Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Ahzab (65.33)    سورة الأحزاب

12

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏صَيَاصِيهِمْ‏}‏ قُصُورِهِمْ.{مَعرُوفًا} فى الكتابِ

مجاہد نے کہا صَیَاصِیھِم ان کے محل، گڑھیاں، قلعے

 

Chapter No: 1

باب النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ

"The Prophet (s.a.w) is closer to the believers than their ownselves ..." (V.33:6)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول النَّبِیُّ اَولٰی بِالمُؤمِنِینَ مِن اَنفُسِھِم کی تفسیر

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏{‏النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ‏}‏ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَكَ مَالاً فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا، فَإِنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضِيَاعًا فَلْيَأْتِنِي وَأَنَا مَوْلاَهُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "There is no believer but I, of all the people, I am the closest to him both in this world and in the Hereafter. Recite if you wish: 'The Prophet is closer to the believers than their own selves.' (33.6) so if a believer (dies) leaves some property then his relatives will inherit that property; but if he is in debt or he leaves poor children, let those (creditors and children) come to me (that I may pay the debt and provide for the children), for them I am his sponsor (surely).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبیﷺنے فرمایا : جتنے بھی مومن ہیں میں ان سب کا دنیا و آخرت کے کاموں میں سب سے زیادہ خیر خواہ ہوں، اگر تمہارا دل چاہیے تو یہ آیت پڑھ لو: «النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم‏» اس لیے جو مومن مرتے وقت مال چھوڑ جائے تو اس کے وارث اس کے رشتہ دار ہوں گے جو بھی ہوں۔ لیکن اگر کسی مومن نے قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آجائیں میں ان کا ذمہ دار ہوں۔

Chapter No: 2

باب ‏{‏ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ‏ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ }‏

"Call them (adopted sons) by (the names of) their fathers. That is more just with Allah ..." (V.33.5)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اُدعُوھُم لِّبَائِھِم ھُوَ اَقسَطُ عِندَاللہِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا كُنَّا نَدْعُوهُ إِلاَّ زَيْدَ ابْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ ‏{‏ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ‏}‏‏.‏

Narrated By Abdullah bin Umar : We used not to call Zaid bin Haritha the freed slave of Allah's Apostle except Zaid bin Muhammad till the Qur'anic Verse was revealed: "Call them (adopted sons) by (the names of) their fathers. That is more than just in the Sight of Allah." (33.5)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺکے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو ہم ہمیشہ زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے، یہاں تک کہ قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی «ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله‏» انہیں اپنے باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ یہی اللہ کے نزدیک انصاف کی بات ہے۔

Chapter No: 3

باب ‏{‏فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً‏}‏

"Of them, some have fulfilled their obligations and some of them are still waiting, but they have never changed in the least." (V.33.23)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول فَمِنھُم مَن قَضَی نَحبَہُ وَ مِنھُم مَن یَنتَظِر وَ مَا بَدَّلُواتَبدِیلًا کی تفسیر

‏نَحْبَهُ‏}‏ عَهْدَهُ‏.‏ ‏{‏أَقْطَارِهَا‏}‏ جَوَانِبُهَا‏.‏ ‏{‏الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا‏}‏ لأَعْطَوْهَا‏.‏

نحبہ کا معنی اپنا عہد اور اقرار۔ اقطارھا کناروں سے، لاتوھا قبول کر لیں، شریک ہو جائیں۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُرَى هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏‏.‏

Narrated By Anas : We think that the Verse: 'Among the Believers are men who have been true to their covenant with Allah.' was revealed in favour of Anas bin An-Nadir.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہمارے خیال میں یہ آیت حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» اہل ایمان میں سے کچھ مرد ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے سچا کردکھایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ لَمَّا نَسَخْنَا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ، كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَؤُهَا، لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ إِلاَّ مَعَ خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ، الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏

Narrated By Zaid bin Thabit : When we collected the fragramentary manuscripts of the Qur'an into copies, I missed one of the Verses of Surat al-Ahzab which I used to hear Allah's Apostle reading. Finally I did not find it with anybody except Khuzaima Al-Ansari, whose witness was considered by Allah's Apostle equal to the witness of two men. And that Verse was: 'Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah.'

