بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةً بَعْدَ أَنْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} إِلاَّ يَقُولُ فِيهَا " سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ".
Narrated By 'Aisha : "When the "Surat-An-Nasr", 'When comes the Help of Allah and the conquest,' had been revealed to the Prophet he did not offer any prayer except that he said therein, "Subhanka Rabbana wa bihamdika; Allahumma ighfirli (I testify the Uniqueness of our Lord, and all the praises are for Him: O Allah, forgive me!")
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ سورۂ «إذا جاء نصر الله والفتح» کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺنے کوئی نماز ایسی نہیں پڑھی جس میں آپﷺنے یہ دعا نہ پڑھی ہو " سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي " تیری ذات پاک ہے اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے تعریف ہے۔ اے اللہ! میری مغفرت فرما دے۔
Chapter No: 2
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ". يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ.
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to say very often in bowing and prostration (during his prayers), Subhanka Allahumma Rabbana wa bihamdika; Allahumma ighfirli," according to the order of the Qur'an.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺاپنے رکوع اور سجدوں میں بکثرت یہ دعا پڑھتے تھے «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي» یعنی پاک ہے تیری ذات، اے اللہ! اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے تعریف ہے، اے اللہ! میری مغفرت فرما دے۔ اس طرح آپ قرآن کے حکم پر عمل کرتے تھے۔ (قرآن شریف میں جو حکم دیا گیا تھا فَسَبِّح بِحَمدِ رَبِّکَ وَ استَغفِرہ اس کی تکمیل کرتے تھے)
Chapter No: 3
باب قَوْلِهِ:{وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا}
The Statement of Allah, "And you see that the people enter Allah's Deen (Islam) in crowds." (V.110:2)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ رَاَیتَ النَّاسَ یَدخُلُونَ فِی دِینِ اللہِ اَفوَاجًا کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ سَأَلَهُمْ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} قَالُوا فَتْحُ الْمَدَائِنِ وَالْقُصُورِ قَالَ مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَجَلٌ أَوْ مَثَلٌ ضُرِبَ لِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نُعِيَتْ لَهُ نَفْسُهُ.
Narrated By Ibn Abbas : 'Umar asked the people regarding Allah's Statement:
'When comes the Help of Allah (to you O Muhammad against your enemies) and the conquest of Mecca.' (110.1) They replied, "It indicates the future conquest of towns and palaces (by Muslims)." 'Umar said, "What do you say about it, O Ibn 'Abbas?" I replied, "(This Surat) indicates the termination of the life of Muhammad. Through it he was informed of the nearness of his death."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بدری شیوخ سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إذا جاء نصر الله والفتح» کے متعلق پوچھا : تو انہوں نے جواب دیا کہ اس سے اشارہ بہت سے شہروں اور ملکوں کے فتح ہونے کی طرف ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابن عباس!تمہارا کیا خیال ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا : اس میں آپﷺ کی وفات کی خبر یا ایک مثال ہے گویا آپ کو آپ کی وفات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے ۔
Chapter No: 4
باب قَوْلِهِ: {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا}
The Statement of Allah, "So, glorify the praises of your Lord, and ask His forgiveness. Verily! He is the One Who accepts the repentance and forgives." (V.110:3)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَسَبِّح بِحَمدِ رَبِّکَ وَ استَغفِرہ اِنّہُ کَانَ تَوَّابًا کی تفسیر
تَوَّابٌ عَلَى الْعِبَادِ، وَالتَّوَّابُ مِنَ النَّاسِ التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ.
تَوَّاب کا معنی بندوں کی توبہ قبول کرنے والا۔آدمیوں میں تَوَّاب اس کو کہیں گے جو گناہ سے توبہ کرے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ عُمَرُ يُدْخِلُنِي مَعَ أَشْيَاخِ بَدْرٍ، فَكَأَنَّ بَعْضَهُمْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ لِمَ تُدْخِلُ هَذَا مَعَنَا وَلَنَا أَبْنَاءٌ مِثْلُهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ عَلِمْتُمْ. فَدَعَا ذَاتَ يَوْمٍ ـ فَأَدْخَلَهُ مَعَهُمْ ـ فَمَا رُئِيتُ أَنَّهُ دَعَانِي يَوْمَئِذٍ إِلاَّ لِيُرِيَهُمْ. قَالَ مَا تَقُولُونَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} فَقَالَ بَعْضُهُمْ أُمِرْنَا نَحْمَدُ اللَّهَ وَنَسْتَغْفِرُهُ، إِذَا نُصِرْنَا وَفُتِحَ عَلَيْنَا. وَسَكَتَ بَعْضُهُمْ فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَقَالَ لِي أَكَذَاكَ تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لاَ. قَالَ فَمَا تَقُولُ قُلْتُ هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْلَمَهُ لَهُ، قَالَ {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} وَذَلِكَ عَلاَمَةُ أَجَلِكَ {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا}. فَقَالَ عُمَرُ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلاَّ مَا تَقُولُ.
Narrated By Ibn Abbas : 'Umar used to make me sit with the elderly men who had fought in the Battle of Badr. Some of them felt it (did not like that) and said to 'Umar "Why do you bring in this boy to sit with us while we have sons like him?" Umar replied, "Because of what you know of his position (i.e. his religious knowledge.)" One day 'Umar called me and made me sit in the gathering of those people; and I think that he called me just to show them. (my religious knowledge). 'Umar then asked them (in my presence). "What do you say about the interpretation of the Statement of Allah:
'When comes Help of Allah (to you O, Muhammad against your enemies) and the conquest (of Mecca).' (110.1) Some of them said, "We are ordered to praise Allah and ask for His forgiveness when Allah's Help and the conquest (of Mecca) comes to us." Some others kept quiet and did not say anything. On that, 'Umar asked me, "Do you say the same, O Ibn 'Abbas?" I replied, "No." He said, 'What do you say then?" I replied, "That is the sign of the death of Allah's Apostle which Allah informed him of. Allah said:
'(O Muhammad) When comes the Help of Allah (to you against your enemies) and the conquest (of Mecca) (which is the sign of your death). You should celebrate the praises of your Lord and ask for His Forgiveness, and He is the One Who accepts the repentance and forgives.' (110.3) On that 'Umar said, "I do not know anything about it other than what you have said."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے بدری شیوخ صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھاتے تھے۔ بعض کو اس پر اعتراض ہوا، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : اسے آپ مجلس میں ہمارے ساتھ بٹھاتے ہیں، اس کے جیسے تو ہمارے بھی بچے ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ تم اس کی حیثیت و مرتبہ جانتے ہو۔ پھر انہوں نے ایک دن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو بلایا اور انہیں بدری شیوخ کے ساتھ بٹھایا (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ) میں سمجھ گیا کہ آپ نے مجھے انہیں دکھانے کے لیے بلایا ہے، پھر ان سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے «إذا جاء نصر الله والفتح» بعض صحابہ نے کہا : جب ہمیں مدد اور فتح حاصل ہوئی تو اللہ کی حمد اور اس سے استغفار کا ہمیں آیت میں حکم دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر آپ نے مجھ سے پوچھا: اے ابن عباس! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پوچھا پھر تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے عرض کی کہ اس میں رسول اللہﷺکی وفات کی طرف اشارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺکو یہی چیز بتائی ہے اور فرمایا «إذا جاء نصر الله والفتح» پھر یہ آپ کی وفات کی علامت ہے۔ اس لیے آپ اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کریں اور اس سے بخشش طلب کریں ۔ یقینا وہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ہے ۔ حضرت عمر ر ضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم نے کہا ہے۔