بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَرِيَاشًا الْمَالُ {الْمُعْتَدِينَ} فِي الدُّعَاءِ وَفِي غَيْرِهِ {عَفَوْا} كَثُرُوا وَكَثُرَتْ أَمْوَالُهُمْ {الْفَتَّاحُ} الْقَاضِي {افْتَحْ بَيْنَنَا} اقْضِ بَيْنَنَا. {نَتَقْنَا} رَفَعْنَا {انْبَجَسَتْ} انْفَجَرَتْ {مُتَبَّرٌ} خُسْرَانٌ {آسَى} أَحْزَنُ {تَأْسَ} تَحْزَنْ. وَقَالَ غَيْرُهُ {مَا مَنَعَكَ أَنْ لاَ تَسْجُدَ} يَقُولُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ {يَخْصِفَانِ} أَخَذَا الْخِصَافَ مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ، يُؤَلِّفَانِ الْوَرَقَ، يَخْصِفَانِ الْوَرَقَ بَعْضَهُ إِلَى بَعْضٍ. {سَوْآتِهِمَا} كِنَايَةٌ عَنْ فَرْجَيْهِمَا، {وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ} هَا هُنَا إِلَى الْقِيَامَةِ، وَالْحِينُ عِنْدَ الْعَرَبِ مِنْ سَاعَةٍ إِلَى مَا لاَ يُحْصَى عَدَدُهَا، الرِّيَاشُ وَالرِّيشُ وَاحِدٌ وَهْوَ مَا ظَهَرَ مِنَ اللِّبَاسِ. {قَبِيلُهُ} جِيلُهُ الَّذِي هُوَ مِنْهُمْ. {ادَّارَكُوا} اجْتَمَعُوا، وَمَشَاقُّ الإِنْسَانِ وَالدَّابَّةِ كُلُّهُمْ يُسَمَّى سُمُومًا وَاحِدُهَا سَمٌّ وَهْىَ عَيْنَاهُ وَمَنْخِرَاهُ وَفَمُهُ وَأُذُنَاهُ وَدُبُرُهُ وَإِحْلِيلُهُ. {غَوَاشٍ} مَا غُشُّوا بِهِ. {نُشُرًا} مُتَفَرِّقَةً. {نَكِدًا} قَلِيلاً. {يَغْنَوْا} يَعِيشُوا {حَقِيقٌ} حَقٌّ. {اسْتَرْهَبُوهُمْ} مِنَ الرَّهْبَةِ {تَلَقَّفُ} تَلْقَمُ. {طَائِرُهُمْ} حَظُّهُمْ. طُوفَانٌ مِنَ السَّيْلِ وَيُقَالُ لِلْمَوْتِ الْكَثِيرِ الطُّوفَانُ. الْقُمَّلُ الْحُمْنَانُ يُشْبِهُ صِغَارَ الْحَلَمِ. عُرُوشٌ وَعَرِيشٌ بِنَاءٌ. {سُقِطَ} كُلُّ مَنْ نَدِمَ فَقَدْ سُقِطَ فِي يَدِهِ. الأَسْبَاطُ قَبَائِلُ بَنِي إِسْرَائِيلَ. {يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ} يَتَعَدَّوْنَ لَهُ يُجَاوِزُونَ تَعْدُ تُجَاوِزْ. {شُرَّعًا} شَوَارِعَ {بَئِيسٍ} شَدِيدٍ، {أَخْلَدَ} قَعَدَ وَتَقَاعَسَ {سَنَسْتَدْرِجُهُمْ} نَأْتِيهِمْ مِنْ مَأْمَنِهِمْ كَقَوْلِهِ تَعَالَى {فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا} {مِنْ جِنَّةٍ} مِنْ جُنُونٍ. {فَمَرَّتْ بِهِ} اسْتَمَرَّ بِهَا الْحَمْلُ فَأَتَمَّتْهُ {يَنْزَغَنَّكَ} يَسْتَخِفَّنَّكَ، طَيْفٌ مُلِمٌ بِهِ لَمَمٌ وَيُقَالُ {طَائِفٌ} وَهْوَ وَاحِدٌ. {يَمُدُّونَهُمْ} يُزَيِّنُونَ. {وَخِيفَةً} خَوْفًا وَخُفْيَةً مِنَ الإِخْفَاءِ، وَالآصَالُ وَاحِدُهَا أَصِيلٌ مَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ كَقَوْلِهِ {بُكْرَةً وَأَصِيلاً}.
