بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً} لاَ تُعَذِّبْنَا بِأَيْدِيهِمْ فَيَقُولُونَ لَوْ كَانَ هَؤُلاَءِ عَلَى الْحَقِّ مَا أَصَابَهُمْ هَذَا {بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ} أُمِرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِفِرَاقِ نِسَائِهِمْ، كُنَّ كَوَافِرَ بِمَكَّةَ.
مجاہد نے کہا لَا تَجعَلنَا فِتنَۃَ لِلَّذِینَ کَفَرُوا کا معنی یہ ہے کہ کافروں کے ہاتھ سے ہم کو تکلیف نہ پہنچا کہ وہ یوں کہنے لگیں اگر ان مسلمانوں کا دین سچا ہوتا تو یہ ہمارے ہاتھ سے
(مغلوب کیوں ہوتے) ایسی تکلیف کیوں اٹھاتے۔ بِعَصَمِ الکوافر سے یہ مراد ہے کہ ،
نبیﷺ کے اصحاب کو حکم ہوا انکافر عورتوں کو چھوڑ دینے کا جو کفر کی حالت میں مکہ میں رہ گئیں تھیں۔
Chapter No: 1
باب {لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ}
"Take not My enemies and your enemies (i.e., disbelievers) as friends ..." (V.60:1)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّی وَ عَدُوِّکُم اَولِیآءَ کی تفسیر
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ، كَاتِبَ عَلِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا ". فَذَهَبْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ. فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا هَذَا يَا حَاطِبُ ". قَالَ لاَ تَعْجَلْ عَلَىَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلاَ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ ". فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ " إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ ـ عَزَّ وَجَلَّ ـ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ". قَالَ عَمْرٌو وَنَزَلَتْ فِيهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ} قَالَ لاَ أَدْرِي الآيَةَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي هَذَا فَنَزَلَتْ {لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي} قَالَ سُفْيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ النَّاسِ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَمَا تَرَكْتُ مِنْهُ حَرْفًا وَمَا أُرَى أَحَدًا حَفِظَهُ غَيْرِي.
Narrated By Ali : Allah's Apostle sent me along with AzZubair and Al-Miqdad and said, "Proceed till you reach a place called Raudat-Khakh where there is a lady travelling in a howda on a camel. She has a letter. Take the letter from her." So we set out, and our horses ran at full pace till we reached Raudat Khakh, and behold, we saw the lady and said (to her), "Take out the letter!" She said, "I have no letter with me." We said, "Either you take out the letter or we will strip you of your clothes." So she took the letter out of her hair braid. We brought the letter to the Prophet and behold, it was addressed by Hatib bin Abi Balta'a to some pagans at Mecca, informing them of some of the affairs of the Prophet. The Prophet said, "What is this, O Hatib?" Hatib replied, "Do not be hasty with me, O Allah's Apostle! I am an Ansari man and do not belong to them (Quraish infidels) while the emigrants who were with you had their relatives who used to protect their families and properties at Mecca. So, to compensate for not having blood relation with them.' I intended to do them some favour so that they might protect my relatives (at Mecca), and I did not do this out of disbelief or an inclination to desert my religion." The Prophet then said (to his companions), "He (Hatib) has told you the truth." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off?" The Apostle said, "He is one of those who witnessed (fought in) the Battle of Badr, and what do you know, perhaps Allah looked upon the people of Badr (Badr warriors) and said, 'Do what you want as I have forgiven you.' " (Amr, a sub-narrator, said,: This Verse was revealed about him (Hatib):
'O you who believe! Take not My enemies and your enemies as friends or protectors.' (60.1)
Narrated By 'Ali : Sufyan was asked whether (the Verse): 'Take not My enemies and your enemies...' was revealed in connection with Hatib. Sufyan replied, "This occurs only in the narration of the people. I memorized the Hadith from 'Amr, not overlooking even a single letter thereof, and I do not know of anybody who remembered it by heart other than myself."
