بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {هَبَاءً مَنْثُورًا} مَا تَسْفِي بِهِ الرِّيحُ.{مَدَّ الظِّلَّ} مَا بَيْنَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ. {سَاكِنًا} دَائِمًا. {عَلَيْهِ دَلِيلاً} طُلُوعُ الشَّمْسِ. {خِلْفَةً} مَنْ فَاتَهُ مِنَ اللَّيْلِ عَمَلٌ أَدْرَكَهُ بِالنَّهَارِ، أَوْ فَاتَهُ بِالنَّهَارِ أَدْرَكَهُ بِاللَّيْلِ. وَقَالَ الْحَسَنُ {هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا} فِي طَاعَةِ اللَّهِ، وَمَا شَىْءٌ أَقَرَّ لِعَيْنِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَرَى حَبِيبَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {ثُبُورًا} وَيْلاً. وَقَالَ غَيْرُهُ السَّعِيرُ مُذَكَّرٌ، وَالتَّسَعُّرُ وَالاِضْطِرَامُ التَّوَقُّدُ الشَّدِيدُ. {تُمْلَى عَلَيْهِ} تُقْرَأُ عَلَيْهِ، مِنْ أَمْلَيْتُ وَأَمْلَلْتُ، الرَّسُّ الْمَعْدِنُ جَمْعُهُ رِسَاسٌ {مَا يَعْبَأُ} يُقَالُ مَا عَبَأْتُ بِهِ شَيْئًا لاَ يُعْتَدُّ بِهِ {غَرَامًا} هَلاَكًا. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {وَعَتَوْا} طَغَوْا. وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ {عَاتِيَةٍ} عَتَتْ عَنِ الْخُزَّانِ.
ابن عباسؓ نے کہا ھَبَاءً مَنثُورًا کا معنی جو چیز ہوا اڑا کر لائے (غبار گرد وغیرہ) مَدَّ الظِّلَّ سے وقت مراد ہےجو طلوع صبح سے سورج نکلنے تک ہوتا ہے۔ سَاکِنًا کا معنی ہمیشہ۔ عَلَیہِ دَلِیلًا میں دلیل سے مراد سورج نکلنا ہے۔ خلقہ سے یہ مطلب ہے کہ رات کا جو کام نہ ہو سکے وہ دن کو پورا کر سکتا ہے۔ دن کا جو کام نہ ہو سکے وہ رات کو پورا کر سکتا ہے۔ اور امام حسن بصری نے کہا قُرَّۃَ اَعیُنٍ کا مطلب یہ ہے کہ ہماری بیبیوں کو اور اولاد کو خدا پرست اپنا تابعدار بنا دے۔مومن کی آنکھ کی ٹھنڈک اس سے زیادہ کسی بات میں نہیں ہوتی کہ اس کا محبوب اللہ کی عبادت میں مصروف ہو۔ اور ابن عباسؓ نے کہا ثبُورًا کا معنی ہلاکت، خرابی۔ اوروں نے کہا سَعِیرٌ کا لفظ مذکر ہے۔ اور یہ تسعر سے نکلا ہے۔ تسعر اور اضطرام کہتے ہیں آگ کے خوب سلگنے کو (جوش مارنے کو)۔ تُملٰی عَلَیہِ اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔ یہ اَملَیتُ اور اَملَلتُ سے نکلا ہے۔الرّسُّ کان، اس کی جمع رساس آئی ہے۔بعضوں نے کہا رسّ کنواں مایعبأ عرب لوگ کہتے ہیں ما عبات بہ شیئا یعنی میں نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی، اس کو کوئی چیز نہیں سمجھا۔ غَرَامًا ہلاکت۔ مجاہد نے کہا عَتَوا کا معنی شرارت۔ اور سفیان بن عیینہ نے کہا عَاتِیَۃٌ کا معنی یہ ہے کہ اس نے خزانہ وار فرشتوں کا کہنا نہ سنا۔
Chapter No: 1
باب قَوْلِهِ: {الَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَى جَهَنَّمَ}الآية
The Statement of Allah, "Those who will be gathered to Hell on their faces ..." (V.25:34)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول الَّذِینَ یُحشَرُونَ عَلٰی وَجُوھِھِم اِلٰی جَھَنَّمَ الایہ کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ. أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ " أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ قَتَادَةُ بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا.
