Chapter No: 1
باب فَضْلِ الزَّرْعِ وَالْغَرْسِ إِذَا أُكِلَ مِنْهُ
The superiority of sowing seeds and planting trees if some of the product is eaten.
باب: کھیت اور میوہ دار درخت جس میں سے لوگ کھائیں اس کے لگانے کی فضیلت اور اللہ تعالٰی نے (سورت واقعہ میں) فرمایا ،
وَقَوْلِهِ تَعَالَى {أَفَرَأَيْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ * أَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ * لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا}
The Statement of Allah, "Then tell Me about the seed that you sow in the ground, is it you that make it to grow, or are We the grower? Were it Our Will, We could crumble it to dry pieces ..." (V.56:63-65)
بتلاؤتم جو کھیتی کرتے ہو اس کو تم اگاتے ہو یا ہم اگاتے ہیں ہم چاہیں تو اس کو چورہ کرکے رکھ دیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ح وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلاَّ كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ "
وَقَالَ لَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "There is none amongst the Muslims who plants a tree or sows seeds, and then a bird, or a person or an animal eats from it, but is regarded as a charitable gift for him."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: جو مسلمان کوئی درخت لگائے یا کھیتی اگائے ، پھر اس میں سے کوئی پرندہ یا آدمی یا چوپایہ کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔
Chapter No: 2
باب مَا يُحْذَرُ مِنْ عَوَاقِبِ الاِشْتِغَالِ بِآلَةِ الزَّرْعِ أَوْ مُجَاوَزَةِ الْحَدِّ الَّذِي أُمِرَ بِهِ
What is to be afraid of the results of indulging in the agricultural mechanical equipment, or to transgress the prescribed limits.
باب : کھیتی کے سامان میں بہت مصروف رہنا یا حد سے زیادہ اس میں لگ جانا اس کا انجام برا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الأَلْهَانِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ،، قَالَ ـ وَرَأَى سِكَّةً وَشَيْئًا مِنْ آلَةِ الْحَرْثِ، فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ يَدْخُلُ هَذَا بَيْتَ قَوْمٍ إِلاَّ أُدْخِلَهُ الذُّلُّ "
قَالَ مُحَمدٌ :وَاسمُ أبِى أُمَامَةَ : صُدِ ىُّ بنُ عَجلَانَ
Narrated By Abu Umama al-Bahili : I saw some agricultural equipments and said: "I heard the Prophet saying: "There is no house in which these equipment enters except that Allah will cause humiliation to enter it."
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ان کی نظر ہل اور کھیتی کے بعض دوسرے آلات پر پڑی ۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا ہے کہ آپﷺنے فرمایا: جس قوم کے گھر میں یہ چیز داخل ہوجاتی ہے تو اپنے ساتھ ذلت بھی لاتی ہے۔
Chapter No: 3
باب اقْتِنَاءِ الْكَلْبِ لِلْحَرْثِ
Keeping a watch dog for the farm.
باب: کھیت کی حفاظت کے لیے کتا رکھنا
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ، إِلاَّ كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ ". قَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَأَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِلاَّ كَلْبَ غَنَمٍ أَوْ حَرْثٍ أَوْ صَيْدٍ ". وَقَالَ أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " كَلْبَ مَاشِيَةٍأَوْصَيْدٍ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever keeps a dog, one Qirat of the reward of his good deeds is deducted daily, unless the dog is used for guarding a farm or cattle." Abu Huraira (in another narration) said from the Prophet, "unless it is used for guarding sheep or farms, or for hunting." Narrated Abu Hazim from Abu Huraira: The Prophet said, "A dog for guarding cattle or for hunting."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس آدمی نے کوئی کتا رکھا ، اس نے روزانہ اپنے عمل سے ایک قیراط کی کمی کرلی۔ البتہ کھیتی یا مویشی (کی حفاظت کےلیے) کتے اس سے الگ ہیں۔ ایک روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ مروی ہے کہ بکری کے ریوڑ ، کھیتی اور شکار کے کتے الگ ہیں۔ ایک دوسری روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ مروی ہے کہ شکاری اور مویشی کے کتے (الگ ہیں)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ ـ رَجُلاً مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لاَ يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلاَ ضَرْعًا، نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ ". قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ
Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : Abu Sufyan bin Abu Zuhair, a man from Azd Shanu'a and one of the companions of the Prophet said, "I heard Allah's Apostle saying, 'If one keeps a dog which is meant for guarding neither a farm nor cattle, one Qirat of the reward of his good deeds is deducted daily." I said, "Did you hear this from Allah's Apostle?" He said, "Yes, by the Lord of this Mosque."
