بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
ابن عبّاس نے کہا عسیر سخت قسورہ لوگوں کا شور اور غل۔ ابو ہریرہ نے کہا قسورہ شیر کو کہتے ہیں اور ہر سخت زوردار چیز کو مُسۡتَنۡفِرَۃ بھڑکنے والی اور ڈرانے والی۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ، مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ. قَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} قُلْتُ يَقُولُونَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما عَنْ ذَلِكَ وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ فَقَالَ جَابِرٌ لاَ أُحَدِّثُكَ إِلاَّ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ أَمَامِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا ـ قَالَ ـ فَدَثَّرُونِي وَصَبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا قَالَ فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنْذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ} ".
Narrated By Yahya bin Abi Kathir : I asked Aba Salama bin 'Abdur-Rahman about the first Sura revealed of the Qur'an. He replied "O you, wrapped-up (i.e. Al Muddaththir)." I said, "They say it was, 'Read, in the Name of your Lord Who created,' (i.e. Surat Al-'Alaq (the Clot)." On that, Abu Salama said, "I asked Jabir bin 'Abdullah about that, saying the same as you have said, whereupon he said, 'I will not tell you except what Allah's Apostle had told us. Allah's Apostle said, "I was in seclusion in the cave of Hiram', and after I completed the limited period of my seclusion. I came down (from the cave) and heard a voice calling me. I looked to my right, but saw nothing. Then I looked up and saw something. So I went to Khadija (the Prophet's wife) and told her to wrap me up and pour cold water on me. So they wrapped me up and poured cold water on me." Then, 'O you, (Muhammad) wrapped up! Arise and warn,' (Surat Al Muddaththir) was revealed." (74.1)
حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے پوچھا کہ قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا : «يا أيها المدثر» میں نے عرض کیا کہ لوگ تو کہتے ہیں کہ «اقرأ باسم ربك الذي خلق» سب سے پہلے نازل ہوئی۔حضرت ابوسلمہ نے اس پر کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا اور جو بات ابھی تم نے مجھ سے کہی وہی میں نے بھی ان سے کہی تھی لیکن حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تم سے وہی حدیث بیان کرتا ہوں جو ہم سے رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمائی تھی۔ آپﷺنے فرمایا تھا :میں غار حرا میں ایک مدت کے لیے خلوت نشیں تھا۔ جب میں وہ دن پورے کر کے پہاڑ سے اترا تو مجھے آواز دی گئی، میں نے اس آواز پر اپنے دائیں طرف دیکھا لیکن کوئی چیز نہیں دکھائی دی۔ پھر بائیں طرف دیکھا ادھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی، سامنے دیکھا ادھر بھی کوئی چیز نہیں دکھائی دی۔ پیچھے کی طرف دیکھا اور ادھر بھی کوئی چیز نہیں دکھائی دی۔ اب میں نے اپنا سر اوپر کی طرف اٹھایا تو مجھے ایک چیز دکھائی دی۔ پھر میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا : مجھے کپڑا اوڑھا دو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو۔ انہوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور ٹھنڈا پانی مجھ پر بہایا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها المدثر * قم فأنذر * وربك فكبر» یعنی اے کپڑے میں لپٹنے والے! اٹھیے پھر لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے۔
Chapter No: 2
باب قَوْلُهُ {قُمْ فَأَنْذِرْ}
The Statement of Allah, "Arise and warn." (V.74:3)
باب : اللہ کے اس قول قُم فَاَنذِر
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَغَيْرُهُ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ ". مِثْلَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "I was in a seclusion in the cave of Hira..." (similar to the narration related by 'Ali bin Al-Mubarak)
حضرت جابر عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا نبی ﷺنے فرمایا : میں غار حرا میں تنہائی اختیار کئے ہوئے تھا۔ یہ روایت بھی عثمان بن عمر کی حدیث کی طرح ہے جو انہوں نے علی بن مبارک سے بیان کی ہے۔
Chapter No: 3
باب قَوْلِهِ {وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ}
The Statement of Allah, "And magnify your Lord (Allah)" (V.74:3)
باب : اللہ کے اس قول وَ رَبِّکَ فَکَبِّر کی تفسیر
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَىُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَىُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ} فَقَالَ لاَ أُخْبِرُكَ إِلاَّ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " جَاوَرْتُ فِي حِرَاءٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي، هَبَطْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ الْوَادِيَ فَنُودِيتُ، فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى عَرْشٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا، وَأُنْزِلَ عَلَىَّ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنْذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ}"
Narrated Yahya: I asked Aba Salama, "Which Surah of the Quran was revealed first?" He replied,"O you(Muhammad(s.a.w), enveloped (in garments)! (Al-Muddaththir No. 74)." I said, "I have been informed that it was , 'Read! In the name of your Lord! who has created...' (Surat Al-Alaq No. 96)." Abu Salama said, "I asked Jabir, 'Which Sura of the Quran was revealed first?'. He said, "O you(Muhammad(s.a.w)) enveloped (in garments)!" I said, "I have been told that it was 'Read! In the name of your Lord, who has created. "He said, 'I will not tell you but what Allah's Messenger (s.a.w) said.' Allah's Messenger(s.a.w) said, 'I was in seclusion in the cave of Hira' ' and when I completed the limited period of my seclusion, I came down till I reached the valley. I heard a voice calling me, so I looked in front of me, behind me, to my right, to my left, and Behold! I saw (an angel) sitting on a throne between the sky and the earth. So, I went to Khadija and told her to envelop me in garments and pour cold water on me. Then, it was revealed to me: 'O you (Muhammad(s.a.w)) enveloped(in garments)! Arise and warn! And magnify your Lord(Allah)!' "(V.74:1-3)
حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوسلمہ بن عبد الرحمن سے پوچھا کہ قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی؟ فرمایا کہ «يا أيها المدثر» میں نے کہا : مجھے خبر ملی ہے کہ «اقرأ باسم ربك الذي خلق» سب سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا کہ قرآن کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ «يا أيها المدثر» اے کپڑے میں لپٹنے والے! میں نے ان سے یہی کہا تھا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ «اقرأ باسم ربك» سب سے پہلے نازل ہوئی تھی تو انہوں نے کہا :میں تمہیں وہی خبر دے رہا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺسے سنی ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : میں نے غار حرا میں تنہائی اختیار کی جب میں وہ مدت پوری کر چکا اور نیچے اتر کر وادی کے بیچ میں پہنچا تو مجھے پکارا گیا۔ میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں دیکھا اور مجھے دکھائی دیا کہ فرشتہ آسمان اور زمین کے درمیان تخت پر بیٹھا ہے۔ پھر میں حضرت خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو اور میرے اوپر ٹھنڈا پانی ڈالو ۔ پھر مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها المدثر * قم فأنذر * وربك فكبر»
Chapter No: 4
باب قَوْلِهِ {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ}
"And purify your garments." (V.74:4)
باب : اللہ کے اس قول وَ ثِیَابَکَ فَطَھِّر کی تفسیر
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الل ه عليه وسلم وَهْوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْىِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ " فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجَئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} إِلَى {وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ} ـ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلاَةُ ـ وَهْىَ الأَوْثَانُ ".
Narrated By Yahya : I asked Aba Salama, "Which Sura of the Qur'an was revealed first?" He replied, "O you, wrapped-up' (Al-Muddaththir)." I said, "I have been informed that it was, 'Read, in the Name of your Lord who created... (i.e. Surat Al-Alaq).
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I heard the Prophet describing the period of pause of the Divine Inspiration. He said in his talk, "While I was walking, I heard voices from the sky. I looked up, and behold ! I saw the same Angel who came to me in the cave of Hira' sitting on a chair between the sky and the earth. I was too much afraid of him (so I returned to my house) and said, 'Fold me up in garments!' They wrapped me up. Then Allah revealed: 'O you wrapped... and desert the idols before the prayer became compulsory.' Rujz means idols.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا اس حال میں کہ آپﷺدرمیان میں وحی کا سلسلہ رک جانے کا حال بیان فرما رہے تھے۔ آپﷺنے فرمایا : میں چل رہا تھا کہ اچانک میں نے آسمان کی طرف سے آواز سنی۔ میں نے اپنا سر اوپر اٹھایا تو وہی فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا۔ وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ میں اس کے ڈر سے گھبرا گیا پھر میں گھر واپس آیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو، مجھے کپڑا اوڑھا دو۔ انہوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا پھر اللہ تعالیٰ نے آیت «يا أيها المدثر» سے «والرجز فاهجر» تک نازل کی۔ یہ سورت نماز فرض کئے جانے سے پہلے نازل ہوئی تھی «الرجز» سے مراد بت ہے۔
Chapter No: 5
باب قَوْلِهِ {وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ}
"And keep away from Ar-Rujz (the idols)." (V.74:5)
باب : اللہ کے اس قول وَ الرُّجزَ فَاھجُر کی تفسیر۔
يُقَالُ الرِّجْزُ وَالرِّجْسُ الْعَذَابُ.
It is said that Rujz and Rijz means punishment (i.e., the worshipping of idols that leads to punishment.)
بعضوں نے کہا رجزا اور رجس عذاب کو کہتے ہیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْىِ " فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجَئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ، فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَزَمَّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} إِلَى قَوْلِهِ {فَاهْجُرْ} " ـ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزَ الأَوْثَانَ ـ " ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْىُ وَتَتَابَعَ ".
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he heard Allah's Apostle describing the period of pause of the Divine Inspiration, and in his description he said, "While I was walking I heard a voice from the sky. I looked up towards the sky, and behold! I saw the same Angel who came to me in the Cave of Hira', sitting on a chair between the sky and the earth. I was so terrified by him that I fell down on the ground. Then I went to my wife and said, 'Wrap me in garments! Wrap me in garments!' They wrapped me, and then Allah revealed:
"O you, (Muhammad) wrapped-up! Arise and warn... and desert the idols." (74.1-5) Abu Salama said... Rujz means idols." After that, the Divine Inspiration started coming more frequently and regularly.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺسے سنا اس حال میں آپ ﷺوحی کی بندش کا تذکرہ فرمارہے تھے : آپ ﷺنے فرمایا: میں چل رہا تھا اچانک میں نے آسمان کی طرف سے آواز سنی۔ اپنی نظر آسمان کی طرف اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا۔ وہ کرسی پر آسمان اور زمین کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے اسے دیکھ کرخوف کے مارے زمین پر گر پڑا ، پھر میں اپنے گھر آیا تو اپنے اہل خانہ سے کہا: مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو! مجھے کمبل اوڑھا دو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها المدثر»سے «والرجز فاهجر» تک ابوسلمہ نے بیان کیا کہ «الرجز» بت کے معنی میں ہے۔ پھر وحی کا سلسلہ تیز ہوگیا اور مسلسل آنا شروع ہوگئی۔