Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Maryam (65.19)    سورة كهيعص

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَبْصِرْ بِهِمْ وَأَسْمِعْ اللَّهُ يَقُولُهُ، وَهُمُ الْيَوْمَ لاَ يَسْمَعُونَ وَلاَ يُبْصِرُونَ ‏{‏فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‏}‏ يَعْنِي قَوْلَهُ ‏{‏أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ‏}‏، الْكُفَّارُ يَوْمَئِذٍ أَسْمَعُ شَىْءٍ وَأَبْصَرُهُ، ‏{‏لأَرْجُمَنَّكَ‏}‏ لأَشْتِمَنَّكَ ‏{‏وَرِئْيًا‏}‏ مَنْظَرًا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ ‏{‏تَؤُزُّهُمْ أَزًّا‏}‏ تُزْعِجُهُمْ إِلَى الْمَعَاصِي إِزْعَاجًا‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏إِدًّا‏}‏ عِوَجًا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏وِرْدًا‏}‏ عِطَاشًا ‏{‏أَثَاثًا‏}‏ مَالاً ‏{‏إِدًّا‏}‏ قَوْلاً عَظِيمًا ‏{‏رِكْزًا‏}‏ صَوْتًا ‏{‏غَيًّا‏}‏ خُسْرَانًا ‏{‏بُكِيًّا‏}‏ جَمَاعَةُ بَاكٍ ‏{‏صُلِيًّا‏}‏ صَلِيَ يَصْلَى ‏{‏نَدِيًّا‏}‏ وَالنَّادِي مَجْلِسًا‏.‏

ابن عباسؓ نے کہا یہ اللہ فرماتا ہے کہ آج کے دن (یعنی دنیا میں) نہ کافر سنتے ہیں نہ یکھتے ہیں بلکہ کھلی گمراہی میں ہیں مطلب یہ ہے کہ اسمع بھم و ابصر قیامت کے دن کافر خوب سنتے اور خوب دیکھتے ہوںگے(مگر ان کا اس وقت کا سننا اور دیکھنا کچھ فائدہ نہ دیگا )لا رجمنّک میں تجھ پر گالیوں کا پتھراؤ اور کروں گا ۔ریباً منظر (دکھاوا)اور ابو وائل شقیق بن سلمہ نے کہا مریم جانتی تھی کہ جو پرہیزگار ہوتا ہے وہ صاحب عقل ہوتا ہے اسی لئے کہنے لگے کہ میں تجھ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتی ہوں ۔اگر تو پرہیزگار ہے اور سفیان بن عیینہ نے کہا تَؤُزُھُمۡ ازّاً کا معنی یہ ہے کہ شیطان کافروں کو گناہ کی طرف گھسیٹتے ہیں مجاہد نے کہا اِدّاً کا معنیٰ کج اور ٹیڑھی (غلط) بات (یا کج اور ٹیڑھی باتیں) ابن عباسؓ نے کہا وِرۡداً پیاسے اور اثاثاً مال و اسباب ادّاً بڑی بات ہے رِکۡزاً (ہلکی پست) آواز۔ غیّاً نقصان ٹوٹا۔بُکیّاً باکی،کی جمع ہے۔یعنی رونے والے(اصل میں بکویا تھا) صَلِیّاً مصدر ہے صلی یصلی (باب سَمِعَ یَسۡمَعُ) سے یعنی جلنا ندیٰ اور نادیٰ دونوں کے معنی مجلس۔

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ عَزَّوَجَلَّ ‏{‏وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ‏}‏ ‏

