Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Anbiya (65.21)    سورة الأنبياء

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفُ وَمَرْيَمُ وَطَهَ وَالأَنْبِيَاءُ هُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الأُوَلِ، وَهُنَّ مِنْ تِلاَدِي‏.‏ وَقَالَ قَتَادَةُ ‏{‏جُذَاذًا‏}‏ قَطَّعَهُنَّ‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ ‏{‏فِي فَلَكٍ‏}‏ مِثْلِ فَلْكَةِ الْمِغْزَلِ ‏{‏يَسْبَحُونَ‏}‏ يَدُورُونَ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏نَفَشَتْ‏}‏ رَعَتْ ‏{‏يُصْحَبُونَ‏}‏ يُمْنَعُونَ‏.‏ ‏{‏أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً‏}‏ قَالَ دِينُكُمْ دِينٌ وَاحِدٌ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ‏.‏ ‏{‏حَصَبُ‏}‏ حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏أَحَسُّوا‏}‏ تَوَقَّعُوهُ مِنْ أَحْسَسْتُ‏.‏ ‏{‏خَامِدِينَ‏}‏ هَامِدِينَ‏.‏ حَصِيدٌ مُسْتَأْصَلٌ يَقَعُ عَلَى الْوَاحِدِ وَالاِثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ‏.‏ ‏{‏لاَ يَسْتَحْسِرُونَ‏}‏ لاَ يُعْيُونَ، وَمِنْهُ حَسِيرٌ، وَحَسَرْتُ بَعِيرِي‏.‏ عَمِيقٌ بَعِيدٌ‏.‏ ‏{‏نُكِسُوا‏}‏ رُدُّوا‏.‏ ‏{‏صَنْعَةَ لَبُوسٍ‏}‏ الدُّرُوعُ‏.‏ ‏{‏تَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ‏}‏ اخْتَلَفُوا، الْحَسِيسُ وَالْحِسُّ وَالْجَرْسُ وَالْهَمْسُ وَاحِدٌ، وَهْوَ مِنَ الصَّوْتِ الْخَفِيِّ ‏{‏آذَنَّاكَ‏}‏ أَعْلَمْنَاكَ ‏{‏آذَنْتُكُمْ‏}‏ إِذَا أَعْلَمْتَهُ فَأَنْتَ وَهْوَ عَلَى سَوَاءٍ لَمْ تَغْدِرْ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ‏}‏ تُفْهَمُونَ ‏{‏ارْتَضَى‏}‏ رَضِيَ‏.‏ ‏{‏التَّمَاثِيلُ‏}‏ الأَصْنَامُ، السِّجِلُّ الصَّحِيفَةُ‏.‏