حضرت ابن عباسؓ نے کہا یواری سواٰ تکم و ریشًا میں وریشا سے مال و اسباب مراد ہیں لا یحب المعتدین میں معتدین سے مراد دعا میں اور غیر دعا میں حد سے بڑھ جانے والے مراد ہیں عفوا کا معنی بہت ہو گئے ۔ ان کے مالزیادہ ہو گئے ۔ فتّا ح کہتے ہیں فیصلہ کرنے والے کو ۔ افتح بیننا ۔ ہمارا فیصلہ کر۔ نتقنا اٹھایا۔ انبجست ۔ پھٹ نکلے ۔ متبّر تباہی اور نقصان۔ اٰسٰی ۔ غم کھاؤں ۔ فلا تأس۔ غم نہ کھا اوروں نے کہا ما منعک ان لا تسجد۔ (میں لا زائد ہے) یعنی تجھے سجدہ کرنے سے کس بات نے روکا ۔ یخصفان من ورق الجنۃ۔ انہوں نے بہشت کے پتوں کو دونا بنا لیا۔ یعنی بہشت کے پتے اپنے اوپر جوڑ لیے ۔( تاکہ ستر نظر نہ آئے)سواٰتھما سے شرمگاہ مراد ہے ۔ متاع الٰی حین ۔ میں حین سے مراد قیامت ہے۔ عرب کے محاورے میں حین ایک ساعت سے لے کر بے انتہا مدّت کو کہہ سکتے ہیں ۔ ریاش اور ریش کے معنی ایک ہیں یعنی ظاہری لباس۔ قبیلہ اس کی ذات والے شیطان جن میں سے وہ خود بھی ہے ۔ ادّرکوا۔ اکٹھا ہو جائیں گے ۔ آدمی اور جانور سب کے سوراخ (یا مساموں) کو سموم کہتے ہیں ۔ اس کا مفرد سم ہے۔ یعنی آنکھ کے سوراخ ، نتھنے، منہ ، کان ، پاخانہ کا مقام اور پیشاب کا مقام ۔ غواش۔ غلاف جس سے ڈھانپے جائیں گے۔ نشرا۔ متفرق۔ نکدا۔ تھوڑا ۔ یغنوا۔ جئے یا بسے ۔ حقیق ۔ حق واجب۔ استرھبوھم۔ رہبت سے نکلا ہے ۔ یعنی ڈرایا۔ تلقف لقمہ کرنے لگا۔ (نگلنے لگا۔)، طائرھم ۔ ان کا نصیبہ حصّہ ۔ طوفان۔ سیلاب بہیا کا کبھی موت کی کثرت کو بھی طوفان کہتے ہیں۔ قمل چچڑیاں چھوٹی جوؤں کی طرح۔ عروش اور عریش عمارت۔ سقط جب شرمندہ ہوتا ہے۔ تو کہتے ہیں سقط فی یدہٖ اسباط۔ بنی اسرائیل کے خاندان قبیلے ، یعدون فی السّبت ۔ ہفتہ کے دن حد سے بڑھ جاتے تھے۔اسی سے ہے تَعۡدُ یعنی حد سے پڑھ جائے شُرَّعاًپانی کے اوپر تیرتے ہوئے ۔بَئِیس سخت اَخۡلَدَ بیٹھ رہا ۔پیچھے کو ہٹ گیا۔سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ یعنی جہاں سے ان کو ڈر نہ ہوگا۔ادھر سے ہم آئیں گے جیسے اس آیت میں ہے فَاتٰہُمۡ اللہُ مِنۡ حَیۡثُ لَمۡ یَحۡتَسِبُوۡا یعنی اللہ جلّ شانہ عذاب اُدھر سے آن پہنچا جدھر سے گمان بھی نہ تھا۔مِنۡ جِنّہ یعنے جنون اور دیوانگی ایّان مُرسٰہٰا اس کو نکالنا ہوگا۔فَمَرّتۡ بِہِ برابر پیٹ رہا اس نے پیٹنے کی مدت پوری کی یَنۡزَغَنَّکَ گدگدائے پھسلائے طیف اور طائف شیطان کی طرف سے جو اترے (یعنی وسوسی آئے) دونوں کا ایک معنیٰ ہے یَمُدُّونَہُمۡ ان کو اچھا کر دکھاتے ہیں ۔خِیۡفَۃً کا معنیٰ خوف،ڈر خیفہ اخفاء سے ہے۔یعنی چپکے چپکے اٰصال اَصیۡل کی جمع ہے۔وہ وقت جو عصر سے مغرب تک ہوتا ہے جیسا کہ آیت شریف میں ہے۔بۃکۡرَۃً وَاَصِیۡلاً۔
Chapter No: 1
باب قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ}
The Statement of Allah, "Say (O Muhammad (s.a.w)), '(But) the things that my Lord has indeed forbidden are Al-Fawahish (great evil sins, every kind of unlawful sexual intercourse) whether committed openly or secretly.'" (V.7:33)
باب : اللہ کے اس قول قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبَّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنۡھَا وَ مَا بَطَنَ ۔ کی تفسیر
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ، وَرَفَعَهُ. قَالَ " لاَ أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، فَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلاَ أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ، فَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ "
Narrated By Abdullah bin Mas'ud : Allah's Apostle said, "None has more sense of ghaira than Allah, and for this He has forbidden shameful sins whether committed openly or secretly, and none loves to be praised more than Allah does, and this is why He Praises Himself."
حضرت عمرو بن مرہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابو وائل سے پوچھا کیا آپ نے یہ حدیث حضرت عبد اللہ بن مسعودر ضی اللہ عنہ سے سنی ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، وہ اسے مرفوع (یعنی رسول اللہ ﷺسے) بیان کرتے تھے کہ کوئی شخص بھی اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر غیرت مند نہیں ، اسی لیے تو اللہ نے کھلی اور پوشیدہ بے حیائیوں کو حرام قرار دیا ہے ۔ اور کوئی شخص نہیں جسے مدح اور تعریف اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبوب ہو اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف فرمائی ہے ۔
Chapter No: 2
باب {وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ}الآية
"And when Musa (Moses) came at the time and place appointed by Us, and his Lord (Allah) spoke to Him, he said, 'O my Lord! Show me (Yourself) that I may look upon You.'" (V.7:143)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ لَمَّا جَاءَ مُوسیٰ لِمِیقَاتِنَا وَ کَلَّمَہُ رَبُّہُ قَاؒ رَبِّ اَرِنِی اَنظُرۡ اِلَیکَ ۔ کی تفسیر
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {أَرِنِي} أَعْطِنِي
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِكَ مِنَ الأَنْصَارِ لَطَمَ وَجْهِي. قَالَ " ادْعُوهُ ". فَدَعَوْهُ قَالَ " لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ. فَقُلْتُ وَعَلَى مُحَمَّدٍ وَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ. قَالَ " لاَ تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : A man from the Jews, having been slapped on his face, came to the Prophet and said, "O Muhammad! A man from your companions from the Ansar has slapped me on my face!" The Prophet said, "Call him." When they called him, the Prophet said, "Why did you slap him?" He said, "O Allah's Apostle! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who selected Moses above the human beings,' I said, 'Even above Muhammad?' I became furious and slapped him on the face." The Prophet said, "Do not give me superiority over the other prophets, for on the Day of Resurrection the people will become unconscious and I will be the first to regain consciousness. Then I will see Moses holding one of the legs of the Throne. I will not know whether he has come to his senses before me or that the shock he had received at the Mountain, (during his worldly life) was sufficient for him."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک یہودی رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے منہ پر کسی نے طمانچہ مارا تھا۔ اس نے کہا: اے محمدﷺ! آپ کے انصاری صحابہ میں سے ایک شخص نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ لوگوں نے انہیں بلایا، پھر آپ ﷺنے ان سے پوچھا تم نے اسے طمانچہ کیوں مارا ہے؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! میں یہودیوں کی طرف سے گزرا تو میں نے سنا کہ یہ کہہ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی۔ میں نے کہا: کیا وہ محمدﷺسے بھی بڑھ کر ہیں ؟۔ مجھے اس کی بات پر غصہ آ گیا اور میں نے اسے طمانچہ مار دیا۔ نبی ﷺنے اس پر فرمایا : مجھے انبیاء پر فضیلت نہ دیا کرو۔ قیامت کے دن تمام لوگ بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا لیکن میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا طور کی بے ہوشی کا انہیں بدلہ دیا گیا۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءُ الْعَيْنِ "
Narrated By Said Ibn Zaid : The Prophet said, "Al-Kam'a is like the Mann (sweet resin or gum) (in that it grows naturally without human care) and its water is a cure for the eye diseases."
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: کھنبی «من» میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفاء ہے۔
Chapter No: 3
باب {قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ}
"Say (O Muhammad (s.a.w)), 'O Mankind. Verily, I am sent to you all as the Messenger of Allah, to Whom belongs the dominion of the heavens and the earth. Lailaha illa Huwa (none has the right to be worship but He ). It is He Who gives life and causes death. So believe in Allah and His Messenger (s.a.w), the Prophet who can neither read nor write, who believes in Allah and His Words and follow him so that you may be guided.'" (V.7:158)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول قُل یَا ایُّھا النَّاسُ اِنِّی رَسُولُ اللہِ اِلَیکُم جَمِیعًا الَّذِی لَہُ مُلکُ السَّمٰوٰتِ وَالاضِ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحیِی وَ یُمِیتُ فَآمِنُوا بِا اللہِ وَ رَسُولِہِ النَّبِیِّ الاُمِّیِّ الَّذِی یُؤمِنُ بِا اللہِ وَ کَلِمَاتِہِ وَ اتَّبِعُوہُ لَعَلَّکُم تَھتَدُونَ ۔ کی تفسیر
حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُوسَى بْنُ هَارُونَ، قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاَءِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ كَانَتْ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مُحَاوَرَةٌ، فَأَغْضَبَ أَبُو بَكْرٍ عُمَرَ، فَانْصَرَفَ عَنْهُ عُمَرُ مُغْضَبًا، فَاتَّبَعَهُ أَبُو بَكْرٍ يَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَهُ، فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّى أَغْلَقَ بَابَهُ فِي وَجْهِهِ، فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَّا صَاحِبُكُمْ هَذَا فَقَدْ غَامَرَ ". قَالَ وَنَدِمَ عُمَرُ عَلَى مَا كَانَ مِنْهُ فَأَقْبَلَ حَتَّى سَلَّمَ وَجَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَصَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْخَبَرَ. قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لأَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُو لِي صَاحِبِي هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُو لِي صَاحِبِي إِنِّي قُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقْتَ ".قَالَ أَبُو عَبداللهِ: غَامَرَ: سَبَقَ بِالخَيرِ.