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم قرآن مجید کو مصحف کی صورت میں جمع کر رہے تھے تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت (کہیں لکھی ہوئی) نہیں مل رہی تھی۔ میں وہ آیت رسول اللہﷺسے سن چکا تھا۔ آخر وہ مجھے حضرت خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی جن کی شہادت کو رسول اللہﷺنے دو مومن مردوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» اہل ایمان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس سے سچا کردکھایا۔

Chapter No: 4

باب قَوْلِهِ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏

The Statement of Allah, "O Prophet (s.a.w)! Say to your wives, 'If you desire the life of this world and its glitter, then come, I will make a provision for you and set you free in a handsome manner (divorce)'." (V.33.28)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول قُل لِاَزوَاجِکَ اِن کُنتُنَّ تُرِدنَ الحَیَاۃَ الدُنیَا وَ زِینَتَھَا فَتَعَالَینَاُمَتِّعکُنَّ وَ اُسَرِّحکُنَّ سَرَاحًا جَمِیلًا کی تفسیر

وَ قَالَ مَعْمَرٌ:التَّبَرُّجُ أَنْ تُخْرِجَ مَحَاسِنَهَا ‏{‏سُنَّةَ اللَّهِ‏}‏ اسْتَنَّهَا جَعَلَهَا‏.‏

اور معمر نے کہا تبرج کا معنی اپنا بناؤ سنگھار دکھلانا۔ سنۃ اللہ:استنھا سے نکلا ہے یعنی اپنا طریقہ ٹھہرایا۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، رضى الله عنها زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَهَا حِينَ أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ، فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ‏"‏، وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ قَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ‏}‏ ‏"‏‏.‏ إِلَى تَمَامِ الآيَتَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ فَفِي أَىِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle came to me when Allah ordered him to give option to his wives. So Allah's Apostle started with me, saying, "I am going to mention to you something but you should not hasten (to give your reply) unless you consult your parents.' He knew that my parents would not order me to leave him. Then he said, "Allah says: "O Prophet! Say to your wives..." (33.28-29) On that I said to him, "Then why should I consult my parents? Verily, I seek Allah, His Apostle and the Home of the Hereafter."

نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺکو حکم دیا کہ نبی( ﷺ) اپنی ازواج کو اختیار دیں کہ وہ آپ کے پاس رہیں یا علیحدگی کو پسند کریں تو رسول اللہ ﷺپہلے میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میں تم سے ایک معاملہ کے متعلق کہنے آیا ہوں ضروری نہیں کہ تم اس میں جلد بازی سے کام لو، اپنے والدین سے بھی مشورہ کر سکتی ہو۔ نبی ﷺ جانتے تھے کہ میرے والدین کبھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر نبی ﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «يا أيها النبي قل لأزواجك‏» کہ اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو، آخر آیت تک۔ میں نے عرض کیا، لیکن کس چیز کے لیے مجھے اپنے والدین سے مشورہ کی ضرورت ہے، واضح بات ہے کہ میں اللہ، اس کے رسول اور عالم آخرت کو چاہتی ہوں۔

Chapter No: 5

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا‏}‏

The Statement of Allah, "But if you desire Allah and His Messenger, and the home of the Hereafter, then verily, Allah has prepared for the good-doers amongst you an enormous reward." (V.33.29)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَکُنتُنَّ تُرِدَنَ اللہَ وَ رَسُولَہُ وَ الدَّارَ الّخِرَۃَ فَاِنَّ اللہَ اَعَدَّ لِلمُحسِنَاتِ مِنکُنَّ اَجرًا عَظِیمًا کی تفسیر

وَقَالَ قَتَادَةُ ‏{‏وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ‏}‏ الْقُرْآنُ وَالسُّنَّةُ‏.‏

Regarding the Ayat, "And remember, that which is recited in your houses of the Ayat of Allah and the Wisdom (Al-Hikmah) ..." (V.33:34) Qatada said, "Al-Hikmah means the Quran and the Prophet's Sunnah."