سفیان بن زہیر نے ازد شنوہ قبیلے کے ایک بزرگ سے سنا جو نبی ﷺکے صحابی تھے ۔ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺسے سنا تھا کہ جس نے کوئی کتا پالا، جو نہ کھیتی کےلیے ہے اور نہ مویشی کےلیے ، تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوجاتا ہے ، میں نے پوچھا کیا آپ نے رسول اللہﷺسے یہ سنا ہے ؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ہاں! اس مسجد کے رب کی قسم! میں نے ضرور آپ سے یہ سنا ہے۔
Chapter No: 4
باب اسْتِعْمَالِ الْبَقَرِ لِلْحِرَاثَةِ
Employing oxen for ploughing.
باب: کھیت کے لیے گائے بیل سے کام لینا ۔
حَدَّثَنى مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى بَقَرَةٍ الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ. فَقَالَتْ لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، خُلِقْتُ لِلْحِرَاثَةِ، قَالَ آمَنْتُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَأَخَذَ الذِّئْبُ شَاةً فَتَبِعَهَا الرَّاعِي، فَقَالَ الذِّئْبُ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لاَ رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي. قَالَ آمَنْتُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ". قَالَ أَبُو سَلَمَةَ مَا هُمَا يَوْمَئِذٍ فِي الْقَوْمِ
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "While a man was riding a cow, it turned towards him and said, 'I have not been created for this purpose (i.e. carrying), I have been created for ploughing." The Prophet added, "I, Abu Bakr and 'Umar believe in the story." The Prophet went on, "A wolf caught a sheep, and when the shepherd chased it, the wolf said, 'Who will be its guard on the day of wild beasts, when there will be no shepherd for it except me?' "After narrating it, the Prophet said, "I, Abu Bakr and 'Umar too believe it." Abu Salama (a sub-narrator) said, "Abu Bakr and 'Umar were not present then."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: (بنی اسرائیل میں سے ) ایک آدمی بیل پر سوار ہوکر جارہا تھا کہ اس بیل نے اس کی طرف دیکھا اور اس سوار سے کہا کہ میں اس کےلیے نہیں پیدا ہوا ہوں ، میری پیدائش تو کھیت جوتنے کےلیے ہوئی ہے ۔آپ ﷺنے فرمایا: میں اس پر ایمان لایا اور حضرت ابو بکرو حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی ایمان لائے ، اور ایک دفعہ ایک بھیڑئیے نے ایک بکری پکڑلی تھی تو گڈریے نے اس کا پیچھا کیا ۔ بھیڑیا بولا، آج تو تو اسے بچاتا ہے جس دن (مدینہ اجاڑ ہوگا) درندے ہی درندے رہ جائیں گے ۔ اس دن میرے سوا کون بکریوں کا چرانے والا ہوگا۔آپ ﷺنے فرمایا: میں اس پر ایمان لایا اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہا اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔
Chapter No: 5
باب إِذَا قَالَ اكْفِنِي مَئُونَةَ النَّخْلِ أَوْ غَيْرِهِ، وَتُشْرِكُنِي فِي الثَّمَرِ
To say to another, "Look after my date-palm trees or other trees and share the fruits with me."