Narrated By Anas bin Malik : A man said, "O Allah's Prophet! Will Allah gather the non-believers on their faces on the Day of Resurrection?" He said, "Will not the One Who made him walk on his feet in this world, be able to make him walk on his face on the Day of Resurrection?" (Qatada, a sub-narrator, said: Yes, By the Power of Our Lord!)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا ایک صاحب نے پوچھا، اے اللہ کے نبیﷺ! کافر قیامت کے دن اپنے چہرے کے بل کیسے چلائے جائیں گے؟ نبیﷺنے فرمایا : جس اللہ نے دو پاؤں پر اسے دنیا میں چلایا ہے کیا وہ اسے قیامت کے دن منہ کے بل چلانے پر قادر نہیں ہے ؟ حضرت قتادہ نے کہا: یقیناً ہمارے رب کی عزت کی قسم! (وہ اس پر قادر ہے )۔
Chapter No: 2
باب قَوْلِهِ {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ} الآية
The Statement of Allah, "And those who invoke not any other god along with Allah, nor kill such person ..." (V.25:68)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ الَّذِینَ لَا یَدعُونَ مَعَ اللہِ اِلٰھًا آخَرَ وَ لَا یَقتُلُونَ النّفس الّتی حرّم اللہ الا بالحق کی تفسیر۔
{يَلْقَ أَثَامًا}: الْعُقُوبَةَ
اثاماً کا معنی عذاب
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،. قَالَ وَحَدَّثَنِي وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ ـ أَوْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ـ أَىُّ الذَّنْبِ عِنْدَ اللَّهِ أَكْبَرُ قَالَ " أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ". قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ " ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ". قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ " أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ ". قَالَ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ تَصْدِيقًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ}
Narrated By 'Abdullah : I or somebody, asked Allah's Apostle "Which is the biggest sin in the Sight of Allah?" He said, "That you set up a rival (in worship) to Allah though He Alone created you." I asked, "What is next?" He said, "Then, that you kill your son, being afraid that he may share your meals with you." I asked, "What is next?" He said, "That you commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour." Then the following Verse was revealed to confirm the statement of Allah's Apostle:
"Those who invoke not with Allah, any other god, nor kill life as Allah has forbidden except for just cause, nor commit illegal sexual intercourse." (25.68)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا، یا رسول اللہﷺسے پوچھا گیا کہ کون سا گناہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے؟ نبی ﷺنے فرمایا :یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا اس کے بعد کون سا؟ فرمایا : اس کے بعد سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تم اپنی اولاد کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہاری روزی میں شریک ہو گی۔ میں نے پوچھا اس کے بعد کون سا؟ فرمایا : اس کے بعد یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ آیت نبی ﷺکے فرمان کی تصدیق کے لیے نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» کہ اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس (انسان) کی جان کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر ہاں حق پر اور نہ وہ زنا کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ {وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ}. فَقَالَ سَعِيدٌ قَرَأْتُهَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَىَّ. فَقَالَ هَذِهِ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ، الَّتِي فِي سُورَةِ النِّسَاءِ.
Narrated By Al-Qasim bin Abi Bazza : That he asked Said bin Jubair, "Is there any repentance of the one who has murdered a believer intentionally?" Then I recited to him:
"Nor kill such life as Allah has forbidden except for a just cause." Said said, "I recited this very Verse before Ibn 'Abbas as you have recited it before me. Ibn 'Abbas said, 'This Verse was revealed in Mecca and it has been abrogated by a Verse in Surat-An-Nisa which was later revealed in Medina."
حضرت قاسم بن ابو بزہ سے مروی ہے انہوں نے حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو کیا اس کےلیے توبہ ہے ؟ اور میں نے ان کے سامنے یہ آیت پڑھی «ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» وہ کسی کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے ۔ حضرت سعید بن جبیر نے کہا: میں نے بھی یہ آیت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے اسی طرح پڑھی تھی جیسے تو نے میرے سامنے اسے پڑھا ہے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ آیت مکی ہے ، اس کو سورۂ نساء کی مدنی آیت نے منسوخ کردیا ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي قَتْلِ الْمُؤْمِنِ، فَرَحَلْتُ فِيهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا نَزَلَ وَلَمْ يَنْسَخْهَا شَىْءٌ.
Narrated By Said bin Jubair : The people of Kufa differed as regards the killing of a believer so I entered upon Ibn 'Abbas (and asked him) about that. Ibn 'Abbas said, "The Verse (in Surat-An-Nisa', 4:93) was the last thing revealed in this respect and nothing cancelled its validity."
حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ اہل کوفہ کا مومن کے قتل کے مسئلے میں اختلاف ہوا تو میں سفر کر کےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں پہنچا تو انہوں نے فرمایا:یہ آیت (سورہ نساء والی ) اس سلسلے میں سب سے آخر میں نازل ہوئی ہے اور اس کو کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى {فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} قَالَ لاَ تَوْبَةَ لَهُ. وَعَنْ قَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ {لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} قَالَ كَانَتْ هَذِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
Narrated By Said bin Jubair : I asked Ibn 'Abbas about Allah's saying:
'...this reward is Hell Fire.' (4.93) He said, "No repentance is accepted from him (i.e. the murderer of a believer)." I asked him regarding the saying of Allah:
'Those who invoke not with Allah any other god.'... (25.68)
He said, "This Verse was revealed concerning the pagans of the Pre-Islamic period."
حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «فجزاؤه جهنم» کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا يدعون مع الله إلها آخر» کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : یہ ان لوگوں کے متعلق ہے جنہوں نے زمانہ جاہلیت میں قتل کیا ہو۔
Chapter No: 3
باب قَوْلِهِ:{يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا}
His (Allah) Statement, "The torment will be doubled to him on the Day of Resurrection, and he will abide therein in disgrace." (V.25:69)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول یُضَاعَفُ لَہُ العَذَابُ یَومَ القِیَامَۃِ وَ یَخلُد فِیہِ مُھَانًا کی تفسیر
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ أَبْزَى سَلِ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} وَقَوْلِهِ {لاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ} حَتَّى بَلَغَ {إِلاَّ مَنْ تَابَ} فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمَّا نَزَلَتْ قَالَ أَهْلُ مَكَّةَ فَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ وَقَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ {إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا} إِلَى قَوْلِهِ {غَفُورًا رَحِيمًا}
Narrated By Said bin Jubair : Ibn Abza said to me, "Ask Ibn 'Abbas regarding the Statement of Allah:
'And whoever murders a believer intentionally, his recompense is Hell.' (4.69)
And also His Statement: '...nor kill such life as Allah has forbidden, except for a just cause... except those who repent, believe, and do good deeds.' " (25.68-70) So I asked Ibn 'Abbas and he said, "When this (25.68-69) was revealed, the people of Mecca said, "We have invoked other gods with Allah, and we have murdered such lives which Allah has made sacred, and we have committed illegal sexual intercourse. So Allah revealed:
'Except those who repent, believe, and do good deeds and Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.' (25.70)
حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» اور جو کوئی کسی مومن کو جان بوجھکر قتل کردے اس کی سزا جہنم ہے۔ اور سورۃ الفرقان کی آیت «لا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» "جو لوگ کسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہو مگر حق کے ساتھ" کےبارے میں سوال ہوا تو انہوں نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی تو مکہ والوں نے کہا: ہم نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے ہیں اور ناحق قتل بھی کیے ہیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا تھا۔اور ہم نے بدکاریوں کا ارتکاب بھی کیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : "ہاں جو شخص تو بہ کرلے ، ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے (تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا اور ( اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا انتہائی مہربان ہے "۔
Chapter No: 4
باب {إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا}
"Except those who repent and believe and do righteous deeds, for those, Allah will change their sins into good deeds, and Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (V.25:70)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اِلَّا مَن تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰئِکَ یُبَدِّلُ اللہُ سَیِّئَاتِھِم حَسَانَاتٍ وَ کَانَ اللہُ غَفُورًا رَّحِیمًاکی تفسیر
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ، {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا}، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمْ يَنْسَخْهَا شَىْءٌ. وَعَنْ {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} قَالَ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ.
Narrated By Said bin Jubair : Abdur-Rahman bin Abza ordered me to ask Ibn 'Abbas regarding the two Verses (the first of which was):
"And whosoever murders a believer intentionally." (4.93) So I asked him, and he said, "Nothing has abrogated this Verse." About (the other Verse): 'And those who invoke not with Allah any other god.' he said, "It was revealed concerning the pagans."
سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے حکم دیا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دو آیتوں کے بارے میں پوچھوں یعنی «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» اور جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا ۔۔۔ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا : یہ آیت کسی چیز سے بھی منسوخ نہیں ہوئی ہے۔ (اور دوسری آیت جس کے) بارے میں مجھے انہوں نے پوچھنے کا حکم دیا وہ یہ تھی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر» اور جو لوگ کسی معبود کو اللہ کے ساتھ نہیں پکارتے آپ رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق فرمایا : یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
Chapter No: 5
باب {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا}
"... So the torment will be yours forever." (V.25:77)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول فَسَوفَ یَکُونُ لِزَامًا کی تفسیر۔
هَلَكَةً
لزاما کا معنی ہلاکت
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَالْقَمَرُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا}
Narrated By Abdullah : Five (great events) have passed: the Smoke, the Moon, the Romans, the Mighty grasp and the constant Punishment which occurs in 'So the torment will be yours forever.' (25.77)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (قیامت کی) پانچ نشانیاں گزر چکی ہیں۔ دھواں (اس کا ذکر آیت «يوم تأتي السماء بدخان مبين» میں ہے)۔ چاند کا پھٹنا (اس کا ذکر آیت «اقتربت الساعة وانشق القمر» میں ہے)۔ روم کا مغلوب ہونا (اس کا ذکر سورۃ «غلبت الروم» میں ہے)۔ «لبطشة» یعنی اللہ کی پکڑ جو بدر میں ہوئی (اس کا ذکر «یوم نبطش البطشة الکبرى» میں ہے)۔ اور وبال جو قریش پر بدر کے دن آیا (اس کا ذکر آیت «فسوف یکون لزاما» میں ہے۔