بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
(الرَّحْمَنُ الرَّحِيم ) اَسْمَانِ منَ الرَّحْمَةِ الرَّحِيم وَ الرَّاحمُ بِمَعْنًي وَاحِدٍ كالعَلِيمِ وَ العَالِمِ.
The word 'Ar-Rahman' ,'Ar-Rahim' are two words derived from 'Ar-Rahma'. And the words Ar-Rahim and 'Ar-Rahim' have one meaning as the words Al-Alim and Al-Alim have one and the same meaning.
رحمٰن اور رحیم دونوں رحمت سے نکلے ہیں۔ اور دونوں کا معنیٰ ایک ہے (یعنی مہربان رحم کرنے والا ) جیسے علیم اور عالم،دونوں کا معنیٰ ایک ہے (یعنی جاننے والا)
Chapter No: 1
باب مَا جَاءَ فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
What has been said about Fatiha-tul- Kitab (The Opening of the Book)
باب: سورہ فاتحہ کی تفسیر ،
وَسُمِّيَتْ أُمَّ الْكِتَابِ أَنَّهُ يُبْدَأُ بِكِتَابَتِهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَيُبْدَأُ بِقِرَاءَتِهَا فِي الصَّلاَةِ. وَالدِّينُ الْجَزَاءُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، كَمَا تَدِينُ تُدَانُ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ بِالدِّينِ بِالْحِسَابِ {مَدِينِينَ} مُحَاسَبِينَ.
It is also called Umm-ul-Kitab (the Mother of the Book), because it is the first Surah that has been written in the copies of the Quran, and it is also the first Surah to be recited in Salat
اس سورت کو امّ الکتاب بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ مصحف میں سب سورتوں سے پہلے لکھی جاتی ہے اور نماز میں بھی قراءت اسی سے شروع کی جاتی ہے۔" اَلدَّیۡنَ" کا معنی "بدلہ خواہ اچھا ہو یا برا" اسی سے مثل نکلی "کَمَاتَدِیۡنُ تُدَانُ" یعنی جیسا کرے گا ویسا بدلہ پائے گا۔ اور مجاہد نے کہا (سورہ انفطر میں) کَلّا بَلۡ تُکَذِّبُوۡنَ بِا لۡدِیۡنُ، میں دین کا معنی حساب کا ہے اسی سے سورہ واقعہ میں مَدِیۡنِیۡنَ کا لفظ ہے یعنی حساب کئے گئے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ أُجِبْهُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي. فَقَالَ " أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ {اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ} ثُمَّ قَالَ لِي لأُعَلِّمَنَّكَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ السُّوَرِ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ". ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قُلْتُ لَهُ أَلَمْ تَقُلْ " لأُعَلِّمَنَّكَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ ". قَالَ " {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ ".
Narrated By Abu Said bin Al-Mu'alla : While I was praying in the Mosque, Allah's Apostle called me but I did not respond to him. Later I said, "O Allah's Apostle! I was praying." He said, "Didn't Allah say'... "Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you." (8.24)
He then said to me, "I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an, before you leave the Mosque." Then he got hold of my hand, and when he intended to leave (the Mosque), I said to him, "Didn't you say to me, 'I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an?' He said, "Al-Hamdu-Lillah Rabbi-l-Alamin (i.e. Praise be to Allah, the Lord of the worlds) which is Al-Sab'a Al-Mathani (i.e. seven repeatedly recited Verses) and the Grand Qur'an which has been given to me."
حضرت ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ ﷺنے مجھے اسی حالت میں بلایا، میں نے کوئی جواب نہیں دیا (پھر بعد میں، میں نے حاضر ہو کر) عرض کی: یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپﷺنے فرمایا : کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے ۔ «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم» اللہ اور اس کے رسول کاحکم مانو جب وہ تمہیں بلائیں۔پھر آپ ﷺنے مجھ سے فرمایا کہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے ایک ایسی سورت کی تعلیم دوں گا جو قرآن کی سب سے بڑی سورت ہے۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور جب آپ باہر نکلنے لگے تو میں نے یاد دلایا کہ آپ نے مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتانے کا وعدہ کیا تھا۔ آپ ﷺنے فرمایا «الحمد لله رب العالمين» یہی وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔
Chapter No: 2
باب {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ}
"... Not of those who earned Your Anger (Jews), nor of those who went astray (Christians )" (V.1:7)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول (غَیۡرِالۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡھِمۡ وَلَاالضَّالِّیۡن) کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا قَالَ الإِمَامُ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقُولُوا آمِينَ. فَمَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When the Imam says: 'Ghair-il-Maghdubi 'Alaihim Walad-Dallin (i.e. not the path of those who earn Your Anger, nor the path of those who went astray (1.7)), then you must say, 'Ameen', for if one's utterance of 'Ameen' coincides with that of the angels, then his past sins will be forgiven."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب امام «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم «آمين.» کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