اور قتادہ نے کہا و اذکرن ما یتلی فی بیوتکن من اٰیات اللہ و الحکمۃ میں آیات اللہ سے قرآن اور حکمت سے حدیث شریف مراد ہیں۔

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ قَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا‏}‏ إِلَى ‏{‏أَجْرًا عَظِيمًا‏}‏ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ فَفِي أَىِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَتْ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ مَا فَعَلْتُ‏.‏ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو سُفْيَانَ الْمَعْمَرِيُّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) when Allah's Apostle was ordered to give option to his wives, he started with me, saying, "I am going to mention to you something, but you shall not hasten (to give your reply) unless you consult your parents." The Prophet knew that my parents would not order me to leave him. Then he said, "Allah says: 'O Prophet (Muhammad)! Say to your wives: If you desire the life of this world and its glitter... a great reward." (33.28-29) I said, "Then why I consult my parents? Verily, I seek Allah, His Apostle and the Home of the Hereafter." Then all the other wives of the Prophet did the same as I did.

نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہﷺکو حکم ہوا کہ اپنی ازواج کو اختیار دیں تو آپ ﷺ سب سے پہلے میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا : میں تم سے ایک معاملہ کے متعلق کہنے آیا ہوں، ضروری نہیں کہ تم جلدی کرو، اپنے والدین سے بھی مشورہ لے سکتی ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ خوب جانتے تھے کہ میرے والدین آپ سے جدائی کا کبھی مشورہ نہیں دے سکتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر نبی ﷺنے (وہ آیت جس میں یہ حکم تھا) پڑھی کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها‏» اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی زینت کو چاہتی ہو «أجرا عظيما‏» تک۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا لیکن اپنے والدین سے کس بات کے لیے مشورہ کی ضرورت ہے؟ ظاہر ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول اور عالم آخرت کو چاہتی ہوں۔ بیان کیا کہ پھر دوسری ازواج مطہرات نے بھی وہی کہا جو میں کہہ چکی تھی۔ اس کی متابعت موسیٰ بن اعین نے معمر سے کی ہے کہ انہوں نے زہری سے ۔انہوں نے کہا: مجھے ابوسلمہ نے خبر دی ۔ عبدالرزاق اور ابوسفیان معمری نے معمر سے ، انہوں نے امام زہری سے انہوں نے حضرت عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے بیان کیا ہے ۔

Chapter No: 6

بابُ قَوْلِهِ: ‏{‏وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ‏}‏

The Statement of Allah, "And (remember) when you said to him (Zaid bin Haritha (r.a) on whom Allah has bestowed grace and you (O Muhammad (s.a.w) too) have done favour (by manumitting him), 'Keep your wife to yourself and fear Allah.' But you did hide in yourself that which Allah will make manifest, you did fear people whereas Allah had a better right that you should fear Him ..." (V.33.37)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ تُخفِی فِی نَفسِکَ ما اللہُ مُبدِیہِ وَ تَخشَی النَّاسَ وَ اللہُ اَحَقُّ اَن تَخشَاہُ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ هَذِهِ، الآيَةَ ‏{‏وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ‏}‏ نَزَلَتْ فِي شَأْنِ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Verse: 'But you did hide in your mind that which Allah was about to make manifest.' (33.37) was revealed concerning Zainab bint Jahsh and Zaid bin Haritha.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ آیت «وتخفي في نفسك ما الله مبديه‏» آپ اپنے دل میں وہ چھپاتے رہے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا۔ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کے معاملہ میں نازل ہوئی تھی۔

Chapter No: 7

باب قَوْلِهِ ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏

The Statement of Allah, "You (Muhammad (s.a.w)) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive whom you will. And whomsoever you desire of those whom you have set aside (her turn temporarily), it is no sin on you (to receive her again) ..." (V.33:51)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول تُرجِی مَن تَشَاءُ مِنھُنَّ وَ تأوِی اِلَیکَ مَن تَشَاءُ وَ مَنِ بتَغَیتَ مِمَّن عَزَلتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیکَ کی تفسیر

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏تُرْجِئُ‏}‏ تُؤَخِّرُ‏.‏ أَرْجِئْهُ أَخِّرْهُ‏.‏

ابن عباسؓ نے کہا توجی کا معنی پیچھے ڈال دے اسی سے ہے (سورۃ اعراف میں) ارجہ یعنی اس کو ڈھیل میں رکھ

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللاَّتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَقُولُ أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏ قُلْتُ مَا أُرَى رَبَّكَ إِلاَّ يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ‏.‏

