بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
{الْجَلاَءَ} الإِخْرَاجُ مِنْ أَرْضٍ إِلَى أَرْضٍ
جلاء کہتے ہیں ایک ملک سے دوسرے ملک کی طرف نکال دینے کو۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ سُورَةُ التَّوْبَةِ قَالَ التَّوْبَةُ هِيَ الْفَاضِحَةُ، مَا زَالَتْ تَنْزِلُ وَمِنْهُمْ وَمِنْهُمْ، حَتَّى ظَنُّوا أَنَّهَا لَمْ تُبْقِ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلاَّ ذُكِرَ فِيهَا. قَالَ قُلْتُ سُورَةُ الأَنْفَالِ. قَالَ نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ. قَالَ قُلْتُ سُورَةُ الْحَشْرِ. قَالَ نَزَلَتْ فِي بَنِي النَّضِيرِ.
Narrated By Said bin Jubair : I asked Ibn Abbas about Surat Al-Tauba, and he said, "Surat Al-Tauba? It is exposure (of all the evils of the infidels and the hypocrites). And it continued revealing (that the oft-repeated expression): '...and of them... and of them.' till they started thinking that none would be left unmentioned therein." I said, "What about) Surat Al-Anfal?" He replied, "Surat Al-Anfal was revealed in connection with the Badr Battle." I said, "(What about) Surat Al-Hashr?" He replied, "It was revealed in connection with Bani an-Nadir."
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۂ توبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: یہ سورۂ توبہ تو ذلیل و رسوا کرنے والی ہے اس سورت میں مسلسل یہی نازل ہوتا رہا کہ ان میں سے بعض لوگ ایسے ہیں ، ان میں بعض لوگ ایسے ہیں یہاں تک کہ لوگوں کو گمان ہوا یہ سورت کسی کا کچھ بھی نہیں چھوڑے گی بلکہ سب کے راز کھول دے گی۔ راوی سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے سورۂ انفال کے متعلق پوچھا تو انہوں فرمایا : یہ جنگ بدر کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میں نے سورۂ حشر کے متعلق پوچھا تو فرمایا : یہود کے قبیلہ بنو نضیر کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ سُورَةُ الْحَشْرِ قَالَ قُلْ سُورَةُ النَّضِيرِ.
Narrated By Said : I asked Ibn 'Abbas about Surat Al-Hashr. He replied, "Say Surat An-Nadir."
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۂ حشر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: بلکہ اس سورت کو سورۃ النضیر کہا کرو۔
Chapter No: 2
باب {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ}
The Statement of Allah, "What you (Muslims) cut down of the palm-trees (of the enemy) ..." (V.59:5)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول مَا قَطَعتُم مِن لَّینَۃٍ کی تفسیر۔
نَخْلَةٍ مَا لَمْ تَكُنْ عَجْوَةً أَوْ بَرْنِيَّةً
لینۃٍ کہتے ہیں عجوہ اور برنی کے سوا کھجور کے درختوں کو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ، وَهْىَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ}
Narrated By Ibn Umar : 'Allah's Apostle burnt and cut down the palm trees of Bani An-Nadir which were at Al-Buwair (a place near Medina). There upon Allah revealed:
'What you (O Muslims) cut down of the palm trees (of the enemy) or you left them standing on their stems, it was by the leave of Allah, so that He might cover with shame the rebellious.' (59.5)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جلا دیے تھے اور کچھ کاٹ ڈالے تھے۔ یہ درخت مقام بویرہ میں تھے پھر اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة على أصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين» جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے یا انہیں ان کی جڑوں پر قائم رہنے دیا سو یہ دونوں اللہ ہی کے حکم کے موافق ہیں اور تاکہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔
Chapter No: 3
باب:{مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ}
The Statement of Allah, "What Allah gave as booty to His Messenger (s.a.w) ..." (V.59:7)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول مَا اَفَآءَ اللہُ علی رَسُولِہِ کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَان ُ ـ غَيْرَ مَرَّةٍ ـ عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلاَ رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً، يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلاَحِ وَالْكُرَاعِ، عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
Narrated By Umar : The properties of Bam An-Nadir were among the booty that Allah gave to His Apostle such Booty were not obtained by any expedition on the part of Muslims, neither with cavalry, nor with camelry. So those properties were for Allah's Apostle only, and he used to provide thereof the yearly expenditure for his wives, and dedicate the rest of its revenues for purchasing arms and horses as war material to be used in Allah's Cause.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ بنو نضیر کے اموال کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺکو بغیر لڑائی کے دیا تھا۔ مسلمانوں نے اس کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ ان اموال کا خرچ کرنا رسول اللہﷺکے صوابدیدی اختیارات پر منحصر تھا۔ چنانچہ آپﷺاس میں سے ازواج مطہرات کا سالانہ خرچ دیتے تھے اور جو باقی بچتا تھا اس سے سامان جنگ اور گھوڑوں کے لیے خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ رب العزت کے راستہ میں جہاد کے موقع پر کام آئیں۔
Chapter No: 4
باب: {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ}
"And whatsoever the Messenger (s.a.w) gives you take it ..." (V.59:7)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ مَا اٰتَاکُمُ الرّسولُ فَخُذُوہ کی تفسیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ. فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ. فَقَالَ وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ. قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، أَمَا قَرَأْتِ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}. قَالَتْ بَلَى. قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ. قَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ. قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي. فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعَتْنَا.
