Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Ahqaf (65.46)    سورة حم الأحقاف

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان ہے رحم والا

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏تُفِيضُونَ‏}‏ تَقُولُونَ.وَقَالَ بَعْضُهُمْ أَثَرَةٍ وَأُثْرَةٍ وَأَثَارَةٍ بَقِيَّةُ عِلْمٍ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ‏}‏ لَسْتُ بِأَوَّلِ الرُّسُلِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏أَرَأَيْتُمْ‏}‏ هَذِهِ الأَلِفُ إِنَّمَا هِيَ تَوَعُّدٌ إِنْ صَحَّ مَا تَدَّعُونَ لاَ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُعْبَدَ، وَلَيْسَ قَوْلُهُ ‏{‏أَرَأَيْتُمْ‏}‏ بِرُؤْيَةِ الْعَيْنِ، إِنَّمَا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَبَلَغَكُمْ أَنَّ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ خَلَقُوا شَيْئًا

مجاہد نے کہا تُفِیضُونَ جو تم زبان سے نکالتے ہو، کہتے ہو۔ بعضوں نے کہا اَثَرَۃٍ اور اَثرَۃٍ اور اَثَارَۃٍ (تینوں قراءتیں ہیں) بچا کچھا علم۔ اور ابن عباسؓ نے کہا بِدعًا مِنَ الرُّسُلِ کا معنی یہ ہے کہ میں کچھ کچھ پہلا پیغمبر دنیا میں نہیں آیا۔ اوروں نے کہا اَرَئَیتُم ماتدعون مِن دُون اللہ میں ہمزہ ڈرانے کے لئے ہے۔ یعنی اگر تمھارا دعوی صحیح ہو تو یہ چیزیں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو پوجا کے لائق نہیں ہیں۔ اور اَرَئَیتُم میں رؤیت سے آنکھ کا دیکھنا مراد نہیں ہے بلکہ مطلب یہ ہے کیا تم جانتے ہو، کہا تم کو خبر پہنچی ہے کہ جن چیزوں کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو انہوں نے کچھ پیدا کیا ہے۔

 

Chapter No: 1

باب ‏{‏وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ}إلَى قَوْلِهِ:{أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ‏}‏

"But he who says to his parents, Fie upon you both! Do you hold out the promise to me that I shall be raised up (again) ... the tales of the ancient." (V.46:17)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ الَّذِی قَالَ لِوَالِدَیہِ اُفٍّ لَّکُمَا اَتَعِدَانِنِی اَن اُخرَجَ الی قولہ اساطیر الاولینّ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، قَالَ كَانَ مَرْوَانُ عَلَى الْحِجَازِ اسْتَعْمَلَهُ مُعَاوِيَةُ، فَخَطَبَ فَجَعَلَ يَذْكُرُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، لِكَىْ يُبَايِعَ لَهُ بَعْدَ أَبِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ شَيْئًا، فَقَالَ خُذُوهُ‏.‏ فَدَخَلَ بَيْتَ عَائِشَةَ فَلَمْ يَقْدِرُوا ‏{‏عَلَيْهِ‏}‏ فَقَالَ مَرْوَانُ إِنَّ هَذَا الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ ‏{‏وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي‏}‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِينَا شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ إِلاَّ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عُذْرِي‏.‏

Narrated By Yusuf bin Mahak : Marwan had been appointed as the governor of Hijaz by Muawiya. He delivered a sermon and mentioned Yazid bin Muawiya so that the people might take the oath of allegiance to him as the successor of his father (Muawiya). Then 'Abdur Rahman bin Abu Bakr told him something whereupon Marwan ordered that he be arrested. But 'Abdur-Rahman entered 'Aisha's house and they could not arrest him. Marwan said, "It is he ('AbdurRahman) about whom Allah revealed this Verse: 'And the one who says to his parents: 'Fie on you! Do you hold out the promise to me...?'" On that, 'Aisha said from behind a screen, "Allah did not reveal anything from the Qur'an about us except what was connected with the declaration of my innocence (of the slander)."

یوسف بن ماہک سےمروی ہے ، انہوں نے کہا: مروان بن حکم حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے حجاز کا حاکم تھا۔ اس نے خطبہ میں یزید بن معاویہ کا بار بار تذکرہ کیا تاکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد اس کی بیعت کا راستہ ہموار کیا جائے ۔ اس پر حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے کچھ گفتگو کی۔ تو مروان نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔ وہ (اپنی بہن) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلے گئے۔ وہاں ان کو کوئی پکڑ نہ سکا۔ اس کے بعد مروان کہنے لگا کہ عبدالرحمٰن تو وہی شخص ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : «والذي قال لوالديه أف لكما أتعدانني‏» جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا : تف ہے تم پر، کیا تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو۔۔۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پردے کے پیچھے سے مروان کو یہ جواب دیا اللہ تعالیٰ نے ہمارے خاندان کی برائی میں کوئی آیت نہیں اتاری۔ البتہ میری پاکیزگی میں قرآن کی آیتیں نازل ہوئی ہیں۔

Chapter No: 2

باب ‏{‏فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ}الآية

The Statement of Allah, "Then, when they saw it as a dense cloud coming towards their valleys ..." (V.46:24)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَلَمَّا رَأوہُ عَارِضًا مُستَقبِلَ اَودِیَتِھِم الایہ کی تفسیر

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏عَارِضٌ‏}‏ السَّحَابُ‏.‏

ابن عباسؓ نے کہا عَارِضٌ سے ابر مراد ہے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet), I never saw Allah's Apostle laughing loudly enough to enable me to see his uvula, but he used to smile only.

نبیﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے انہوں نے بیان کیا : میں نے نبی ﷺکو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا سرخ گوشت نظر آ جائے بلکہ آپ تبسم فرمایا کرتے تھے۔


قَالَتْ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ‏.‏ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الْغَيْمَ فَرِحُوا، رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا ‏{‏هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا‏}‏‏"‏

And whenever he saw clouds or winds, signs of deep concern would appear on his face. I said, "O Allah's Apostle! When people see clouds they usually feel happy, hoping that it would rain, while I see that when you see clouds, one could notice signs of dissatisfaction on your face." He said, "O 'Aisha! What is the guarantee for me that there will be no punishment in it, since some people were punished with a wind? Verily, some people saw (received) the punishment, but (while seeing the cloud) they said, 'This cloud will give us rain.'"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب بھی آپﷺ بادل یا ہوا دیکھتے تو آپ کے چہرہ مبارک پر پریشانی کے اثرات نظر آتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبیﷺسے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! جب لوگ بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ اس سے بارش برسے گی لیکن اس کے برخلاف آپ کو میں دیکھتی ہوں کہ آپ بادل دیکھتے ہیں تو ناگواری کا اثر آپ کے چہرہ پر نمایاں ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا: اے عائشہ! کیا ضمانت ہے کہ اس میں عذاب نہ ہو۔ ایک قوم (عاد) پر ہوا کا عذاب آیا تھا۔ انہوں نے جب عذاب دیکھا تو بولے کہ یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