) argued, and the Fire (Hell) said, "I have been given the privilege of receiving the arrogant and the tyrants.' Paradise said, 'What is the matter with me? Why do only the weak and the humble among the people enter me?' On that, Allah said to Paradise. 'You are My Mercy which I bestow on whoever I wish of my servants.' Then Allah said to the (Hell) Fire, 'You are my (means of) punishment by which I punish whoever I wish of my slaves. And each of you will have its fill.' As for the Fire (Hell), it will not be filled till Allah puts His Foot over it whereupon it will say, 'Qati! Qati!' At that time it will be filled, and its different parts will come closer to each other; and Allah will not wrong any of His created beings. As regards Paradise, Allah will create a new creation to fill it with."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : جنت اور دوزخ نے آپس میں بحث کی، دوزخ نے کہا: میں متکبروں اور ظالموں کے لیے خاص کی گئی ہوں۔ جنت نے کہا: مجھے کیا ہوا کہ میرے اندر صرف کمزور اور کم رتبہ والے لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت سے کہا : تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں جس پر چاہوں رحم کروں اور دوزخ سے کہا : تو میرا عذاب ہے تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں عذاب دوں۔ جنت اور دوزخ دونوں بھریں گی۔ دوزخ تو اس وقت تک نہیں بھرے گی جب تک اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر نہیں رکھے گا۔ اس وقت وہ بولے گی کہ بس بس بس! اور اس وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے حصے سے لپٹ جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا (کہ ناحق اس کو عذاب دے)البتہ جنت کی بھرتی اس طرح ہوگی کہ اللہ تعالیٰ (اس کے بھرنے کے لئے)ایک مخلوق پیدا کرے گا۔
Chapter No: 2
باب {وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ}
The Statement of Allah, "... And glorify the praises of your Lord, before the rising of the sun and before (its) setting." (V.50:39)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَسَبِّح بِحَمدِ رَبِّکَ قَبلَ طُلُوعِ الشَّمسِ وَ قَبلَ الغُرُوبِ کی تفسیر
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَقَالَ " إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لاَ تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ". ثُمَّ قَرَأَ {وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ}
Narrated By Jarir bin Abdullah : We were in the company of the Prophet on a fourteenth night (of the lunar month), and he looked at the (full) moon and said, "You will see your Lord as you see this moon, and you will have no trouble in looking at Him. So, whoever can, should not miss the offering of prayers before sunrise (Fajr prayer) and before sunset (Asr prayer)." Then the Prophet recited:
'And celebrate the praises of your Lord before the rising of the sun and before (its) setting.' (50.39)
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک رات نبی ﷺکے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے چودہویں رات تھی۔ نبی ﷺنے چاند کی طرف دیکھا اور پھر فرمایا : یقیناً تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کی رؤیت میں تم دھکم پیل نہیں کرو گے،اس لیے اگر تمہارے لیے ممکن ہو تو سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے نماز نہ چھوڑو۔ پھر آپ ﷺنے یہ آیت تلاوت کی «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب» اور اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے رہیں سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَرَهُ أَنْ يُسَبِّحَ، فِي أَدْبَارِ الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا. يَعْنِي قَوْلَهُ {وَأَدْبَارَ السُّجُودِ}
Narrated By Mujahid : Ibn Abbas said, "Allah ordered His Prophet to celebrate Allah's praises after all prayers." He refers to His Statement: 'After the prayers.' (50.40)
حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تمام نمازوں کے بعد تسبیح پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ آپ کا مقصد اللہ تعالیٰ کا ارشاد «وأدبار السجود» کی تشریح کرنا تھا۔