Narrated By Alqama : 'Abdullah (bin Masud) said. "Allah curses those ladies who practice tattooing and those who get themselves tattooed, and those ladies who remove the hair from their faces and those who make artificial spaces between their teeth in order to look more beautiful whereby they change Allah's creation." His saying reached a lady from Bani Asd called Um Yaqub who came (to Abdullah) and said, "I have come to know that you have cursed such-and-such (ladies)?" He replied, "Why should I not curse these whom Allah's Apostle has cursed and who are (cursed) in Allah's Book!" Um Yaqub said, "I have read the whole Qur'an, but I did not find in it what you say." He said, "Verily, if you have read it (i.e. the Qur'an), you have found it. Didn't you read:
'And whatsoever the Apostle gives you take it and whatsoever he forbids you, you abstain (from it). (59.7)
She replied, "Yes, I did," He said, "Verily, Allah's Apostle forbade such things." "She said, "But I see your wife doing these things?" He said, "Go and watch her." She went and watched her but could not see anything in support of her statement. On that he said, "If my wife was as you thought, I would not keep her in my company."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گودنے والی ، گدوانے والی ، خوبصورتی کےلیے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور دانتوں میں کشادگی کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے جو اللہ کی خلقت کو بدلتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہوا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ ﷺنے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے۔ اس عورت نے کہا : میں نے تو سارا قرآن جو دو تختیوں کے درمیان ہے پڑھ ڈالا ہے اس میں تو کہیں ان عورتوں پر لعنت نہیں آئی ۔انہوں نے کہا: اگر تم نے بغور پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» کہ رسول ( ﷺ) تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں، رک جایا کرو۔ اس نے کہا : یہ آیت پڑھی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر نبی ﷺنے ان چیزوں سے روکا ہے۔ اس پر عورت نے کہا : میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا: اچھا جاؤ، میرے گھر جاکر دیکھ لو ، چنانچہ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیں ملی۔ پھر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی؟
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ ذَكَرْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ حَدِيثَ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْوَاصِلَةَ فَقَالَ سَمِعْتُهُ مِنِ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَ حَدِيثِ مَنْصُورٍ.
Narrated By Abdullah (bin Mus'ud) : Allah's Apostle has cursed the lady who uses false hair.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے سر کے قدرتی بالوں کے ساتھ مصنوعی بال لگانے والیوں پر لعنت بھیجی تھی۔ عبدالرحمٰن بن عابس نے کہا : میں نے بھی ام یعقوب نامی ایک عورت سے سنا تھا وہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ منصور کی حدیث کے طرح بیان کرتی تھی۔
Chapter No: 5
باب {وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ}
"And (it is also for) those who, before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith ..." (V.59:9)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ الَّذِینَ تَبَوَّءُو الدَّارَ وَ الاِیمَان کی تفسیر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ.
Narrated By 'Umar : I recommend that my successor should take care of and secure the rights of the early emigrants; and I also advise my successor to be kind to the Ansar who had homes (in Medina) and had adopted the Faith, before the Prophet migrated to them, and to accept the good from their good ones and excuse their wrong doers.