Narrated By Aisha : I used to look down upon those ladies who had given themselves to Allah's Apostle and I used to say, "Can a lady give herself (to a man)?" But when Allah revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive any of them whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily).' (33.51) I said (to the Prophet), "I feel that your Lord hastens in fulfilling your wishes and desires."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جو عورتیں اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺکے لیے ہبہ کرنے آتی تھیں مجھے ان پر بڑی غیرت آتی تھی۔ میں کہتی تھی کیا کوئی عورت خودکو کسی کےلیے ہبہ کرسکتی ہے؟ پھر جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی«ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏» کہ ان میں سے جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا اس میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی، آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ تو میں نے کہا : میں تو سمجھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی مراد بلا تاخیر پوری کر دیتا ہے۔


حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا مَا كُنْتِ تَقُولِينَ قَالَتْ كُنْتُ أَقُولُ لَهُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَىَّ فَإِنِّي لاَ أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا‏.‏ تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ سَمِعَ عَاصِمًا‏.‏

Narrated By Muadha : 'Aisha said, "Allah's Apostle used to take the permission of that wife with whom he was supposed to stay overnight if he wanted to go to one other than her, after this Verse was revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives) and you may receive any (of them) whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily). (33.51) I asked 'Aisha, "What did you use to say (in this case)?" She said, "I used to say to him, "If I could deny you the permission (to go to your other wives) I would not allow your favour to be bestowed on any other person."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : «ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏» ان بیوں میں سے آپ جسے چاہیں دور کردیں اور جسے چاہیں اپنے پاس رکھ لیں اور اگر آپ ان میں سے بھی کسی کو اپنے پاس بلالیں جنہیں آپ نے الگ کردیا ہے تو بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں ۔ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی رسول اللہﷺاگر ہم میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جس کی باری ہوتی اس سے اجازت لیتے تھے۔ راویہ حدیث حضرت معاذہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ایسی صورت میں آپ رسول اللہ ﷺکو کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے جواب میں فرمایا: میں تو آپ ﷺسے عرض کردیتی تھی کہ اللہ کے رسول ﷺ! اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں اپنی باری کا ایثار کسی دوسرے پر نہیں کرسکتی۔ اس حدیث کی متابعت عباد بن عباد نے کی ہے ۔ انہوں نے یہ حدیث حضرت عاصم سے سنی ہے۔

Chapter No: 8

باب قَوْلِهِ: ‏{‏لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ}إِلىَ قَوْلِهِ{إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيماً }

The Statement of Allah, "... O you who believe! Enter not the Prophet's houses, except when leave is given to you for a meal ... Verily! With Allah that shall be an enormity." (V.33:53)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول لَا تَدخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ اِلَّا اَن یُؤذَنَلَکُم اِلٰی طَعَامِ الی قولہ اِنَّ ذَالِکُم کَانَ عِندَ اللہِ عَظِیمًا کی تفسیر

يُقَالُ ‏{‏إِنَاهُ‏}‏ إِدْرَاكُهُ، أَنَى يَأْنِي أَنَاةً ‏{‏لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا‏}‏ إِذَا وَصَفْتَ صِفَةَ الْمُؤَنَّثِ قُلْتَ قَرِيبَةً وَإِذَا جَعَلْتَهُ ظَرْفًا وَبَدَلاً، وَلَمْ تُرِدِ الصِّفَةَ نَزَعْتَ الْهَاءَ مِنَ الْمُؤَنَّثِ، وَكَذَلِكَ لَفْظُهَا فِي الْوَاحِدِ وَالاِثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ لِلذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏.‏

اَنَاہُ کا معنی کھانا تیار ہونا، پکنا۔ یہ انی یانی اناۃ سے نکلا ہے۔ لعل الساعۃ تکون قریبا قیا س تو یہ تھا کہ قَرِیبَۃً کہتے مگر قریب کا لفظ جب مؤنث کی صفت پڑتا ہےتو قریبۃً کہتے ہیں اور جب وہ ظرف یا اسم ہوتا ہے اور صفت مراد نہیں ہوتی تو ہاء تانیث نکال ڈالتے ہیں ۔ قریب کہتے ہیں ۔ایسی حالت میں واحد، تثنیہ، جمع مذکر اور مؤنث سب برابر ہے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ‏