Narrated By Abu Ad-Darda : There was a dispute between Abu Bakr and 'Umar, and Abu Bakr made Umar angry. So 'Umar left angrily. Abu Bakr followed him, requesting him to ask forgiveness (of Allah) for him, but 'Umar refused to do so and closed his door in Abu Bakr's face. So Abu Bakr went to Allah's Apostle while we were with him. Allah's Apostle said, "This friend of yours must have quarrelled (with somebody)." In the meantime 'Umar repented and felt sorry for what he had done, so he came, greeted (those who were present) and sat with the Prophet and related the story to him. Allah's Apostle became angry and Abu Bakr started saying, "O Allah's Apostle! By Allah, I was more at fault (than Umar)." Allah's Apostle said, "Are you (people) leaving for me my companion? (Abu Bakr), Are you (people) leaving for me my companion? When I said, 'O people I am sent to you all as the Apostle of Allah,' you said, 'You tell a lie.' while Abu Bakr said, 'You have spoken the truth."
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے درمیان کچھ تکرار ہوگئی ،حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ناراض کردیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے غصہ کی حالت میں چلے گئے۔پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے پیچھے ہو گئے، معافی مانگتے ہوئے۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں معاف نہیں کیا بلکہ ان کے سامنے سے اپنے گھر کا دروازہ بند کرلیا ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت ابو الدرداء کہتے ہیں کہ ہم لوگ اس وقت نبیﷺکی خدمت میں حاضر تھے۔ نبیﷺنے فرمایا : تمہارے یہ صاحب (یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ) کسی سے جھگڑا کرکے آرہے ہیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی اپنے طرز عمل پر نادم ہوئے اور نبی ﷺکی طرف چلے اور سلام کر کے آپ ﷺکے قریب بیٹھ گئے۔ پھر نبی ﷺسے سارا واقعہ بیان کیا۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آپﷺ بہت ناراض ہوئے۔ ادھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ باربار یہ عرض کرتے کہ یا رسول اللہﷺ! واقعی میری ہی زیادتی تھی۔ پھر نبی ﷺنے فرمایا : کیا تم لوگ میرے ساتھی کو مجھ سے جدا کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم لوگ میرے ساتھی کو مجھ سے جدا کرنا چاہتے ہو؟ جب میں نے کہا تھا کہ اے لوگو! بیشک میں اللہ کا رسول ہوں، تم سب کی طرف، تو تم سب لوگوں نے میری تکذیب کی لیکن ابو بکر نے مجھے سچا کہا تھا۔
Chapter No: 4
باب قَوْلِهِ {وَقُولُوا حِطَّةٌ}
Allah's Saying, "And say ... Hittatun ..." (V.7:161)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ قُولُوا حَطَّۃٌ ۔ کی تفسیر
حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ} فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ وَقَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate in prostration and say Hitatun. (7.161) We shall forgive you, your faults.' But they changed (Allah's Order) and entered, dragging themselves on their buttocks and said, 'Habatun (a grain) in a Sha'ratin (hair)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ تم دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوجاؤ اور کہو کہ ہمیں معاف کردیا جائے ، ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے۔انہوں نے اس حکم کو یوں بدلا کہ وہ سرینوں کو گھسیٹتے ہوئے اور "حطۃ "کے بجائے "حبۃ"بالی میں دانہ کہتے داخل ہوئے۔
Chapter No: 5
باب {خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ}
"Show forgiveness, enjoin what is good, and turn away from the foolish." (V.7:199)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول خُذِ العَفوَ وَأۡمُر بِالعُرفِ وَ أَعرِض عَنِ الجَاھِلِینَ۔ کی تفسیر۔
الْعُرْفُ: الْمَعْرُوفُ
عرف کا معنی معروف، اچھا کام
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسٍ، وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ، وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولاً كَانُوا أَوْ شُبَّانًا. فَقَالَ عُيَيْنَةُ لاِبْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي، لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الأَمِيرِ فَاسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ. قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ الْحُرُّ لِعُيَيْنَةَ فَأَذِنَ لَهُ عُمَرُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ هِيْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَوَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ، وَلاَ تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ. فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهُ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم {خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ} وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ. وَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلاَهَا عَلَيْهِ، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ.
