بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {جِمَالاَتٌ} حِبَالٌ. {ارْكَعُوا} صَلُّوا {لاَ يَرْكَعُونَ} لاَ يُصَلُّونَ. وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ {لاَ يَنْطِقُونَ} {وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ}. {الْيَوْمَ نَخْتِمُ} فَقَالَ إِنَّهُ ذُو أَلْوَانٍ مَرَّةً يَنْطِقُونَ، وَمَرَّةً يُخْتَمُ عَلَيْهِمْ.
مجاہد نے کہا جُمَالَاتٌ جہاز کی موٹی رسیاں۔ اِرکعُوا نماز پڑھو۔ لَا یَرکَعُون نماز نہیں پڑھتے۔ کسی نے ابن عباسؓ سے پوچھا یہ قرآن میں اختلاف کیسا ہے۔ ایک جگہ تو فرمایا کافر بات نہ کریں گے۔ دوسری جگہ یوں فرمایا کافر قسم کھا کر کہیں گے ہم (دنیا میں) مشرک نہ تھے۔ تیسری جگہ یوں ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے۔ انہوں نے کہا قیامت کے دن کافروں کے مختلف حال ہوں گے۔ کبھی تو بات کریں گے، کبھی ان کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی (بات نہ کر سکیں گے)۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ، وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ".
Narrated By Abdullah : We were with the Prophet when Surat Wal-Mursalat was revealed to him. While we were receiving it from his mouth, a snake suddenly came and we ran to kill it, but it outstripped us and entered its hole quickly. Allah's le said, "It has escaped your evil, and you too, have escaped its evil."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ تھے اور آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی تھی اور ہم اس کو آپ کے منہ سے سیکھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک سانپ نکل آیا۔ ہم لوگ اس کے مارنے کو بڑھے لیکن وہ بچ نکلا اور اپنے بل میں گھس گیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺنے فرمایا : وہ تمہارے شر سے بچ گیا اور تم اس کے شر سے بچ گئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، بِهَذَا. وَعَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ. وَتَابَعَهُ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ،. وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ،.
قَالَ يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،. وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " عَلَيْكُمُ اقْتُلُوهَا ". قَالَ فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا ـ قَالَ ـ فَقَالَ " وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ".
Narrated By Abdullah : While we were with Allah's Apostle in a cave, Surat "Wal Mursalat" was revealed to him and we received it directly from his mouth as soon as he had received the revelation. Suddenly a snake came out and Allah's Apostle said, "Get at it and kill it!" We ran to kill it but it outstripped us. Allah's Apostle said, "It has escaped your evil, as you too, have escaped its."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے مروی ہے انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺکے ساتھ ایک غار میں تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی۔ ہم نے اسے آپ کے منہ سے یاد کر لیا۔ اس وحی سے آپ کے دہن مبارک کی تازگی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ اتنے میں ایک سانپ نکل پڑا۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: اسے زندہ نہ چھوڑو۔ بیان کیا کہ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ نکل گیا۔ اس پر نبی ﷺنے فرمایا : تم اس کے شر سے بچ گئے اور وہ تمہارے شر سے بچ گیا۔
Chapter No: 2
باب قَوْلِهِ {إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ}
The Statement of Allah, "Verily! It (Hell) throws sparks (huge) as Al-Qasr (a fort or a huge log of wood)." (V.77:32)
باب : اللہ کے اس قول اِنَّھَا تَرمِی بِبَشَرٍ کَالقَصرِ الایہ کی تفسیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ قَالَ كُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلاَثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ أَقَلَّ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ.
Narrated By Ibn Abbas : (As regards the explanation of Hadith 454). 'Indeed, it (Hell) throws about sparks (huge) as Forts.' We used to collect wood in the form of logs, three cubits long or shorter. for heating purposes in winter., and we used to call such wood, the Qasr.
حضرت عبدالرحمٰن بن عابس سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» بلاشبہ وہ جہنم بڑے بڑے محلات جیسے شرارے پھینکے گی" کی تفسیر کرتے ہوئے سنا ،انہوں نے فرمایا : ہم تین تین ہاتھ یا اسے بھی کم مقدار کی لکڑیاں سردیوں کے دنوں میں اٹھا کر رکھ لیتے تھے اور ہم ایسی لکڑیوں کو قصر کہتے تھے۔
Chapter No: 3
باب قَوْلِهِ {كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ}
The Statement of Allah, "As if they were yellow camels or bundles of ropes." (V.77:33)
باب : اللہ کے اس قول کَاَنَّہُ جَمَالَاتٌ صُفرٌ کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ {تَرْمِي بِشَرَرٍ} كُنَّا نَعْمِدُ إِلَى الْخَشَبَةِ ثَلاَثَةَ أَذْرُعٍ وَفَوْقَ ذَلِكَ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ. {كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ} حِبَالُ السُّفْنِ تُجْمَعُ حَتَّى تَكُونَ كَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ.
Narrated Ibn 'Abbas(RA)(regarding) the explanation of "...It throws sparks as Al-Qasr...". (V.77:32): We used to collect logs of wood, 3 cubits long or longer, to store for heating purposes in winter, and we used to call it Al-Qasr, it also means a castle or a fort. "As if they were Jimalatun Sufr (yellow camels or bundles of ropes)" (V.77:33): means the ropes of a ship which are made in bundles till it become as wide as men's waists.
حضرت عبدالرحمٰن بن عابس سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» بلاشبہ وہ جہنم بڑے بڑے محلات جیسے شرارے پھینکے گی" کی تفسیر کرتے ہوئے سنا ،انہوں نے فرمایا : ہم تین تین ہاتھ یا اسے بھی زیادہ لمبی لکڑیاں سردیوں کے دنوں میں اٹھا کر رکھ لیتے تھے اور ہم ایسی لکڑیوں کو قصر کہتے تھے۔«كأنه جمالات صفر» سے مراد کشتی کی رسیاں ہیں جو جوڑ جوڑ کر رکھی جائیں یہاں تک کہ آدمی کی کمر کے برابر ہو جائیں۔
Chapter No: 4
باب قَوْلِهِ {هَذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ}
The Statement of Allah, "That will be a Day when they shall not speak (during some part of it)." (V.77:35)
باب : اللہ کے اس قول ھَذَا یَومُ لَا یَنطِقُونَ کی تفسیر
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ، فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اقْتُلُوهَا ". فَابْتَدَرْنَاهَا فَذَهَبَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ". قَالَ عُمَرُ حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًى.
Narrated By Abdullah : While we were with the Prophet in a cave, Surat wal-Mursalat was revealed to him and he recited it, and I heard it directly from his mouth as soon as he recited its revelation. Suddenly a snake sprang at us, and the Prophet said, "Kill it!" We ran to kill it but it escaped quickly. The Prophet said. "It has escaped your evil, and you too have escaped its evil."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ ایک غار میں تھے اتنے میں آپ ﷺپر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی، پھر نبی ﷺنے اس کی تلاوت کی اور میں نے اسے آپ ہی کے منہ سے سن کر یاد کر لیا۔ وحی سے آپ کی منہ کی تازگی اس وقت باقی ہی تھی کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا ۔ نبی ﷺنے فرمایا : اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ بھاگ گیا۔ نبی ﷺنے اس پر فرمایا کہ وہ بھی تمہارے شر سے اس طرح بچ نکلا جیسا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے، میں نے یہ اپنے والد سے سنی تھی کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