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے، حضرت زبیر اور حضرت مقداد رضی اللہ عنہما کو روانہ کیا اور فرمایا کہ چلے جاؤ اور جب مقام خاخ کے باغ پر پہنچ جاؤ گے (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا) تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی، اس کے ساتھ ایک خط ہو گا، وہ خط تم اس سے لے لینا۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے ہمارے گھوڑے ہمیں تیز رفتاری کے ساتھ لے جا رہے تھے۔ آخر جب ہم اس باغ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہم نے ہودج میں اس عورت کو پا لیا ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال دے ورنہ ہم تمہارے سارے کپڑے اتار کرتلاشی لیں گے۔ آخر اس نے اپنی چوٹی سے خط نکالا ہم لوگ وہ خط لے کر نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس خط میں لکھا ہوا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے چند آدمیوں کی طرف جو مکہ میں تھے اس خط میں انہوں نے نبی ﷺکی تیاری کا ذکر لکھا تھا (کہ نبی کریم ﷺایک بڑی فوج لے کر آتے ہیں تم اپنا بچاؤ کر لو)۔ نبی ﷺنے دریافت فرمایا: حاطب! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے معاملہ میں جلدی نہ فرمائیں میں قریش کے ساتھ بطور حلیف رہا کرتا تھا لیکن ان کے قبیلہ و خاندان سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے برخلاف آپ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں ان کی قریش میں رشتہ داریاں ہیں اور ان کی رعایت سے قریش مکہ میں رہ جانے والے ان کے اہل و عیال اور مال کی حفاظت کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ جبکہ ان سے میرا کوئی نسبی تعلق نہیں ہے تو اس موقع پر ان پر ایک احسان کر دوں اور اس کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی مکہ میں حفاظت کریں۔ یا رسول اللہ! میں نے یہ عمل کفر یا اپنے دین سے پھر جانے کی وجہ سے نہیں کیا ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : یقیناً انہوں نے تم سے سچی بات کہہ دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ ﷺنے فرمایا : یہ جنگ بدر میں ہمارے ساتھ موجود تھے۔ تمہیں کیا معلوم، اللہ تعالیٰ بدر والوں کے تمام حالات سے واقف تھا اور اس کے باوجود ان کے متعلق فرما دیا کہ جو جی چاہے کرو کہ میں نے تمہیں معاف کر دیا۔حضرت عمرو بن دینار نے کہا : حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی «يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم» کہ الایۃ۔ اے ایمان والو! تم میرے دشمن اور اپنے دشمن کو دوست نہ بنا لینا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا : مجھے اس کا علم نہیں کہ اس آیت کا ذکر حدیث میں داخل ہے یا نہیں یہ عمرو بن دینار کا قول ہے۔ ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ سفیان بن عیینہ سے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا آیت «لا تتخذوا عدوي» انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی؟ سفیان نے کہا کہ لوگوں کی روایت میں تو یونہی ہے لیکن میں نے عمرو سے حدیث یاد کی اس میں سے ایک حرف بھی میں نے نہیں چھوڑا اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے سوا اور کسی نے اس حدیث کو عمرو سے خوب یاد رکھا ہو۔
Chapter No: 2
باب {إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ}
The Statement of Allah, "... When believing women come to you as emigrants ..." (V.60:10)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِذَا جَآءَکُمُ المُؤمِنَاتُ مُھَاجِرَاتٍ کی تفسیر
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْتَحِنُ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ بِهَذِهِ الآيَةِ، بِقَوْلِ اللَّهِ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ} إِلَى قَوْلِهِ {غَفُورٌ رَحِيمٌ}. قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ بَايَعْتُكِ ". كَلاَمًا وَلاَ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ، مَا يُبَايِعُهُنَّ إِلاَّ بِقَوْلِهِ " قَدْ بَايَعْتُكِ عَلَى ذَلِكَ ". تَابَعَهُ يُونُسُ وَمَعْمَرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ.
Narrated By Urwa : 'Aisha the wife of the Prophet, said, "Allah's Apostle used to examine the believing women who migrated to him in accordance with this Verse: 'O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance to you... Verily! Allah is Oft-Forgiving Most Merciful.' (60.12) 'Aisha said, "And if any of the believing women accepted the condition (assigned in the above-mentioned Verse), Allah's Apostle would say to her. "I have accepted your pledge of allegiance." "He would only say that, for, by Allah, his hand never touched, any lady during that pledge of allegiance. He did not receive their pledge except by saying, "I have accepted your pledge of allegiance for that."
نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہﷺاس آیت کے نازل ہونے کے بعد ان مومن عورتوں کا امتحان لیا کرتے تھے جو ہجرت کر کے مدینہ آتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك» کہ اے نبی! جب آپ سے مسلمان عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں ارشاد «غفور رحيم» تک۔ عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: چنانچہ جو عورت اس شرط (آیت میں مذکور یعنی ایمان وغیرہ) کا اقرار کر لیتی نبی ﷺاس سے زبانی طور پر فرماتے کہ میں نے تمہاری بیعت قبول کر لی اور ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! نبی ﷺکے ہاتھ نے کسی عورت کا ہاتھ بیعت لیتے وقت کبھی نہیں چھوا، صرف آپ ان سے زبانی بیعت لیتے تھے کہ آیت میں مذکورہ باتوں پر قائم رہنا۔
اس روایت کی متابعت یونس، معمر اور عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے کی اور اسحاق بن راشد نے زہری سے انہوں نے عروہ و عمرہ بنت عبد الرحمن سے بیان کیا ۔
Chapter No: 3
باب {إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ}
"O Prophet (s.a.w)! When believing women come to you to give you the pledge ..." (V.60:12)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِذَا جَآءَکَ المُؤمِنَاتُ یُبَایِعنَکَ کی تفسیر
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ عَلَيْنَا {أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا} وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ يَدَهَا فَقَالَتْ أَسْعَدَتْنِي فُلاَنَةُ أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا. فَمَا قَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَانْطَلَقَتْ وَرَجَعَتْ فَبَايَعَهَا.
Narrated By Um Atiya : We took the oath of allegiance to Allah's Apostle and he recited to us:
'They will not associate anything in worship with Allah,' and forbade us to bewail the dead. Thereupon a lady withdrew her hand (refrained from taking the oath of allegiance), and said, "But such-and-such lady lamented over one of my relatives, so I must reward (do the same over the dead relatives of) hers." The Prophet did not object to that, so she went (there) and returned to the Prophet so he accepted her pledge of allegiance.
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہﷺسے بیعت کی تو آپ نے ہمارے سامنے اس آیت کی تلاوت کی «أن لا يشركن بالله شيئا» اور ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا۔ نبی ﷺکی اس ممانعت پر ایک عورت (خود ام عطیہ رضی اللہ عنہا) نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور عرض کیا کہ فلاں عورت نے نوحہ میں میری مدد کی تھی، میں چاہتی ہوں کہ اس کا بدلہ چکا آؤں نبی ﷺنے اس کا کوئی جواب نہیں دیا چنانچہ وہ گئیں اور پھر دوبارہ آ کر نبی ﷺسے بیعت کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ الزُّبَيْرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {وَلاَ يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ} قَالَ إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ شَرَطَهُ اللَّهُ لِلنِّسَاءِ.
Narrated By Ibn Abbas : Regarding the saying of Allah:
'And they will not disobey you in any just matter.' (60.12) That was one of the conditions which Allah imposed on The believing) women (who came to take the oath of allegiance to the Prophet).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے آیت کریمہ «ولا يعصينك في معروف» اچھے کاموں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔اس کی تفسیر میں فرمایا: یہ ایک شرط ہے جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر لگائی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَاهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَتُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَسْرِقُوا ". وَقَرَأَ آيَةَ النِّسَاءِ ـ وَأَكْثَرُ لَفْظِ سُفْيَانَ قَرَأَ الآيَةَ ـ " فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْهَا شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَهْوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ} ". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فِي الآيَةِ.