عمرو بن میمون سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے اور اس خلیفہ کو انصار کے بارے میں (بھی) وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے جنہوں نے نبی ﷺکی ہجرت سے قبل مدینہ میں جگہ پکڑی اور ایمان کو سنبھالا ۔ اس خلیفہ پر لازم ہے کہ وہ انصار میں سے جو نیکوکار ہیں ان کی قدر کرے اور جو گناہ گار ہیں ان کی غلطیوں سے درگزر کرے۔
Chapter No: 6
باب قَوْلِهِ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ} الآيَةَ
The Statement of Allah, "... And give them (emigrants) preference over themselves ..." (V.59:9)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ یُوثِرُونَ علی اَنفُسِھِم الایۃ کی تفسیر
الْخَصَاصَةُ الْفَاقَةُ. {الْمُفْلِحُونَ} الْفَائِزُونَ بِالْخُلُودِ، الْفَلاَحُ الْبَقَاءُ، حَىَّ عَلَى الْفَلاَحِ عَجِّلْ. وَقَالَ الْحَسَنُ {حَاجَةً} حَسَدًا.
خَصَاصَۃ فاقہ، مُفلِحُون کامیاب ہمیشہ رہنے والے، الفلاح باقی رہنا حی علی الفلاح بقا کی طرف جلد آؤ (یعنی اس کام کی طرف جس سے حیات ابدی حاصل ہو) اور امام حسن بصری نے کہا فی صدورھم حاجۃ میں حاجت سے حسد مراد ہے
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَى نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ رَجُلٌ يُضَيِّفُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ ". فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ لاِمْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا. قَالَتْ وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلاَّ قُوتُ الصِّبْيَةِ. قَالَ فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَاءَ فَنَوِّمِيهِمْ، وَتَعَالَىْ فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ. فَفَعَلَتْ ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ـ أَوْ ضَحِكَ ـ مِنْ فُلاَنٍ وَفُلاَنَةَ ". فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ}
Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I am suffering from fatigue and hunger." The Prophet sent (somebody) to his wives (to get something), but the messenger found nothing with them. Then Allah's Apostle said (to his companions). "Isn't there anybody who can entertain this man tonight so that Allah may be merciful to him?" An Ansari man got up and said, "I (will, entertain him), O Allah's Apostle!" So he went to his wife and said to her, "This is the guest of Allah's Apostle, so do not keep anything away from him." She said. "By Allah, I have nothing but the children's food." He said, "When the children ask for their dinner, put them to bed and put out the light; we shall not take our meals tonight," She did so. In the morning the Ansari man went to Allah's Apostle who said, "Allah was pleased with (or He bestowed His Mercy) on so-and-so and his wife (because of their good deed)." Then Allah revealed:
'But give them preference over themselves even though they were in need of that.' (59.9)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں فاقہ سے ہوں۔ نبی ﷺنے انہیں ازواج مطہرات کے پاس بھیجا لیکن ان کے پاس کوئی چیز کھانے کی نہیں تھی۔ آپﷺنے فرمایا : کیا کوئی شخص ایسا نہیں جو آج رات اس مہمان کی میزبانی کرے؟ اللہ اس پر رحم کرے گا۔ اس پر ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ آج میرے مہمان ہیں پھر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا : یہ رسول اللہ ﷺکے مہمان ہیں، کوئی چیز ان سے بچا کے نہ رکھنا۔ بیوی نے کہا :اللہ کی قسم میرے پاس اس وقت بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز نہیں ہے۔ انصاری صحابی نے کہا :اگر بچے کھانا مانگیں تو انہیں سلا دو اور آؤ یہ چراغ بھی بجھا دو، آج رات ہم بھوکے ہی رہ لیں گے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا۔ پھر وہ انصاری صحابی صبح کے وقت رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺنے فرمایا : فلاں مرد اور فلاں عورت پر اللہ بہت خوش ہوا ہے یا آپﷺنے فرمایا:اللہ تعالیٰ فلاں فلاں پر مسکرایا ہے ۔پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة » وہ اپنے پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود فاقہ میں ہی ہوں۔