Narrated By Abdullah : The Suras of Bani Israel, Al-Kahf, Mariyam, Taha and Al-Anbiya are from the very old Suras which I learnt by heart, and they are my first property.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ کہف اور سورۃ مریم اور سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء اول درجے کی بہترین سورتوں میں سے ہیں اور یہ سورتیں میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «جذاذا‏» کے معنی ہیں اس نے بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے «كل في فلك‏» کے بارے میں کہا: وہ چرخے کے تکلے کی طرح ہیں ۔ «يسبحون‏» کے معنی ہیں گول گھومتے ہیں ۔ «نفشت‏»کے معنی ہیں وہ بکریاں رات کے وقت چر گئیں۔«يصحبون‏»کے معنی روکے جائیں گے، یعنی انہیں کوئی بھی ہمارے عذاب سے نہیں بچائے گا۔«أمتكم أمة واحدة‏» میں امت کے معنی "دین " ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم سب کا دین ایک ہے یعنی ہر وہ جماعت جو ا یک دین پر ہو، اسے امت سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ حضرت عکرمہ نے کہا: جبشی زبان میں «حصب‏»جہنم کے معنی ہیں یعنی جہنم کا ایندھن۔ عکرمہ کے علاوہ کسی نے کہا: «أحسوا‏»کے معنی ہیں : توقع کرنا ، محسوس اور مشاہدہ کرنا۔ یہ أحست سے ماخوذ ہے ۔ یعنی آہٹ پائی۔ «خامدين‏»کے معنی بجھے ہوئے (یعنی مرے ہوئے)۔ «حصيد»کے معنی جڑ سے اکھاڑا گیا، واحد اور تثنیہ اور جمع سب پر یہی لفظ بولا جاتا ہے۔ «لا يستحسرون‏» کے معنی ہیں وہ نہیں تھکے اسی سے ہے لفظ «حسير» تھکا ہوا۔ اور «حسرت بعيري‏.‏» کے معنی میں نے اپنے اونٹ کو تھکا دیا۔ «عميق» ‏‏‏‏ کے معنی دور دراز۔ «نكسوا‏» لوٹا دیے گئے ہیں یعنی شرمندگی سے اپنے سرنیچے کرلیے۔«صنعة لبوس‏» زرہیں بنانا۔«تقطعوا أمرهم‏» یعنی اختلاف کیا، جدا جدا طریقہ اختیار کیا۔ «لا يسمعون حسيسها» کے معنی اور لفظ «حس» اور «جرس» اور«همس» کے معانی ایک ہی ہیں یعنی پست آواز۔ «آذناك‏» ہم نے تجھ کو آگاہ کیا عرب لوگ کہتے ہیں۔ «آذنتكم‏» یعنی میں نے تم کو خبر دی تم ہم برابر ہو گئے تاکہ کسی کو دھوکا نہ دیا جاسکے۔ امام مجاہد نے کہا: «لعلكم تسألون‏» کے معنی یہ ہیں شاید تم سمجھو جاؤ۔ «ارتضى‏» کے معنی پسند کیا ، وہ راضی ہوا۔ «التماثيل‏» کے معنی مورتیاں اور بت۔ «السجل» دفتر یا صحیفہ۔

Chapter No: 1

باب ‏{‏كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ‏نُّعِيدُهُ وَعْداً عَلَيْنَا }‏

"As We began the first creation, We shall repeat it. (It is) a promise binding upon Us. Truly, We shall do it." (V.21:104)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول کَمَا بَدَأنَا اَوَّلَ خَلقٍ نُّعِیدُہُ وَعدًا عَلَینَا کی تفسیر

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، شَيْخٍ مِنَ النَّخَعِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً ‏{‏كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ‏}‏ ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، أَلاَ إِنَّهُ يُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ ‏{‏وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏شَهِيدٌ‏}‏ فَيُقَالُ إِنَّ هَؤُلاَءِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet delivered a sermon and said, "You (people) will be gathered before Allah (on the Day of Resurrection) bare-footed, naked and uncircumcised." (The Prophet then recited): 'As We began the first creation We shall repeat it. (It is) a promise We have undertaken and truly We shall do it.' and added, "The first man who will be dressed on the Day of Resurrection, will be Abraham. Lo! Some men from my followers will be brought and taken towards the left side, whereupon I will say, 'O Lord, (these are) my companions!' It will be said, 'You do not know what new things they introduced (into the religion) after you.' I will then say as the righteous pious slave, Jesus, said, 'I was a witness over them while I dwelt among them... (to His Statement)... and You are the Witness to all things.' (5.117) Then it will be said, '(O Muhammad) These people never stopped to apostate since you left them."

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنےخطبہ دیتے ہوئے فرمایا: تم قیامت کے دن اللہ کے سامنے ننگے پاؤں، ننگے بدن، بغیر ختنہ کے اٹھائے جاؤگے۔جیسے ہم نے پہلی پیدائش کی ابتداء کی تھی اسی طرح ہم اسے دوبارہ لوٹائیں گے ، یہ ہمارا وعدہ ہے ہم اسے ضرور پورا کرین گے۔ پھر سب سے پہلے قیامت کے دن ابراہیم علیہ السلام کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔ سن لو! میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے اور ان کو بائیں جانب سے پکڑا جائے گا تو اس وقت میں کہوں گا: اےمیرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔مجھ سے کہا جائے گا : تمہیں نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا تھا۔ اس وقت میں وہی کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے( حضرت عیسیٰ علیہ السلام )نے کہا تھا: میں جب تک ان لوگوں میں رہا ان کا حال دیکھتا رہا آخر آیت تک۔ ارشاد ہو گا یہ لوگ اپنی ایڑیوں کے بل اسلام سے پھر گئے جب آپ ان سے جدا ہوئےتھے۔