Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Fajr (65.89)    سورة والفجر

‏‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْوَتْرُ اللَّهُ‏.‏ ‏{‏إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ‏}‏ الْقَدِيمَةِ وَالْعِمَادُ أَهْلُ عَمُودٍ لاَ يُقِيمُونَ‏.‏ ‏{‏سَوْطَ عَذَابٍ‏}‏ الَّذِي عُذِّبُوا بِهِ ‏{‏أَكْلاً لَمًّا‏}‏ السَّفُّ‏.‏ وَ‏{‏جَمًّا‏}‏ الْكَثِيرُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ كُلُّ شَىْءٍ خَلَقَهُ فَهْوَ شَفْعٌ، السَّمَاءُ شَفْعٌ وَالْوَتْرُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏سَوْطَ عَذَابٍ‏}‏ كَلِمَةٌ تَقُولُهَا الْعَرَبُ لِكُلِّ نَوْعٍ مِنَ الْعَذَابِ يَدْخُلُ فِيهِ السَّوْطُ‏.‏ ‏{‏لَبِالْمِرْصَادِ‏}‏ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ‏.‏ ‏{‏تَحَاضُّونَ‏}‏ تُحَافِظُونَ، وَيَحُضُّونَ يَأْمُرُونَ بِإِطْعَامِهِ‏.‏ ‏{‏الْمُطْمَئِنَّةُ‏}‏ الْمُصَدِّقَةُ بِالثَّوَابِ‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ ‏{‏يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ‏}‏ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَبْضَهَا اطْمَأَنَّتْ إِلَى اللَّهِ، وَاطْمَأَنَّ اللَّهُ إِلَيْهَا، وَرَضِيَتْ عَنِ اللَّهِ، وَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَمَرَ بِقَبْضِ رُوحِهَا، وَأَدْخَلَهَا اللَّهُ الْجَنَّةَ، وَجَعَلَهُ مِنْ عِبَادِهِ الصَّالِحِينَ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏جَابُوا‏}‏ نَقَبُوا مِنْ جِيبَ الْقَمِيصُ قُطِعَ لَهُ جَيْبٌ‏.‏ يَجُوبُ الْفَلاَةَ يَقْطَعُهَا ‏{‏لَمًّا‏}‏ لَمَمْتُهُ أَجْمَعَ أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهِ‏.‏

مجاہد نے کہا و الوتر سے اللہ تعالٰی مراد ہے۔ اَرِمَ ذَاتِ العِمَاد یعنی پرانی عاد کی قوم۔ عِمَاد کے معنی خیمہ۔ یہ لوگ خانہ بدوش تھے جہاں پانی چارہ پاتے وہیں خیمے لگا کر رہ جاتے۔سَوطَ عَذَاب جس چیز سے ان کو عذاب دیا گیا۔ اَکلَلًا لَّمَّا سب سمیٹ کر کھا جانا۔ حُبًّا جَمًّا بہت محبت رکھنا۔ مجاہد نے کہا اللہ تعالٰی نے جس چیز کو پیدا کیا وہ شفع جوڑا ہے۔آسمان بھی (زمین کا) جوڑہے۔ اور وتر صرف اللہ تبارک و تعالٰی ہے۔ اوروں نے کہا سَوطَ عذاب ایک محاورہ ہے عرب کا۔ ہر ایک قسم کے عذاب کو کہتے ہیںَ ان کے ایک کوڑے کا بھی عذاب ہے۔ لَبِالمِرصَاد یعنی خدا کی طرف سب کو پھر جانا۔ لا تَحَاضُّونَ الف کے ساتھ جیسے مشہور قرأت ہے محافظت نہیں کرتے بعضوں نے تحضون پڑھا ہے۔ یعنی حکم نہیں دیتے۔ المطمئنۃ اللہ کے ثواب پر یقین رکھنے والا۔ امام حسن بصری نے کہا نفس مطمئنہ وہ ہے جب اللہ اس کو بلانا چاہے (موت آئے) تو اس کو اللہ کے پاس چین ہو۔ وہ اللہ سے خوش رہے، اللہ اس سے خوش۔ پھر اللہ تعالٰی اس کی روح قبض کرنے کا حکم دے اور اس کو بہشت میں لے جائے، اپنے نیک بندوں میں شریک کرے۔ اوروں نے کہا جَابُوا کا معنی چھیدا (کریدا) یہ جَیبَ القمیصُ سے نکلا ہے۔ جب اس میں جیب لگائی جائے۔ اسی طرح عرب لوگ کہتے ہیں فُلَانٌ یَّجُوبُ الفلاۃ وہ جنگل میں قطع کر رہا ہے۔ لمّا عرب کہتے ہیں لَمَمتُہُ اَجمَعَ میں اس کے اخیر تک پہنچ گیا (یعنی سارا ترکہ کھا جاتے ہو، ایک پیسہ نہیں چھوڑتے)۔