The Statement of Allah, "And warn them (O Muhammad (s.a.w)) of the Day of grief and regrets ..." (V.19:39)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ اَنذِر ھُم یَومَ الحَسرَۃِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُؤْتَى بِالْمَوْتِ كَهَيْئَةِ كَبْشٍ أَمْلَحَ فَيُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، ثُمَّ يُنَادِي يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، فَيُذْبَحُ ثُمَّ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، خُلُودٌ فَلاَ مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، خُلُودٌ فَلاَ مَوْتَ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ‏}‏ وَهَؤُلاَءِ فِي غَفْلَةٍ أَهْلُ الدُّنْيَا ‏{‏وَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ‏}‏‏"‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "On the Day of Resurrection Death will be brought forward in the shape of a black and white ram. Then a call maker will call, 'O people of Paradise!' Thereupon they will stretch their necks and look carefully. The caller will say, 'Do you know this?' They will say, 'Yes, this is Death.' By then all of them will have seen it. Then it will be announced again, 'O people of Hell !' They will stretch their necks and look carefully. The caller will say, 'Do you know this?' They will say, 'Yes, this is Death.' And by then all of them will have seen it. Then it (that ram) will be slaughtered and the caller will say, 'O people of Paradise! Eternity for you and no death O people of Hell! Eternity for you and no death."' Then the Prophet, recited: 'And warn them of the Day of distress when the case has been decided, while (now) they are in a state of carelessness (i.e. the people of the world) and they do not believe.' (19.39)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: موت کو ایک ایسے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا جو سفید اور سیاہ ہوگا۔ پھر ایک پکارنے والا پکارے گا: اے جنتیو! وہ گردنیں اٹھاکر اس کی طرف دیکھیں گے ۔وہ کہے گا: کیا تم اس کو پہنچانتے ہو؟ وہ جواب دیں گے : جی ہاں ، یہ موت ہے ان میں سے ہر شخص اسے دیکھ چکا ہوگا۔ پھر وہ منادی کرنے والا آواز دے گا: اے دوزخ والو! وہ گردنیں اٹھاکر اس کی طرف دیکھیں گے ۔ وہ کہے گا : تم اس کو پہچانتے ہو ؟ وہ اس کو پہچانتے ہوئے جواب دیں گے : جی ہاں ، یہ موت ہے ۔ ان میں سے ہر آدمی اسے دیکھ چکا ہوگا۔پھر اس مینڈھے کو ذبح کیا جائے گا اور اعلان کرنے والا آواز دے گا۔اے اہل جنت ! ہمیشہ جنت میں رہو تمہارے لیے موت نہیں ہے ۔ اور اے اہل دوزخ ! تم ہمیشہ دوزخ میں رہو ، اب تمہارے لیے موت نہیں ۔ آپﷺنے اس آیت کو پڑھا: وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ یعنی دنیا دار غفلت میں پڑے ہیں ۔ اور وہ ایمان نہیں لا رہے۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلاَّ بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ ‏}‏

The Statement of Allah, "And we (angels) descend not except by the Command of your Lord. To Him belongs what is before us and what is behind us and what is between those two ..." (V.19:64)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمرِ رَبِّکَ لَہُ مَا بَینَ اَیدِیَنَا کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِجِبْرِيلَ ‏"‏ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا فَنَزَلَتْ ‏{‏وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلاَّ بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا‏}‏‏"‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said to Gabriel, "What prevents you from visiting us more often than you visit us now?" So there was revealed: 'And we (angels) descend not but by the command of your Lord. To Him belongs what is before us and what is behind us...' (19.64)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا :آپ جتنا ہماری ملاقات کو آیا کرتے ہیں ، اس سے زیادہ ملنے کےلیے کیوں نہیں آتے ؟ کونسی چیز آپ کو رکاوٹ بن رہی ہے ؟اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا‏» ہم فرشتے نہیں اترتے مگر تیرے رب کے حکم سے ، جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے اور جو ان کے درمیان ہے سب اسی کا ہے ۔

Chapter No: 3

باب قَوْلِهِ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا‏}‏

The Statement of Allah, "Have you seen him who disbelieved in Our Ayat and said 'I shall certainly be given wealth and children?'" (V.19:77)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اَ فَرَاَیتَ الَّذِی کَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوتَیَنَّ الخ کی تفسیر

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ سَمِعْتُ خَبَّابًا، قَالَ جِئْتُ الْعَاصِيَ بْنَ وَائِلٍ السَّهْمِيَّ أَتَقَاضَاهُ حَقًّا لِي عِنْدَهُ، فَقَالَ لاَ أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقُلْتُ لاَ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ‏.‏ قَالَ وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ إِنَّ لِي هُنَاكَ مَالاً وَوَلَدًا فَأَقْضِيكَهُ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا‏}‏ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَحَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

