بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {تَعْبَثُونَ} تَبْنُونَ {هَضِيمٌ} يَتَفَتَّتُ إِذَا مُسَّ مُسَحَّرِينَ الْمَسْحُورِينَ. لَيْكَةُ وَالأَيْكَةُ جَمْعُ أَيْكَةٍ، وَهْىَ جَمْعُ شَجَرٍ {يَوْمِ الظُّلَّةِ} إِظْلاَلُ الْعَذَابِ إِيَّاهُمْ {مَوْزُونٍ} مَعْلُومٍ {كَالطَّوْدِ} الْجَبَلِ. الشِّرْذِمَةُ طَائِفَةٌ قَلِيلَةٌ {فِي السَّاجِدِينَ} الْمُصَلِّينَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ} كَأَنَّكُمْ. الرِّيعُ الأَيْفَاعُ مِنَ الأَرْضِ وَجَمْعُهُ رِيعَةٌ وَأَرْيَاعٌ، وَاحِدُ الرِّيَعَةِ {مَصَانِعَ} كُلُّ بِنَاءٍ فَهْوَ مَصْنَعَةٌ {فَرِهِينَ} مَرِحِينَ، فَارِهِينَ بِمَعْنَاهُ وَيُقَالُ فَارِهِينَ حَاذِقِينَ {تَعْثَوْا} أَشَدُّ الْفَسَادِ عَاثَ يَعِيثُ عَيْثًا. الْجِبِلَّةُ الْخَلْقُ، جُبِلَ خُلِقَ، وَمِنْهُ جُبُلاً وَجِبِلاً وَجُبْلاً، يَعْنِي الْخَلْقَ،قَالَهُ ابنِ عَبَّاسٍ.
مجاہد نے کہا تَعبَثُونَ کا معنی بناتے ہو، ہَضِیمٌ وہ چیز جو چھونے سے ریزہ ریزہ ہو جائے۔ مسحّرین کا معنی جادو کئے گئے۔ لَیلَۃً اور ایکہ جمع ہے ایکہ کی اور ایکہ جمع ہے شجر (یعنی درخت کی)۔ یَومِ الظَّلَّۃِ یعنی وہ دن جس دن عذاب نےان پر سایہ کیا تھا۔ مَوزُون کا معنی ہے معلوم۔ کالطّور یعنی پہاڑ کی طرح۔ الشّرذمۃُ چھوٹا گروہ۔ السّاجدین نمازیوں میں۔ ابن عباسؓ نے کہا لَعَلَّکُم تَخلُدُونَ کا معنی یہ ہے جیسے کہ ہمیشہ (دنیا میں) رہو گے۔ رَیعٌ بلند زمین جیسے ٹیلہ (ٹبہ) ریع مفرد ہے اس کی جمع ریعۃ اور اریاع آتی ہے۔ مَصَانِعَ ہر عمارت کو کہیں گے (یا اونچے اونچے محلوں کو) فَرِھِین کا معنی اتراتے ہوئے، خوش و خرم ۔ فَارِھِین کا بھی یہی معنی ہے۔ بعضوں نے کہا فَارِھِین کاریگر، ہوشیار، تجرنہ کار۔ تَعثَوا جیسے عاث یعیث عیثا۔ عیث کہتے ہیں فساد کرنے کو (دہندہ مچانا) تعثوا کا بھی یہی معنی ہے یعنی سفاد نہ کرو۔ الجبِّلۃ خلقت جبل یعنی پیدا کیا گیا۔ اسی سے جُبُلًا، جِبِلًا اور جُبَلًا نکلا ہے یعنی خلقت۔
Chapter No: 1
باب {وَلاَ تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ}
"And disgrace me not on the day when (all the creatures) will be resurrected." (V.26:87)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ لَا تُحزِنِی یَومَ یُبعَثُونَ کی تفسیر۔
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ ـ رَأَى أَبَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ الْغَبَرَةُ وَالْقَتَرَةُ ". الْغَبَرَةُ هِيَ الْقَتَرَةُ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "On the Day of Resurrection Abraham will see his father covered with Qatara and Ghabara. (i.e. having a dark face)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام اپنے والدکو قیامت کے دن گرد آلود کالا کلوٹا دیکھیں گے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: «غبرة» اور «قترة.» ہم معنی ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَخِي، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لاَ تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ فَيَقُولُ اللَّهُ إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, Abraham will meet his father (on the Day of Resurrection) and will say, 'O my Lords You promised me that You would not let me in disgrace on the Day when people will be resurrected.' Allah will say, 'I have forbidden Paradise to the non-believers."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا : نبی ﷺنے فرمایا : حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام اپنے والد سے (قیامت کے دن) جب ملیں گے تو اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ اے رب! تو نے وعدہ کیا تھا کہ تو مجھے اس دن رسوا نہیں کرے گا جب سب اٹھائے جائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ جواب دے گا کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام قرار دے دیا ہے۔
Chapter No: 2
باب {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ * وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ} أَلِنْ جَانِبَكَ
"And warn your tribe, (O Muhammad (s.a.w)) of near kindred. And be kind and humble to the believers who follow you ..." (V.26:214-215)
باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ اَنذِر عَشِیرتَکَ الاَقرَبِینَ کی تفسیر۔
و اخفض جَنَاحَکَ کا یہ معنی ہے کہ اپنا بازو نرم کر دے (یعنی شفقت اور مہربانی کر)