Narrated By Umar : I said, "O Allah's Apostle! Good and bad persons enter upon you, so I suggest that you order the mothers of the Believers (i.e. your wives) to observe veils." Then Allah revealed the Verses of Al-Hijab.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کے پاس اچھے برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، اگر آپ امہات المؤمنین کو پردے کا حکم دیں۔ اس کے بعد اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ ابْنَةَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ، فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ وَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ، وَقَعَدَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا، فَانْطَلَقْتُ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ‏}‏ الآيَةَ

Narrated By Anas bin Malik : When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people to a meal. They took the meal and remained sitting and talking. Then the Prophet (showed them) as if he is ready to get up, yet they did not get up. When he noticed that (there was no response to his movement), he got up, and the others too, got up except three persons who kept on sitting. The Prophet came back in order to enter his house, but he went away again. Then they left, whereupon I set out and went to the Prophet to tell him that they had departed, so he came and entered his house. I wanted to enter along with him, but he put a screen between me and him. Then Allah revealed: 'O you who believe! Do not enter the houses of the Prophet...' (33.53)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا جب رسول اللہﷺنے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو قوم کو آپ نے دعوت ولیمہ دی، کھانا کھانے کے بعد لوگ (گھر کے اندر ہی) بیٹھے (دیر تک) باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺنے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں (تاکہ لوگ سمجھ جائیں اور اٹھ جائیں) لیکن کوئی بھی نہیں اٹھا، جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھتا تو آپﷺکھڑے ہو گئے۔ جب آپﷺکھڑے ہوئے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے، لیکن تین آدمی اب بھی بیٹھے رہ گئے۔ نبی ﷺجب باہر سے اندر جانے کے لیے آئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی اٹھ گئے تو میں نے آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر خبر دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں ۔پھر آپ اندر تشریف لائے، میں نے بھی چاہا کہ اندر جاؤں، لیکن نبیﷺنے اپنے اور میرے بیچ میں دروازہ کا پردہ گرا لیا، اس کے بعد آیت (مذکورہ بالا) نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏» کہ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ آخر آیت تک۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ، بِهَذِهِ الآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ، لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ، صَنَعَ طَعَامًا، وَدَعَا الْقَوْمَ، فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ، ثُمَّ يَرْجِعُ، وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ‏}‏ فَضُرِبَ الْحِجَابُ، وَقَامَ الْقَوْمُ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : I of all the people know best this verse of Al-Hijab. When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh she was with him in the house and he prepared a meal and invited the people (to it). They sat down (after finishing their meal) and started chatting. So the Prophet went out and then returned several times while they were still sitting and talking. So Allah revealed the Verse: 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses until leave is given to you for a meal, (and then) not (so early as) to wait for its preparation... ask them from behind a screen.' (33.53) So the screen was set up and the people went away.

حضرت ابوقلابہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس آیت یعنی حجاب والی آیت کے متعلق میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، جب حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجی گئیں وہ آپﷺ کے ساتھ ایک گھر میں تھیں۔ تو آپ ﷺنے کھانا تیار کیا اور لوگوں کو دعوت دی۔ وہ (کھانا کھا کر) بیٹھے باتیں کرتے رہے ۔نبیﷺ( گھڑی گھڑی) اٹھ کر باہر جاتے مگر آپﷺ لوٹ کر آتے تو دیکھتے اب بھی بیٹھے وہ باتیں کر رہے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ نے (ادب سکھانے کےلیے) یہ آیت نازل فرمائی:«يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه‏» کہ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں آنے کی اجازت دی جائے۔ ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من وراء حجاب‏» تک اس کے بعد پردہ ڈال دیا گیا اور لوگ کھڑے ہو گئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بُنِيَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ فَأُرْسِلْتُ عَلَى الطَّعَامِ دَاعِيًا فَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، فَدَعَوْتُ حَتَّى مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُو فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُوهُ قَالَ ارْفَعُوا طَعَامَكُمْ، وَبَقِيَ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَانْطَلَقَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَقَالَ ‏"‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فَتَقَرَّى حُجَرَ نِسَائِهِ كُلِّهِنَّ، يَقُولُ لَهُنَّ كَمَا يَقُولُ لِعَائِشَةَ، وَيَقُلْنَ لَهُ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ، ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا ثَلاَثَةُ رَهْطٍ فِي الْبَيْتِ يَتَحَدَّثُونَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَدِيدَ الْحَيَاءِ، فَخَرَجَ مُنْطَلِقًا نَحْوَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَمَا أَدْرِي آخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ أَنَّ الْقَوْمَ خَرَجُوا، فَرَجَعَ حَتَّى إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ دَاخِلَةً وَأُخْرَى خَارِجَةً أَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ‏.‏