Narrated By Khabbab : I came to Al-'Asi bin Wail As-Sahmi and demanded something which he owed me. He said, "I will not give you (your money) till you disbelieve in Muhammad." I said, "No, I shall not disbelieve in Muhammad till you die and then be resurrected." He said, "Will I die and then be resurrected?" I said, 'Yes'. He said', "Then I will have wealth and children there, and I will pay you (there)." So this Verse was revealed: 'Have you then seen him who disbelieved in Our Signs and (yet) says: I shall certainly be given wealth and children? (19.77)

مسروق بن اجدع نے بیان کیا کہ میں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمدﷺسے کفر نہیں کرو گے میں تمہیں مزدوری نہیں دوں گا۔ میں نے اس پر کہا : تو مر کر دوبارہ زندہ ہوجائے تب بھی یہ نہیں ہوسکتا۔اس پر وہ بولا، کیا مرنے کے بعد پھر مجھے زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا ہاں، ضرور۔ وہ کہنے لگا کہ پھر وہاں بھی میرے پاس مال اولاد ہو گی اور میں وہیں تمہاری مزدوری بھی دے دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏» کہ بھلا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری نشانیوں سے کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے مال اور اولاد مل کر رہیں گے۔ اس حدیث کو سفیان ثوری اور شعبہ اور حفص اور ابومعاویہ اور وکیع نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔

Chapter No: 4

باب قَوْلِهِ ‏{‏أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا‏}‏ قَالَ مَوْثِقًا

"Has he known the Unseen, or has he taken a convenant from the Most Gracious (Allah)?" (V.19:78)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اَ طَّلَعَ الغَیبَ ام اتَّحَذَ عِندَ الرَّحمٰنِ عَھدًا کی تفسیر۔

عَھدًا کا معنی مضبوط اقرار

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ قَيْنًا بِمَكَّةَ، فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِي بْنِ وَائِلِ السَّهْمِيِّ سَيْفًا، فَجِئْتُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لاَ أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ‏.‏ قُلْتُ لاَ أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ يُحْيِيَكَ‏.‏ قَالَ إِذَا أَمَاتَنِي اللَّهُ ثُمَّ بَعَثَنِي، وَلِي مَالٌ وَوَلَدٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا * أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا‏}‏‏.‏ قَالَ مَوْثِقًا‏.‏ لَمْ يَقُلِ الأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ سَيْفًا وَلاَ مَوْثِقًا‏.‏

Narrated By Khabbab : I was a blacksmith in Mecca Once I made a sword for Al-'Asi bin Wail As-Sahmi. When I went to demand its price, he said, "I will not give it to you till you disbelieve in Muhammad." I said, "I shall not disbelieve in Muhammad till Allah make you die and then bring you to life again." He said, "If Allah should make me die and then resurrect me and I would have wealth and children." So Allah revealed: 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and (yet) says I shall certainly be given wealth and children? Has he known the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent?' (19.77-78)

حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سےمروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ میں لوہار تھا اور عاص بن وائل سہمی کے لیے میں نے ایک تلوار بنائی تھی۔ میری مزدوری باقی تھی اس لیے ایک دن میں ان سے مزدوری مانگنے کےلیے آیا ، تو انہوں نے کہا: میں اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمدﷺسے پھر نہیں جاؤگے۔ میں نے کہا کہ میں نبی ﷺسے ہرگز نہیں پھروں گا یہاں تک کہ اللہ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے اور وہ کہنے لگا کہ جب اللہ تعالیٰ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کر دے گا تو میرے پاس اس وقت بھی مال و اولاد ہو گی۔ اور اسی وقت تم اپنی مزدوری مجھ سے لے لینا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا‏» کہ بھلا تو نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال و اولاد مل کر ہی رہیں گے تو کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی وعدہ لے لیا ہے۔ «عهد‏» کا معنی مضبوط اقرار۔ عبیداللہ اشجعی نے بھی اس حدیث کو سفیان ثوری سے روایت کیا ہے لیکن اس میں تلوار بنانے کا ذکر نہیں ہے نہ عہد کی تفسیر مذکور ہے۔

Chapter No: 5

باب ‏{‏كَلاَّ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا‏}‏

"Nay, We shall record what he says and We shall increase his torment (in the Hell)." (V.19:79)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول کَلَّا سَنَکتُبُ مَا یَقُولُ وَ نَمُدُّلَہُ مِنَ العَذَابِ مَدًّاکی تفسیر

