وَقَالَ قَتَادَةُ: {مَسْطُورٍ} مَكْتُوبٍ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ الطُّورُ الْجَبَلُ بِالسُّرْيَانِيَّةِ. {رَقٍّ مَنْشُورٍ} صَحِيفَةٍ. {وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ} سَمَاءٌ. {الْمَسْجُورِc الْمُوقَدِ. وَقَالَ الْحَسَنُ تُسْجَرُ حَتَّى يَذْهَبَ مَاؤُهَا فَلاَ يَبْقَى فِيهَا قَطْرَةٌ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {أَلَتْنَاهُمْ} نَقَصْنَا. وَقَالَ غَيْرُهُ {تَمُورُ} تَدُورُ. {أَحْلاَمُهُمْ} الْعُقُولُ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {الْبَرُّ} اللَّطِيفُ. {كِسْفًا} قِطْعًا. الْمَنُونُ الْمَوْتُ. وَقَالَ غَيْرُهُ {يَتَنَازَعُونَ} يَتَعَاطَوْنَ.
اور قتادہؓ نے کہا مسطور کا معنی لکھی ہوئی۔ اور مجاہد نے کہا طور سُرپانی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں۔ رَقّ منشور کھلا ورق۔ السَّقفِ المَسجُور گرم کیا گیا (یا بھرا ہوا)۔ اور حسن بصری نے کہا مسجور کا معنی یہ ہے کہ اس کا پانی سوکھ جائے گا، ایک قطرہ بھی نہیں رہنے کا۔ اور مجاہد نے کہا اَلَتنَاھُم کا معنی گھٹایا، کم کیا۔ (یہ قول اوپر گزر چکا ہے) اوروں نے کہا تَمُور کا معنی گھومے گا۔ اَحلَامُھُم ان کی عقلیں۔ ابن عباسؓ نے کہا البِرُّ مہربان۔ کِسَفًا کا معنی ٹکڑا۔ المنون موت۔ اوروں نے کہا یتنازعون کا معنی ایک دوسرے سے چھپٹ لیں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي فَقَالَ " طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ، وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ". فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ.
Narrated By Um Salama : I complained to Allah's Apostle that I was sick, so he said, "Perform the Tawaf (of Ka'ba at Mecca) while riding behind the people (who are performing the Tawaf on foot)." So I performed the Tawaf while Allah's Apostle was offering the prayer by the side of the Ka'ba and was reciting: 'By the Mount (Saini) and by a Decree Inscribed."
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ (حج کے موقع پر) میں نے رسول اللہﷺسے عرض کی : میں بیمار ہوں آپ ﷺنے فرمایا : تم سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلو ، چنانچہ میں نے طواف کیا تو رسول اللہﷺاس وقت خانہ کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھتے ہوئے سورۃ والطور وکتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثُونِي عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ فَلَمَّا بَلَغَ هَذِهِ الآيَةَ {أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَىْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ * أَمْ خَلَقُوا السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ بَلْ لاَ يُوقِنُونَ * أَمْ عِنْدَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ الْمُسَيْطِرُونَ} كَادَ قَلْبِي أَنْ يَطِيرَ. قَالَ سُفْيَانُ فَأَمَّا أَنَا فَإِنَّمَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ. لَمْ أَسْمَعْهُ زَادَ الَّذِي قَالُوا لِي.
Narrated By Jubair bin Mut'im : I heard the Prophet reciting Surat At-Tur in the Maghrib prayer, and when he reached the Verse:
'Were they created by nothing, Or were they themselves the creators, Or did they create the Heavens and the Earth? Nay, but they have no firm belief Or do they own the treasures of Your Lord? Or have they been given the authority to do as they like...' (52.35-37) my heart was about to fly (when I realized this firm argument).
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺسے سنا۔ آپﷺمغرب کی نماز میں سورۃ والطور پڑھ رہے تھے۔ جب آپ درج ذیل آیات پر پہنچے «أم خلقوا من غير شىء أم هم الخالقون * أم خلقوا السموات والأرض بل لا يوقنون * أم عندهم خزائن ربك أم هم المسيطرون» کیا یہ لوگ بغیر کسی کے پیدا کئے پیدا ہو گئے یا یہ خود (اپنے) خالق ہیں؟ یا انہوں نے آسمان اور زمین کو پیدا کر لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ان میں یقین ہی نہیں۔ کیا ان لوگوں کے پاس آپ کے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ لوگ حاکم ہیں۔ تو یہ آیات سن کر میرا دل اڑنے لگا۔ حضرت سفیان نے بیان کیا میں نے زہری سے سنا ہے وہ محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت کرتے تھے، ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺکو مغرب میں سورۃ والطور پڑھتے سنا (سفیان نے کہا کہ) میرے ساتھیوں نے اس کے بعد جو اضافہ کیا ہے وہ میں نے زہری سے نہیں سنا۔