Narrated By Anas : A banquet of bread and meat was held on the occasion of the marriage of the Prophet to Zainab bint Jahsh. I was sent to invite the people (to the banquet), and so the people started coming (in groups); They would eat and then leave. Another batch would come, eat and leave. So I kept on inviting the people till I found nobody to invite. Then I said, "O Allah's Prophet! I do not find anybody to invite." He said, "Carry away the remaining food." Then a batch of three persons stayed in the house chatting. The Prophet left and went towards the dwelling place of 'Aisha and said, "Peace and Allah's Mercy be on you, O the people of the house!" She replied, "Peace and the mercy of Allah be on you too. How did you find your wife? May Allah bless you. Then he went to the dwelling places of all his other wives and said to them the same as he said to 'Aisha and they said to him the same as 'Aisha had said to him. Then the Prophet returned and found a group of three persons still in the house chatting. The Prophet was a very shy person, so he went out (for the second time) and went towards the dwelling place of 'Aisha. I do not remember whether I informed him that the people have gone away. So he returned and as soon as he entered the gate, he drew the curtain between me and him, and then the Verse of Al-Hijab was revealed.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعدگوشت اور روٹی کا کھانا تیار کیا اور مجھے کھانے پر لوگوں کو بلانے کے لیے بھیجا، کچھ لوگ آئے اور کھا کر واپس چلے گئے۔ پھر دوسرے لوگ آئے اور کھا کر واپس چلے، میں نے سب کو بلایا یہاں تک کہ کوئی باقی نہ رہا۔آخر جب کوئی باقی نہیں رہا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبیﷺ! اب کوئی شخص بلانے کےلیے باقی نہیں رہا ،تو آپ ﷺنے فرمایا :اب دستر خوان اٹھا لو لیکن تین اشخاص گھر میں باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺباہر نکل آئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف گئے اور فرمایا :السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا :وعلیک السلام ورحمۃ اللہ، آپ نے اپنی اہل کو آپ نے کیسا پایا؟ اللہ برکت عطا فرمائے۔ نبی ﷺاسی طرح تمام ازواج مطہرات کے حجروں کے سامنے گئے اور جس طرح عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا اس طرح سب سے فرمایا اور انہوں نے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح جواب دیا۔ اس کے بعد نبیﷺواپس تشریف لائے تو وہ تین آدمی اب بھی گھر میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ نبی ﷺ بہت زیادہ حیاء دار تھے، آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف پھر چلے گئے، مجھے یاد نہیں کہ اس کے بعد میں نے یا کسی اور نے آپ کو جا کر خبر کی کہ اب وہ تینوں آدمی روانہ ہو چکے ہیں۔ پھر واپس تشریف لائے اور پاؤں چوکھٹ پر رکھا۔ ابھی آپ کا ایک پاؤں اندر تھا اور ایک پاؤں باہر کہ آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ گرا لیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے پردے کی آیت نازل فرمائی۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ بَنَى بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى حُجَرِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ صَبِيحَةَ بِنَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَدْعُو لَهُنَّ وَيُسَلِّمْنَ عَلَيْهِ وَيَدْعُونَ لَهُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ رَأَى رَجُلَيْنِ جَرَى بِهِمَا الْحَدِيثُ، فَلَمَّا رَآهُمَا رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ، فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلاَنِ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ وَثَبَا مُسْرِعَيْنِ، فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ بِخُرُوجِهِمَا أَمْ أُخْبِرَ فَرَجَعَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، وَأَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعَ أَنَسًا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Anas : When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he made the people eat meat and bread to their fill (by giving a Walima banquet). Then he went out to the dwelling places of the mothers of the believers (his wives), as he used to do in the morning of his marriage. He would greet them and invoke good on them, and they (too) would return his greeting and invoke good on him. When he returned to his house, he found two men talking to each other; and when he saw them, he went out of his house again. When those two men saw Allah's Apostle: going out of his house, they quickly got up (and departed). I do not remember whether I informed him of their departure, or he was informed (by somebody else). So he returned, and when he entered the house, he lowered the curtain between me and him. Then the Verse of Al-Hijab was revealed.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح پر دعوت ولیمہ کی اور لوگوں کو گوشت اور روٹی کھلائی۔ پھر آپ امہات المؤمنین کے حجروں کی طرف گئے، جیسا کہ آپ کا معمول تھا کہ نکاح کی صبح آپ جایا کرتے تھے، آپ انہیں سلام کرتے اور ان کے حق میں دعا کرتے اور امہات المؤمنین بھی آپ کو سلام کرتیں اور آپ کے لیے دعا کرتیں۔ امہات المؤمنین کے حجروں سے جب آپ اپنے حجرہ میں واپس تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ دو آدمی آپس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ جب آپ نے انہیں بیٹھے ہوئے دیکھا تو آپ پھر حجرہ سے نکل گئے۔ ان دونوں نے جب دیکھا کہ اللہ کے نبی اپنے حجرہ سے واپس چلے گئے ہیں تو بڑی جلدی جلدی وہ اٹھ کر باہر نکل گئے۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبیﷺکو ان کے چلے جانے کی اطلاع دی یا کسی اور نے پھر نبی ﷺواپس آئے اور گھر میں آتے ہی دروازہ کا پردہ گرا لیا اور آیت حجاب نازل ہوئی۔ اور سعید ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہم کو یحی ٰبن کثیر نے خبر دی، کہا مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے نبی ﷺسے نقل کیا۔


حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا، وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لاَ تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ، قَالَتْ فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي، وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى‏.‏ وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Sauda (the wife of the Prophet) went out to answer the call of nature after it was made obligatory (for all the Muslims ladies) to observe the veil. She was a fat huge lady, and everybody who knew her before could recognize her. So 'Umar bin Al-Khattab saw her and said, "O Sauda! By Allah, you cannot hide yourself from us, so think of a way by which you should not be recognized on going out. Sauda returned while Allah's Apostle was in my house taking his supper and a bone covered with meat was in his hand. She entered and said, "O Allah's Apostle! I went out to answer the call of nature and 'Umar said to me so-and-so." Then Allah inspired him (the Prophet) and when the state of inspiration was over and the bone was still in his hand as he had not put in down, he said (to Sauda), "You (women) have been allowed to go out for your needs."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد قضائے حاجت کے لیے نکلیں وہ بہت بھاری بھر کم تھیں جو انہیں جانتا تھا ان سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں۔ راستے میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر کہا: کہ اے سودہ! ہاں اللہ کی قسم! آپ ہم سے اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتیں ،دیکھیں آپ کس طرح باہر نکلتی ہیں۔ یہ سن کر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا الٹے پاؤں وہاں سے واپس آ گئیں، رسول اللہ ﷺاس وقت میرے حجرہ میں تشریف فرما تھے اور رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ نبی ﷺکے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے داخل ہوتے ہی کہا: یا رسول اللہ! میں قضائے حاجت کے لیے نکلی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ایسی ایسی باتیں کی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر آپ ﷺپر وحی کا نزول شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی، ہڈی اب بھی آپ کے ہاتھ میں تھی۔ آپ نے اسے رکھا نہیں تھا۔ پھر نبی کریم ﷺنے فرمایا : تمہیں (اللہ کی طرف سے) قضائے حاجت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

Chapter No: 9

باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنْ تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ } إِلىَ قَوْلِهِ:{شَهِيدً‏ا}‏

The Statement of Allah, "Whether you reveal anything or conceal it, verily, Allah is Ever All-Knower of everything ... Verily Allah is Ever All-Witness over everything." (V.33:54,55)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اِن تُبُدوا شَیئًا اَو تُخفُوہُ فَاِنَّ اللہَ کَانَ الی قولہ شَھِیدًا کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ عَلَىَّ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ، فَقُلْتُ لاَ آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ فِيهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ أَخَاهُ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَمَا مَنَعَكِ أَنْ تَأْذَنِي عَمُّكِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَلِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ‏

