حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفُ وَمَرْيَمُ وَطَهَ وَالأَنْبِيَاءُ هُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الأُوَلِ، وَهُنَّ مِنْ تِلاَدِي. وَقَالَ قَتَادَةُ {جُذَاذًا} قَطَّعَهُنَّ. وَقَالَ الْحَسَنُ {فِي فَلَكٍ} مِثْلِ فَلْكَةِ الْمِغْزَلِ {يَسْبَحُونَ} يَدُورُونَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {نَفَشَتْ} رَعَتْ {يُصْحَبُونَ} يُمْنَعُونَ. {أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً} قَالَ دِينُكُمْ دِينٌ وَاحِدٌ. وَقَالَ عِكْرِمَةُ. {حَصَبُ} حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ. وَقَالَ غَيْرُهُ {أَحَسُّوا} تَوَقَّعُوهُ مِنْ أَحْسَسْتُ. {خَامِدِينَ} هَامِدِينَ. حَصِيدٌ مُسْتَأْصَلٌ يَقَعُ عَلَى الْوَاحِدِ وَالاِثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ. {لاَ يَسْتَحْسِرُونَ} لاَ يُعْيُونَ، وَمِنْهُ حَسِيرٌ، وَحَسَرْتُ بَعِيرِي. عَمِيقٌ بَعِيدٌ. {نُكِسُوا} رُدُّوا. {صَنْعَةَ لَبُوسٍ} الدُّرُوعُ. {تَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ} اخْتَلَفُوا، الْحَسِيسُ وَالْحِسُّ وَالْجَرْسُ وَالْهَمْسُ وَاحِدٌ، وَهْوَ مِنَ الصَّوْتِ الْخَفِيِّ {آذَنَّاكَ} أَعْلَمْنَاكَ {آذَنْتُكُمْ} إِذَا أَعْلَمْتَهُ فَأَنْتَ وَهْوَ عَلَى سَوَاءٍ لَمْ تَغْدِرْ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ} تُفْهَمُونَ {ارْتَضَى} رَضِيَ. {التَّمَاثِيلُ} الأَصْنَامُ، السِّجِلُّ الصَّحِيفَةُ.
Narrated By Abdullah : The Suras of Bani Israel, Al-Kahf, Mariyam, Taha and Al-Anbiya are from the very old Suras which I learnt by heart, and they are my first property.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ کہف اور سورۃ مریم اور سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء اول درجے کی بہترین سورتوں میں سے ہیں اور یہ سورتیں میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «جذاذا» کے معنی ہیں اس نے بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے «كل في فلك» کے بارے میں کہا: وہ چرخے کے تکلے کی طرح ہیں ۔ «يسبحون» کے معنی ہیں گول گھومتے ہیں ۔ «نفشت»کے معنی ہیں وہ بکریاں رات کے وقت چر گئیں۔«يصحبون»کے معنی روکے جائیں گے، یعنی انہیں کوئی بھی ہمارے عذاب سے نہیں بچائے گا۔«أمتكم أمة واحدة» میں امت کے معنی "دین " ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم سب کا دین ایک ہے یعنی ہر وہ جماعت جو ا یک دین پر ہو، اسے امت سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ حضرت عکرمہ نے کہا: جبشی زبان میں «حصب»جہنم کے معنی ہیں یعنی جہنم کا ایندھن۔ عکرمہ کے علاوہ کسی نے کہا: «أحسوا»کے معنی ہیں : توقع کرنا ، محسوس اور مشاہدہ کرنا۔ یہ أحست سے ماخوذ ہے ۔ یعنی آہٹ پائی۔ «خامدين»کے معنی بجھے ہوئے (یعنی مرے ہوئے)۔ «حصيد»کے معنی جڑ سے اکھاڑا گیا، واحد اور تثنیہ اور جمع سب پر یہی لفظ بولا جاتا ہے۔ «لا يستحسرون» کے معنی ہیں وہ نہیں تھکے اسی سے ہے لفظ «حسير» تھکا ہوا۔ اور «حسرت بعيري.» کے معنی میں نے اپنے اونٹ کو تھکا دیا۔ «عميق» کے معنی دور دراز۔ «نكسوا» لوٹا دیے گئے ہیں یعنی شرمندگی سے اپنے سرنیچے کرلیے۔«صنعة لبوس» زرہیں بنانا۔«تقطعوا أمرهم» یعنی اختلاف کیا، جدا جدا طریقہ اختیار کیا۔ «لا يسمعون حسيسها» کے معنی اور لفظ «حس» اور «جرس» اور«همس» کے معانی ایک ہی ہیں یعنی پست آواز۔ «آذناك» ہم نے تجھ کو آگاہ کیا عرب لوگ کہتے ہیں۔ «آذنتكم» یعنی میں نے تم کو خبر دی تم ہم برابر ہو گئے تاکہ کسی کو دھوکا نہ دیا جاسکے۔ امام مجاہد نے کہا: «لعلكم تسألون» کے معنی یہ ہیں شاید تم سمجھو جاؤ۔ «ارتضى» کے معنی پسند کیا ، وہ راضی ہوا۔ «التماثيل» کے معنی مورتیاں اور بت۔ «السجل» دفتر یا صحیفہ۔