Narrated By 'Ubada bin As-Samit : While we were with the Prophet, he said, "Will you swear to me the pledge of allegiance that you will not worship any thing besides Allah, will not commit illegal sexual intercourse, and will not steal?" Then he recited the Verse concerning the women. (Sufyan, the sub-narrator, often said that the Prophet: added, "Whoever among you fulfils his pledge, will receive his reward from Allah, and whoever commits any of those sins and receives the legal punishment (in this life), his punishment will be an expiation for that sin; and whoever commits any of those sins and Allah screens him, then it is up to Allah to punish or forgive him."
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی ﷺکی خدمت میں حاضر تھے۔ نبی ﷺنے فرمایا : کیا تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو گے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گے اور نہ زنا کرو گے اور نہ چوری کرو گے۔ آپﷺنے عورتوں سے متعلق آیت پڑھی۔ سفیان نے اس حدیث میں اکثر یوں کہا کرتے تھے : پھرآپ نے آیت پڑھی۔ پھر تم میں سے جو شخص اس شرط کو پورا کرے گا تو اس کا اجر اللہ پر ہے اور جو کوئی ان میں سے کسی شرط کی خلاف ورزی کر بیٹھا اور اس پر اسے سزا بھی مل گئی تو سزا اس کے لیے کفارہ بن جائے گی لیکن کسی نے اس عہد کی خلاف ورزی کی اور اللہ نے اسے چھپالیا تو یہ معاملہ اللہ کے سپرد ہے ، اللہ چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اسے معاف کردے۔سفیان کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرزاق نے بھی معمر سے روایت کیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلاَةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلاَلٍ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ يَسْرِقْنَ وَلاَ يَزْنِينَ وَلاَ يَقْتُلْنَ أَوْلاَدَهُنَّ وَلاَ يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ} حَتَّى فَرَغَ مِنَ الآيَةِ كُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ " أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ ". وَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ. قَالَ " فَتَصَدَّقْنَ " وَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ.
Narrated By Ibn Abbas : I witnessed the 'Id-al-Fitr prayer with Allah's Apostle, Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman; and all of them offered it before delivering the sermon... and then delivered the sermon. Once the Prophet (after completing the prayer and the sermon) came down, as if I am now looking at him waving at the men with his hand to sit down, and walked through them till he, along with Bilal, reached (the rows of) the women. Then he recited: "O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance that they will not worship anything other than Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse, will not kill their children, and will not utter slander, intentionally forging falsehood (by making illegal children belonging to their husbands)..." (60.12) Having finished, he said, "Do you agree to that?" One lady, other than whom none replied the Prophet said, "Yes, O Allah's Apostle!" (The sub-narrator, Al-Hasan did not know who the lady was.) Then the Prophet said to them: "Will you give alms?" Thereupon Bilal spread out his garment and the women started throwing big rings and small rings into Bilal's garment.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺاور حضرت ابوبکر ،حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھی ہے۔ وہ سب خطبہ سے پہلے نماز پڑھاتے ، پھر اس کے بعد خطبہ سناتے تھے۔ نبی ﷺایک مرتبہ خطبہ کے بعد منبر سے اترے گویا میں آپ کو اب بھی دیکھ رہاہوں جبکہ آپ ہاتھ کے اشارے سے لوگوں کو بٹھارہے تھے ، پھر ان کی صفیں چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے ۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے پھر آپﷺ نے یہ آیت تلاوت کی «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على أن لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين ولا يقتلن أولادهن ولا يأتين ببهتان يفترينه بين أيديهن وأرجلهن» یعنی اے نبی! جب مومن عورتیں آپ کے پاس آئیں کہ آپ سے ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ نہ کسی کو شریک کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان کوئی بہتان گھڑ کر لائیں گی۔آپ نے پوری آیت آخر تک پڑھی۔ جب آپ ﷺآیت پڑھ چکے تو فرمایا :تم ان شرائط پر قائم رہنے کا وعدہ کرتی ہو؟ ان میں سے ایک عورت نے جواب دیا جی ہاں یا رسول اللہ! ان کے سوا کسی عورت نے(شرم کی وجہ سے) کوئی بات نہیں کہی۔ راوی حدیث حسن کو معلوم نہیں کہ وہ عورت کون تھیں ؟ پھر آپﷺنے ان سے فرمایا: تم صدقہ کیا کرو۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا بچھایا۔ عورتیں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