بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
تَبَابٌ خُسْرَانٌ . تَتْبِيبٌ تَدْمِيرٌ
تَبَاب کا معنی ٹوٹا۔ تَبِیب کا معنی تباہ کرنا۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ " يَا صَبَاحَاهْ ". فَقَالُوا مَنْ هَذَا، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ. فَقَالَ " أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلاً تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ ". قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا. قَالَ " فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ". قَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ مَا جَمَعْتَنَا إِلاَّ لِهَذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ} وَقَدْ تَبَّ هَكَذَا قَرَأَهَا الأَعْمَشُ يَوْمَئِذٍ.
Narrated By Ibn Abbas : When the Verse: 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed. Allah's Apostle went out, and when he had ascended As-Safa mountain, he shouted, "O Sabahah!" The people said, "Who is that?" "Then they gathered around him, whereupon he said, "Do you see? If I inform you that cavalrymen are proceeding up the side of this mountain, will you believe me?" They said, "We have never heard you telling a lie." Then he said, "I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "May you perish! You gathered us only for this reason? " Then Abu Lahab went away. So the "Surat: ul-Lahab" 'Perish the hands of Abu Lahab!' (111.1) was revealed.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «وأنذر عشيرتك الأقربين» آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈرائیے جو مخلصین ہیں۔ تو رسول اللہ ﷺصفا پہاڑی پر چڑھ گئے او ربآواز بلند کہا: یاصباحاہ! قریش نے کہا یہ کون ہے، پھر وہاں سب آ کر جمع ہو گئے۔ نبی ﷺنے ان سے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے پیچھے سے آنے والا ہے، تو کیا تم مجھ کو سچا نہیں سمجھو گے؟ انہوں نے کہا : ہمیں جھوٹ کا آپ سے تجربہ نہیں ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : پھر میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ یہ سن کر ابولہب بولا، تو تباہ ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ پھر نبی ﷺوہاں سے چلے آئے اور آپ پر یہ سورت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب» الخ یعنی دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے ابولہب کے اور وہ برباد ہو گیا۔ اعمش نے یوں پڑھا «وقد تب» جس دن یہ حدیث روایت کی۔
Chapter No: 2
باب قَوْلِهِ: {وَتَبَّ * مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ}
The Statement of Allah, "... And perish he! His wealth and his children will not benefit him." (V.111:1-2)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ تَبَّ مَا اَغنَی عَنہُ مَالُہُ وَ مَا کَسَبَ کی تفسیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى الْبَطْحَاءِ فَصَعِدَ إِلَى الْجَبَلِ فَنَادَى " يَا صَبَاحَاهْ ". فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ فَقَالَ " أَرَأَيْتُمْ إِنْ حَدَّثْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصَبِّحُكُمْ أَوْ مُمَسِّيكُمْ، أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي ". قَالُوا نَعَمْ. قَالَ " فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ". فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ} إِلَى آخِرِهَا.
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet went out towards Al-Batha' and ascended the mountain and shouted, "O Sabahah!" So the Quraish people gathered around him. He said, "Do you see? If I tell you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, will you believe me?" They replied, "Yes." He said, "Then I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "Is it for this reason that you have gathered us? May you perish ! " Then Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!'
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ یعنی وہ ہلاک ہوا نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ جو کچھ اس نے کمایا وہ کام آیا۔ نبیﷺبطحاء کی طرف تشریف لے گئے اور پہاڑی پر چڑھ کر پکارا۔ یا صباحاہ! قریش اس آواز پر آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ تو آپﷺنے ان سے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن تم پر صبح کے وقت یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا : ہاں ضرور آپ کی تصدیق کریں گے۔ نبی ﷺنے فرمایا : تو میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ ابولہب بولا تم تباہ ہو جاؤ۔ کیا تم نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «تبت يدا أبي لهب» آخر تک۔
Chapter No: 3
باب قَوْلِهِ {سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ}
The Statement of Allah, "He (Abu Lahab) will be burnt in a Fire of blazing flames." (V.111:3)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول سَیَصلٰی نَارًا ذَاتَ لَھَبٍ کی تفسیر
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا فَنَزَلَتْ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ}.
Narrated By Ibn Abbas : Abu Lahab said, "May you perish! Is it' for this that you have gathered us?" So there was revealed: 'Parish the hands of Abu Lahab'
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ابولہب نے کہا تھا کہ تو تباہ ہو۔ کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ آیت «تبت يدا أبي لهب» نازل ہوئی۔
Chapter No: 4
باب {وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةُ الْحَطَبِ}
"And his wife too, who carries wood." (V.111:4)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ امرَاَتُہُ حَمَّالَۃَ الحَطَبِ کی تفسیر۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {حَمَّالَةُ الْحَطَبِ} تَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ. {فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِنْ مَسَدٍ} يُقَالُ مِنْ مَسَدٍ لِيفِ الْمُقْلِ، وَهْىَ السِّلْسِلَةُ الَّتِي فِي النَّارِ.
Mujahid said, "Carries the wood means that she used to slander (the Prophet (s.a.w)) and goes about with calumnies."
"In her neck is a twisted rope of Masad (palm fibre)." (V.111:5) The iron chain which is in the Fire (of Hell).
مجاہد نے کہا حَمَّالَۃَ الحَطَبِ کا معنی چغل خوری۔ جِیدِھَا حَبلٌ مِّن مَّسَد کہتے ہیں۔ مَسَد سے مراد مقل درخت کی چھال کی رسی ہے۔ بعضوں نے کہا دوزخ کی رسی مراد ہے۔