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى، يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي دَيْنٌ عَلَى الْعَاصِي بْنِ وَائِلٍ قَالَ فَأَتَاهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لاَ أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ ثُمَّ تُبْعَثَ‏.‏ قَالَ فَذَرْنِي حَتَّى أَمُوتَ ثُمَّ أُبْعَثَ، فَسَوْفَ أُوتَى مَالاً وَوَلَدًا، فَأَقْضِيكَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا‏}‏

Narrated By Masruq : Khabbab said, "During the Pre-Islamic period, I was a blacksmith and Al-Asi bin Wail owed me a debt." So Khabbab went to him to demand the debt. He said, "I will not give you (your due) till you disbelieve in Muhammad." Khabbab said, "By Allah, I shall not disbelieve in Muhammad till Allah makes you die and then resurrects you." Al-Asi said, "So leave me till I die and then be resurrected, for I will be given wealth and children whereupon I will pay you your debt." So this Verse was revealed: 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs and, (yet) says: I shall certainly be given wealth and children.' (19.77)

مسروق نے بیان کیا کہ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہاری کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض تھا۔ بیان کیا کہ میں اس کے پاس اپنا قرض مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد ﷺکا انکار نہیں کرتے، تمہاری مزدوری نہیں مل سکتی۔ میں نے اس پر جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نبی ﷺکا انکار نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر تجھے دوبارہ زندہ کر دے۔ عاص کہنے لگا کہ پھر مرنے تک مجھ سے قرض نہ مانگو۔ مرنے کے بعد جب میں زندہ رہوں گا تو مجھے مال و اولاد بھی ملیں گے اور اس وقت تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏»

Chapter No: 6

باب قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا‏}‏

"And We shall inherit from him (at his death) all that he talks of (his wealth and children), and he shall come to Us alone." (V.19:80)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ نَرِثُہُ مَا یَقُولُ وَ یَأتِینَا فَردًاکی تفسیر۔ ابن عباسؓ نے کہا وتخرُّ الجبالُ ھَدًّا میں ھَدًّا کے معنی گر جانا

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏الْجِبَالُ هَدًّا‏}‏ هَدْمًا‏.

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ رَجُلاً قَيْنًا، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِي بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لِي لاَ أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَنْ أَكْفُرَ بِهِ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ‏.‏ قَالَ وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ‏.‏ قَالَ فَنَزَلَتْ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا * أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا * كَلاَّ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا * وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا‏}‏‏.‏

Narrated By Khabbab : I was a blacksmith and Al-Asi Bin Wail owed me a debt, so I went to him to demand it. He said to me. "I will not pay you your debt till you disbelieve in Muhammad." I said, "I will not disbelieve in Muhammad till you die and then be resurrected." He said, "Will I be resurrected after my death? If so, I shall pay you (there) if I should find wealth and children." So there was revealed: 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and yet says: I shall certainly be given wealth and children? Has he, known to the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent? Nay ! We shall record what he says, and we shall add and add to his punishment. And We shall inherit from him all that he talks of, and he shall appear before Us alone.' (19.77-80)

حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں پہلے لوہار تھا اور عاص بن وائل پر میرا قرض چاہئے تھا۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو کہنے لگا کہ جب تک تم محمدﷺسے نہ پھر جاؤ گے تمہارا قرض نہیں دوں گا، میں نے کہا کہ میں نبی ﷺکے دین سے ہرگز نہیں پھروں گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے۔ اس نے کہا :کیا موت کے بعد میں دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا پھر تو مجھے مال و اولاد بھی مل جائیں گے اور اسی وقت تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے متعلق آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا * كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا * ونرثه ما يقول ويأتينا فردا‏» کہ بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال اور اولاد مل کر رہیں گے، تو کیا یہ غیب پر آگاہ ہو گیا ہے۔ یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی عہد کر لیا ہے؟ ہرگز نہیں، البتہ ہم اس کا کہا ہوا بھی لکھ لیتے ہیں اور اس کے لیے عذاب بڑھاتے ہی چلے جائیں گے اور اس کی کہی ہوئی کے ہم ہی مالک ہوں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