باب : باغ والا کسی سے کہے تو سب درختوں وغیرہ کو دیکھ لے اور میوہ میں شریک ہوں ۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَتِ الأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ. قَالَ " لاَ ". فَقَالُوا تَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ. قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا
Narrated By Abu Huraira : The Ansar said to the Prophet "Distribute the date palm trees between us and our emigrant brothers." He replied, "No." The Ansar said (to the emigrants), "Look after the trees (water and watch them) and share the fruits with us." The emigrants said, "We listen and obey."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار نے نبیﷺسے کہا کہ ہمارے باغات آپ ہم میں اور ہمارے (مہاجر ) بھائیوں میں تقسیم فرمادیں۔ آپ ﷺنے انکار کیا تو انصار نے (مہاجرین سے)کہا کہ آپ لوگ درختوں میں محنت کرو، ہم تم میوے میں شریک رہیں گے ۔ انہوں نے کہا: اچھا ہم نے سنا اور قبول فرمایا۔
Chapter No: 6
باب قَطْعِ الشَّجَرِ وَالنَّخْلِ
The cutting of trees and date-palm trees.
باب :میوہ دار درخت اور کھجور کے درخت کاٹنا
وَقَالَ أَنَسٌ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ
Anas (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) ordered that the date-palm trees be cut down and they were cut down."
اور انسؓ نے کہا نبیﷺ نے حکم دیا تو کھجور کے درخت کاٹے گئے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ، وَهْىَ الْبُوَيْرَةُ، وَلَهَا يَقُولُ حَسَّانُ وَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَىٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرٌ
Narrated By 'Abdullah : The Prophet got the date palm trees of the tribe of Bani-An-Nadir burnt and the trees cut down at a place called Al-Buwaira. Hassan bin Thabit said in a poetic verse: "The chiefs of Bani Lu'ai found it easy to watch fire spreading at Al-Buwaira."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے بنو نضیر(یہودیوں کا ایک قبیلہ) کے کھجوروں کے باغ جلادئیے اور کاٹ دئیے۔ ان ہی کے باغات کا نام بویرہ تھا ۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کا یہ شعر اسی کے متعلق ہے ۔ ترجمہ: بنو لوی (قریش) کے سرداروں پر (غلبہ کو) بویرہ کی آگ نے آسان بنادیا جو ہر طرف پھیلتی ہی جارہی تھی۔
Chapter No: 7
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بِن مَقَاتِل، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الأَنْصَارِيِّ، سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مُزْدَرَعًا، كُنَّا نُكْرِي الأَرْضَ بِالنَّاحِيَةِ مِنْهَا مُسَمًّى لِسَيِّدِ الأَرْضِ، قَالَ فَمِمَّا يُصَابُ ذَلِكَ وَتَسْلَمُ الأَرْضُ، وَمِمَّا يُصَابُ الأَرْضُ وَيَسْلَمُ ذَلِكَ، فَنُهِينَا، وَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ فَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ
Narrated By Rafi' bin Khadij : We worked on farms more than anybody else in Medina. We used to rent the land at the yield of specific delimited portion of it to be given to the landlord. Sometimes the vegetation of that portion was affected by blights etc., while the rest remained safe and vice versa, so the Prophet forbade this practice. At that time gold or silver were not used (for renting the land).
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ میں ہمارے پاس کھیت اوروں سے زیادہ تھے ۔ ہم کھیتوں کو اس شرط کے ساتھ دوسروں کو جوتنے اور بونے کےلیے دیا کرتے تھے کہ کھیت کے ایک مقررہ حصے (کی پیداوار) مالک زمین لے گا۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ خاص اسی حصے کی پیداوار ماری جاتی اور سارا کھیت سلامت رہتا۔ اور بعض دفعہ سارے کھیت کی پیداوار ماری جاتی اور یہ خاص حصہ بچ جاتا ۔ اس لیے ہمیں اس طرح معاملہ کرنے سے روک دیا گیا ، اور سونا اور چاندی کے بدل ٹھیکہ دینے کا تو اس وقت رواج ہی نہ تھا۔
Chapter No: 8
باب الْمُزَارَعَةِ بِالشَّطْرِ وَنَحْوِهِ
Temporary share-cropping contract on the basis of dividing the yield into halves, one for each partner or on other basis.