Narrated By 'Aisha : Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, "I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me." The Prophet entered upon me, and I said to him, "O Allah's Apostle! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission." The Prophet said, "What stopped you from permitting him? He is your uncle." I said, "O Allah's Apostle! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me." He said, "Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved)" 'Urwa, the sub-narrator added: For that 'Aisha used to say, "Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے کہا جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺسے اجازت نہ لوں، ان سے نہیں مل سکتی۔ میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ابوالقعیس کی بیوی تھی۔ پھر نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے کہا جب تک نبی ﷺسے اجازت نہ لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی۔ اس پر نبی ﷺنے فرمایا : اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں۔ نبی ﷺنے فرمایا :انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ عروہ نے بیان کیا : اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رضاعت سے بھی وہ چیز یں حرام ہو جاتی ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں۔

Chapter No: 10

باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّ اللَّهَ وَمَلاَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ }‏الآية

The Statement of Allah, "Allah sends His Salat (Blessings and Mercy) on the Prophet (s.a.w) and also His angels ..." (V.33:56)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اِنَّ اللہَ وَ مَلائِکَتُہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِّیِّ کی تفسیر

قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ صَلاَةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلاَئِكَةِ، وَصَلاَةُ الْمَلاَئِكَةِ الدُّعَاءُ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏يُصَلُّونَ‏}‏ يُبَرِّكُونَ‏.‏ ‏{‏لَنُغْرِيَنَّكَ‏}‏ لَنُسَلِّطَنَّكَ‏.‏

Abu Al-Aliya said, "Allah's Blessings means His compliments to him before the angels, and the blessing of angels means their invocations."

ابو العالیہ نے کہا اللہ تعالٰی کی صلٰوۃ اور سلام سے مراد ہے کہ اللہ تعالٰی فرشتوں میں آپؐ کی تعریف کرتا ہے۔ اور فرشتوں اور فرشتوں کی صلوٰۃ سے دعا مراد ہے۔ ابن عباسؓ نے کہا یصلون کا معنی برکت کی دعا کرتے ہیں۔ لنغرینک تجھ کو ان پرغالب کر دیں گے۔ مسلط کر دیں گے۔

حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا السَّلاَمُ عَلَيْكَ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ الصَّلاَةُ قَالَ ‏"‏ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ka'b bin Ujra : It was said, "O Allah's Apostle! We know how to greet you, but how to invoke Allah for you?" The Prophet said, "Say: Allahumma salli ala Muhammadin wa'ala Ali Muhammaddin, kama sallaita 'ala all Ibrahim, innaka Hamidun Majid."

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے، لیکن آپﷺ پر «صلاة» درود کا کیا طریقہ ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : یوں پڑھا کرو «اللهم صل على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد،‏‏‏‏ اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد‏"‏‏.» ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا التَّسْلِيمُ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ ‏"‏ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو صَالِحٍ عَنِ اللَّيْثِ ‏"‏ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ ‏"‏‏.‏ ـ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، وَقَالَ، ‏"‏ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : We said, "O Allah's Apostle! (We know) this greeting (to you) but how shall we invoke Allah for you?" He said, "Say! Allahumma salli ala Muhammadin 'Abdika wa rasulika kama- sallaita 'ala all Ibrahim wa barik ala Muhammadin wa'ala all Muhammadin kama barakta 'ala all Ibrahim.' Al-Laith said: 'Ala Muhammadin wa 'ala all Muhammadin kama barakta ala all Ibrahim. Narrated By Ibn Abi Hazim and Ad-Darawardi : Yazid said, "Kama sallaita ala Ibrahima wa barik 'ala Muhammad in wa all Muhammadin kama barakta 'ala Abrahima wa all Ibrahim."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے۔ لیکن «صلاة» (درود) بھیجنے کا کیا طریقہ ہے؟ نبی ﷺنے فرمایا : یوں کہا کرو «اللهم صل على محمد عبدك ورسولك،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم» ۔ ابوصالح نے بیان کیا کہ اور ان سے لیث بن سعد نے (ان الفاظ کے ساتھ) «على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم» کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ راوی یزید نے اس طرح بیان کیا کہ «كما صليت على إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم»

12