بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {فَعَزَّزْنَا} شَدَّدْنَا. {يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ} كَانَ حَسْرَةً عَلَيْهِمُ اسْتِهْزَاؤُهُمْ بِالرُّسُلِ. {أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ} لاَ يَسْتُرُ ضَوْءُ أَحَدِهِمَا ضَوْءَ الآخَرِ وَلاَ يَنْبَغِي لَهُمَا ذَلِكَ. {سَابِقُ النَّهَارِ} يَتَطَالَبَانِ حَثِيثَيْنِ. {نَسْلَخُ} نُخْرِجُ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ، وَيَجْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا. {مِنْ مِثْلِهِ} مِنَ الأَنْعَامِ. {فَكِهُونَ} مُعْجَبُونَ. {جُنْدٌ مُحْضَرُونَ} عِنْدَ الْحِسَابِ. وَيُذْكَرُ عَنْ عِكْرِمَةَ {الْمَشْحُونِ} الْمُوقَرُ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {طَائِرُكُمْ} مَصَائِبُكُمْ. {يَنْسِلُونَ} يَخْرُجُونَ. {مَرْقَدِنَا} مَخْرَجِنَا. {أَحْصَيْنَاهُ} حَفِظْنَاهُ. مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ.
مجاہد نے کہا فعَزَّزنَا ہم نے زور دیا۔ یا حسرۃ علی العباد یعنی قیامت کے دن کافر اس پر افسوس کریں گے (یا فرشتے افسوس کریں گے) کہ انہوں نے دنیا میں پیغمبروں پر ٹھٹھا مارا۔ ان تدرک القمر کا مطلب یہ ہے کہ سورج چاند کی روشنی نہیں چھپاتا اور چاند سورج کی۔ ولا الّلیل سابق النّھار کا مطلب یہ ہے کہ ایک دوسرے کے پیچھے جلدی جلدی رواں ہیں۔ نَسلخُ رات میں سے دن نکال لیتے ہیں اور دونوں چل رہے ہیں۔ وَخلقنا لھم من مثلہ میں مثلہ سے چوپایہ مراد ہے۔ فکھون خوش وخرم (یا دل لگی کر ہرے ہوں گے)۔ جُندٌ مُحضَرُون یعنی حساب کتاب کے وقت حاضر کیئے جائیں گے۔ اور عکرمہ سے منقول ہے مشحون کا معنی بوجھل (بھری ہوئی) اور ابن عباسؓ نے کہا طائرکم یعنی تمھاری مصیبتیں (یا تمھارا نصیبہ) ینسلون نکل پڑیں گے۔ مِرقَدِنَا ہمارے نلکنے کی جگہ سے۔ خواب گاہ یعنی قبرسے۔ احصیناہ ہم نے اس کو محفوظ کر لیا ہے۔ مکانتھم اور مکانھم دونوں کا ایک معنی ہے یعنی اپنے ٹھکانوں میں (گھروں میں)
Chapter No: 1
باب قَوْلِهِ {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ}
Allah's Statement, "And the sun runs on its fixed course for a term (appointed). That is the Decree of the All-Mighty, the All-Knowing." (V.36:38)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ الشَّمسُ تَجرِی لِمُستَقَرٍّلَھَا ذٰلِکَ تَقدِیرُ العَزِیزِ العَلِیمِ کی تفسیر
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَالَ " يَا أَبَا ذَرٍّ أَتَدْرِي أَيْنَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ ". قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ
Narrated By Abu Dharr : Once I was with the Prophet in the mosque at the time of sunset. The Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where the sun sets?" I replied, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and prostrates underneath (Allah's) Throne; and that is Allah's Statement:
'And the sun runs on its fixed course for a term (decreed). And that is the decree of All-Mighty, the All-Knowing...' (36.38)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ غروب آفتاب کے وقت میں مسجد میں نبی ﷺکے ساتھ موجود تھا۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ ابوذر! تمہیں معلوم ہے یہ سورج کہاں غروب ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا : یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» کہ اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے، یہ زبردست علم والے کا ٹھہرایا ہوا اندازہ ہے۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا} قَالَ " مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ ".
Narrated By Abu Dharr : I asked the Prophet about the Statement of Allah:
'And the sun runs on fixed course for a term (decreed), ' (36.38) He said, "Its course is underneath "Allah's Throne."
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے اللہ تعالیٰ کے فرمان «والشمس تجري لمستقر لها» اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے۔ کے متعلق سوال کیا تو نبی ﷺنے فرمایا : اس کا ٹھکانا عرش کے نیچے ہے۔