باب: آدھی یا کم وزیادہ پیداوار پر بٹائی کرنا
وَقَالَ قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ مَا بِالْمَدِينَةِ أَهْلُ بَيْتِ هِجْرَةٍ إِلاَّ يَزْرَعُونَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ. وَزَارَعَ عَلِيٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَالْقَاسِمُ وَعُرْوَةُ وَآلُ أَبِي بَكْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِيٍّ وَابْنُ سِيرِينَ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ كُنْتُ أُشَارِكُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ فِي الزَّرْعِ. وَعَامَلَ عُمَرُ النَّاسَ عَلَى إِنْ جَاءَ عُمَرُ بِالْبَذْرِ مِنْ عِنْدِهِ فَلَهُ الشَّطْرُ، وَإِنْ جَاءُوا بِالْبَذْرِ فَلَهُمْ كَذَا. وَقَالَ الْحَسَنُ لاَ بَأْسَ أَنْ تَكُونَ الأَرْضُ لأَحَدِهِمَا فَيُنْفِقَانِ جَمِيعًا فَمَا خَرَجَ فَهْوَ بَيْنَهُمَا، وَرَأَى ذَلِكَ الزُّهْرِيُّ. وَقَالَ الْحَسَنُ لاَ بَأْسَ أَنْ يُجْتَنَى الْقُطْنُ عَلَى النِّصْفِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ وَابْنُ سِيرِينَ وَعَطَاءٌ وَالْحَكَمُ وَالزُّهْرِيُّ وَقَتَادَةُ لاَ بَأْسَ أَنْ يُعْطِيَ الثَّوْبَ بِالثُّلُثِ أَوِ الرُّبُعِ وَنَحْوِهِ. وَقَالَ مَعْمَرٌ لاَ بَأْسَ أَنْ تَكُونَ الْمَاشِيَةُ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى
Narrated by Abu Jafar, "All the emigrants in Medina used to cultivate the land (for the Ansar) on the condition of having one-third or one-fourth of the yield. Ali, Saad bin Malik, Abdullah bin Masood, Umar bin Abdul Aziz, Al-Qasim, Urwa and the families of Abu Bakr, Umar and Ali and Ibn Sirin cultivated the land of Abdur Rehman bin Yazid on the basis of taking a portion of the yield."
Umar made a deal with the people that if he provided the seeds he would get half of the yield and if they provided the seeds, they would get so-and-so much.
Al-Hasan said, "There is no harm if the land belongs to one, but both spend on it and the yield is divided between them." Az-Zuhri had the same opinion. Al-Hasan said, "There is no harm if cotton is picked on the condition of having half the yield." Ibrahm, Ibn Sirin, Ata, Hakam, Az-Zuhri and Qatada said, "There is no harm in giving the yarn to the weaver to weave into cloth on the basis that one-third of the cloth is given to the weaver for his labour." Mamar said, "There is no harm in hiring animals for a fixed period on the basis that one-third or one-fourth of the products carried by the animals is given to the owner of the animals."
اور قیس بن مسلم نے ابو جعفر سے نقل کیا کی مدینہ میں کسی مہاجر کا گھرانہ ایسا نہ تھا جو تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی نہ کرتے ہوں اورحضرت علیؓ اور سعد بن مالک اور عبداللہ بن مسعودؓ اور عمربن عبدالعزیز اور قاسم اور عروہ اور ابوبکرؓ کے خاندان والے اور عمرؓ کے خاندان والےاور علیؓ کے خاندان والے اورابن سیرین سب بٹائی کیا کرتے اور عبدالرحمٰن بن اسود نے کہا میں عبدالرحمٰن بن یزید کا کھیتی میں شریک رہتا اور حضرت عمرؓ نے لوگوں سے اس شرط پر بٹائی کی اگر تخم ان کا ہو تو وہ آدھی پیداوار لیں گے اور اگر تخم لوگوں کا ہو تو وہ اتنی لیں گے حسن بصری نے کہا اس میں کوئی برائی نہیں کہ ایک شخص کی تمام زمین ہو دوسرے کی محنت دونوں اس میں خرچ کریں اورپیداوار آدھوں آدھ بانٹ لیں اور زہری نے بھی یہی اختیار کیا اور حسن نے کہا اگر کوئی آدھوں آدھ کپاس ٹھہرا کر اس کو چنے تو کوئی برائی نہیں اور ابراہیم نخعی اور ابن سیرین اور عطاء اور حکم اور زہری اور قتادہ نے کہا اس میں کوئی برائی نہیں کہ جولاہے کو تہائی یا چوتھائی کپڑے کا شریک کر لیں اور معمر نے کہا اس میں قباحت نہیں اگر جانور ایک معین مدت کے لیے اس کی تہائی یا چوتھائی کمائی پر دیا جائے ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَامَلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانُونَ وَسْقَ تَمْرٍ وَعِشْرُونَ وَسْقَ شَعِيرٍ، فَقَسَمَ عُمَرُ خَيْبَرَ، فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنَ الْمَاءِ وَالأَرْضِ، أَوْ يُمْضِيَ لَهُنَّ، فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَرْضَ وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْوَسْقَ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ اخْتَارَتِ الأَرْضَ