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي " يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ ". لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ أَرْسَلَ رَسُولاً لِيَنْظُرَ مَا هُوَ، فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ فَقَالَ " أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلاً بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ، أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ ". قَالُوا نَعَمْ، مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلاَّ صِدْقًا. قَالَ " فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ". فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ، أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا فَنَزَلَتْ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ * مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ}
Narrated By Ibn Abbas : When the Verse: 'And warn your tribe of near-kindred, was revealed, the Prophet ascended the Safa (mountain) and started calling, "O Bani Fihr! O Bani 'Adi!" addressing various tribes of Quraish till they were assembled. Those who could not come themselves, sent their messengers to see what was there. Abu Lahab and other people from Quraish came and the Prophet then said, "Suppose I told you that there is an (enemy) cavalry in the valley intending to attack you, would you believe me?" They said, "Yes, for we have not found you telling anything other than the truth." He then said, "I am a warner to you in face of a terrific punishment." Abu Lahab said (to the Prophet) "May your hands perish all this day. Is it for this purpose you have gathered us?" Then it was revealed: "Perish the hands of Abu Lahab (one of the Prophet's uncles), and perish he! His wealth and his children will not profit him..." (111.1-5)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔ نازل ہوئی تو نبی ﷺصفا پہاڑی پر تشریف لے گئے اور آواز دینے لگے: اے بنو فہر! اے بنو عدی! اور قریش کے دوسرے خاندان والو کو پکارنے لگے حتی کہ وہ سب جمع ہوگئے ۔ اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آ سکا تو اس نے اپنا نمائندہ بھیج دیا، تاکہ معلوم کرے کہ کیا بات ہے۔ ابولہب خود آیا اور قریش کے دوسرے لوگ بھی آئے ، پھر آپﷺنے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تمہیں خبردار کروں کہ اس گھاٹی میں ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات کی تصدیق کروگے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، ہم نے آپ کو ہمیشہ سچا پایا ہے ۔ آپ ﷺنے فرمایا: پھر سنو ! میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے ہے ۔ یہ سن کر ابو لہب بولا : تجھ پر سارا دن تباہی نازل ہو ، کیا تو نے ہمیں اس لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ سورت نازل ہوئی : ابو لہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہ خود بھی ہلاک ہوگیا ۔ اس کا مال اس کے کام نہ آیا او رنہ اس کی کمائی ہی نے اسے کوئی فائدہ دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} قَالَ " يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لاَ أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ". تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle got up when the Verse: 'And warn your tribe of near kindred..." (26.214) was revealed and said, "O Quraish people! (or he said a similar word) Buy yourselves! I cannot save you from Allah (if you disobey Him) O Bani Abu Manaf! I cannot save you from Allah (if you disobey Him). O 'Abbas! The son of 'Abdul Muttalib! I cannot save you from Allah (if you disobey Him) O Safiya, (the aunt of Allah's Apostle) I cannot save you from Allah (if you disobey Him). O Fatima, the daughter of Muhammad ! Ask what you wish from my property, but I cannot save you from Allah (if you disobey Him)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا، جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا ئیے ، (سورہ شعراء :214) نازل ہوئی تو رسول اللہﷺنے (صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر) آواز دی کہ اے جماعت قریش! یا اس جیسا کوئی اور کلمہ کہا۔ تم اپنی جانوں کو (اللہ کے عذاب سے) خریدلو۔ میں اللہ کی بارگاہ میں تمہارے کسی کام نہیں آؤں گا۔ اے بنو عبد مناف! میں اللہ کے ہاں تمہیں کوئی نفع نہیں دوں گا۔ اے عباس بن عبد المطلب ! میں اللہ کی بارگاہ میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکوں گا۔ اے صفیہ ! جو رسول اللہ ﷺکی پھوپھی ہیں ، میں اللہ کے ہاں تمہیں کچھ فائدہ نہیں پہنچاسکوں گا۔ اے فاطمہ بنت محمد ! میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے طلب کرلو۔ میں اللہ کے ہاں تمہیں کوئی نفع نہیں دوں گا۔