Narrated By Ibn Abbas : 'Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa came and stayed with his nephew Al-Hurr bin Qais who was one of those whom 'Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Qur'an by heart) were the people of 'Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O son of my brother! You have an approach to this chief, so get for me the permission to see him." Al-Hurr said, "I will get the permission for you to see him." So Al-Hurr asked the permission for 'Uyaina and 'Umar admitted him. When 'Uyaina entered upon him, he said, "Beware! O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." Thereupon 'Umar became so furious that he intended to harm him, but Al-Hurr said, "O chief of the Believers! Allah said to His Prophet: "Hold to forgiveness; command what is right; and leave (don't punish) the foolish." (7.199) and this (i.e. 'Uyaina) is one of the foolish." By Allah, 'Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him; he observed (the orders of) Allah's Book strictly.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےوہ فرماتے ہیں کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ نے اپنے بھتیجے حضرت حر بن قیس کے ہاں قیام کیا۔ حضرت حر بن قیس ان خاص لوگوں میں سے تھے جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے بہت قریب رکھتے تھے کیونکہ جو لوگ قرآن مجید کے زیادہ قاری اور عالم ہوتے انہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بڑی پذیرائی حاصل ہوتی تھی۔ ایسے لوگ ہی آپ کے مشیر ہوتے تھے ، خواہ وہ عمر رسیدہ ہوں یا نوجوان ۔ بہر حال عیینہ بن حصن نے اپنے بھتیجے سے کہا: تمہیں اس امیر کی مجلس میں بڑا قرب حاصل ہے ، لہذا مجھے بھی مجلس میں حاضری کی اجازت لے دو۔حر بن قیس نے کہا: میں آپ کےلیے مجلس میں حاضری کی اجازت مانگوں گا ، چنانچہ انہوں نے عیینہ بن حصن کےلیے اجازت مانگی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں مجلس میں آنے کی اجازت دے دی۔ جب وہ مجلس میں پہنچا تو کہنے لگا: اے خطاب کے بیٹے ! اللہ کی قسم ! نہ تم ہمیں مال دیتے ہو اور نہ عدل کے مطابق فیصلے ہی کرتے ہو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کی بات پر بہت غصہ آیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے مزہ چکھانے کےلیے آگے بڑھ ہی رہے تھے کہ حضرت حر بن قیس نے عرض کی : اے امیر المؤمنین ! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺسے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے : " آپ درگزر اختیار کریں ، نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کش ہوجائیں ۔ اور بلاشبہ یہ بھی جاہلوں میں سے ہے ۔اللہ کی قسم! جب حضرت حر بن قیس نے قرآن مجید کی تلاوت کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہیں رک گئے ۔ واقعی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کتاب اللہ کا حکم سن کر فورا گردن جھکادینے والے تھے۔
حَدَّثَنِى يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، {خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ} قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلاَّ فِي أَخْلاَقِ النَّاسِ.
Narrated By 'Abdullah bin AzZubair : (The Verse) "Hold to forgiveness; command what is right..." was revealed by Allah except in connection with the character of the people.
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ آیت «خذ العفو وأمر بالعرف» معافی اختیار کیجئے اور نیک کام کا حکم دیتے رہنا۔ لوگوں کے اخلاق کی اصلاح کے لیے ہی نازل ہوئی ہے۔
وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْخُذَ الْعَفْوَ مِنْ أَخْلاَقِ النَّاسِ. أَوْ كَمَا قَالَ.
'Abdullah bin Az-Zubair said: Allah ordered His Prophet to forgive the people their misbehaviour (towards him).
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺکو حکم دیا ہے کہ لوگوں کے اخلاق ٹھیک کرنے کے لیے درگزر اور معافی سے کام لیجئے یا کچھ ایسا ہی کہا۔