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet concluded a contract with the people of Khaibar to utilize the land on the condition that half the products of fruits or vegetation would be their share. The Prophet used to give his wives one hundred Wasqs each, eighty Wasqs of dates and twenty Wasqs of barley. (When 'Umar became the Caliph) he gave the wives of the Prophet the option of either having the land and water as their shares, or carrying on the previous practice. Some of them chose the land and some chose the Wasqs, and 'Aisha chose the land.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے (خیبر کے یہودیوں سے) وہاں(کی زمین میں) پھل کھیتی اور جو بھی پیداوار ہو اس کے آدھے حصے پر معاملہ کیا تھا۔ آپ اس میں سے اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے ۔ جس میں اسی وسق کھجور ہوتی اور بیس وسق جو۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے دور خلافت میں یہودیوں کو نکال کر) جب خیبر کی زمین تقسیم کی تو ازواج مطہرات کو آپ رضی اللہ عنہ نے اس کا اختیار دیا کہ (اگر وہ چاہیں تو ) انہیں بھی وہاں کا پانی اور قطعہ زمین دے دیا جائے ۔ یا وہی پہلی صورت باقی رکھی جائے۔ چنانچہ بعض نے زمین لینا پسند کیا ، اور بعض نے (پیداور سے) وسق لینا پسند کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے زمین ہی لینا پسند کیا تھا۔
Chapter No: 9
باب إِذَا لَمْ يَشْتَرِطِ السِّنِينَ فِي الْمُزَارَعَةِ
When no period is specified in the contract of share-cropping.
باب: اگر بٹائی میں سالوں کی تعداد نہ کرے
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ عَامَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet made a deal with the people of Khaibar that they would have half the fruits and vegetation of the land they cultivated.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے خیبر کے پھل اور اناج کی آدھی پیداوار پر وہاں کے رہنے والوں سے معاملہ کیا تھا۔
Chapter No: 10
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِطَاوُسٍ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُ. قَالَ أَىْ عَمْرُو، إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ، وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي ـ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ " أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا ".
Narrated By 'Amr : I said to Tawus, "I wish you would give up Mukhabara (Share-cropping), for the people say that the Prophet forbade it." On that Tawus replied, "O 'Amr! I give the land to share-croppers and help them. No doubt; the most learned man, namely Ibn 'Abbas told me that the Prophet had not forbidden it but said, 'It is more beneficial for one to give his land free to one's brother than to charge him a fixed rental."
حضرت عمرو بن دینار نے کہا: میں نے طاؤس سے عرض کیا کاش! آپ بٹائی کا معاملہ چھوڑ دیتے ، کیوں کہ ان لوگوں (رافع بن خدریج اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم وغیرہ) کا کہنا ہے کہ نبیﷺنے اس سے منع فرمایا ہے ۔ اس پر طاؤس نے کہا: میں تو لوگوں کو زمین دیتا ہوں اور ان کا فائدہ کرتا ہوں۔ صحابہ میں جو بڑے عالم تھے انہوں نے مجھے خبر دی ہے ۔ آپ کی مراد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے تھی کہ نبی ﷺنے اس سے نہیں روکا ۔ بلکہ آپﷺنے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو (اپنی زمین) مفت دے دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے۔