Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Hud (65.11)    سورة هود

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏بَادِئَ الرَّأْىِ‏}‏ مَا ظَهَرَ لَنَا‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْجُودِيُّ جَبَلٌ بِالْجَزِيرَةِ‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ ‏{‏إِنَّكَ لأَنْتَ الْحَلِيمُ‏}‏ يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أَقْلِعِي‏}‏ أَمْسِكِي‏.‏ ‏{‏عَصِيبٌ‏}‏ شَدِيدٌ‏.‏ ‏{‏لاَ جَرَمَ‏}‏ بَلَى‏.‏ ‏{‏وَفَارَ التَّنُّورُ‏}‏ نَبَعَ الْمَاءُ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ وَجْهُ الأَرْضِ‏.‏

ابو میسرہ (عمرو بن شرجیل) نے کہا اَوَاہ حبشی زبان میں مہربان اور رحم دل کو کہتے ہیں اور ابن عباسؓ نے کہا بادی الرّأی کا معنےٰ جو ہم کو ظاہر ہوا اور مجاہد نے کہا کہ جودی ایک پہاڑ ہے اس جزیرے میں (جو دجلہ اور فرات کے بیچ میں موصل کے قریب ہے) امام حسن بصریؒ نے کہا اِنَّکَ لَاؒنۡتَ اۡلحَلِیۡم۔یہ کافروں نے (حضرت شعیبؑ کو) ٹھٹھے کی رو سے کہا تھا۔اور ابن عباسؓ نے کہا کہ واقعی کا معنےٰ تھم جا۔عَصِیۡب کا معنی سخت لَا جَرَمَ کا معنےٰ کیوں نہیں۔یعنے ضرور ہے۔وَفَارَالتّنّورُ کا معنی پانی پھوٹ نکلاعکرمہؓ نے کہا تنور سطح زمین کو کہتے ہیں۔

 

Chapter No: 1

باب ‏{‏أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلاَ حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُور‏}

"No doubt! They did fold up their breasts, that they may hide from Him. Surely, even when they cover themselves with their garments, He knows what they conceal and what they reveal. Verily, He is the All-Knower of the All-Knower of the (innermost secrets) of the breasts." (V.11:5)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اَ لَا اِنَّھُم یَثنُونَ صُدُورَھُم لِیَستَخفُوا مِنہُ اَلَا حِینَ یَستَغشُونَ ثِیَٓابَھُم یَعلَمُ مَا یَسِرُّونَ وَ مَا یُعلِنُونَ ۔ کی تفسیر ۔

وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏وَحَاقَ‏}‏ نَزَلَ، يَحِيقُ يَنْزِلُ‏.‏ يَئُوسٌ فَعُولٌ مِنْ يَئِسْتُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏تَبْتَئِسْ‏}‏ تَحْزَنْ‏.‏ ‏{‏يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ‏}‏ شَكٌّ وَامْتِرَاءٌ فِي الْحَقِّ‏.‏ ‏{‏لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ‏}‏ مِنَ اللَّهِ إِنِ اسْتَطَاعُوا‏.‏

عکرمہ کے سوا اور لوگوں نے کہا حَاقَ کا معنی اتر پڑا۔ اسی سے ہے یَحِیقُ یعنی اترتا ہے۔ اِنَّہُ لَیَؤُسٌ کَفُورٌ میں یَؤُسٌ کا معنی نا امید بر وزن فعول یَئِسَت سے نکلا ہے اور مجاہد نے کہا تَبتَئِس کا معنی ہے غم نہ کھا۔ یَثنُونَ صُدُورَھُم کا مطلب یہ ہے کہ حق بات میں شک اور شبہ کرتے ہیں۔ لِیَستَخفُوا مِنہُ یعنی اگر ہو سکے تو اللہ تعالٰی سے چھپا لیں۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقْرَأُ ‏{‏أَلاَ إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ‏}‏ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ أُنَاسٌ كَانُوا يَسْتَحْيُونَ أَنْ يَتَخَلَّوْا فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ، وَأَنْ يُجَامِعُوا نِسَاءَهُمْ فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ، فَنَزَلَ ذَلِكَ فِيهِمْ‏

Narrated By Muhammad bin 'Abbad bin Ja'far : That he heard Ibn 'Abbas reciting: "No doubt! They fold up their breasts." (11.5) and asked him about its explanation. He said, "Some people used to hide themselves while answering the call of nature in an open space lest they be exposed to the sky, and also when they had sexual relation with their wives in an open space lest they be exposed to the sky, so the above revelation was sent down regarding them."

محمد بن عباد بن جعفر سے مروی ہے انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا وہ آیت کی قراءت اس طرح کرتے تھے : «ألا إنهم تثنوني صدورهم‏» میں نے ان سے آیت کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ اس میں شرم کرنے لگے کہ آسمان کی طرف اپنا ستر کھول کر قضائے حاجت کریں اور شرماتے تھے کہ ستر کھول کر اپنی بیویوں سے صحبت کریں تو ایسے لوگوں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَرَأَ ‏{‏أَلاَ إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ‏}‏ قُلْتُ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ مَا تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يُجَامِعُ امْرَأَتَهُ فَيَسْتَحِي أَوْ يَتَخَلَّى فَيَسْتَحِي فَنَزَلَتْ ‏{‏أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ‏}‏

Narrated By Muhammad bin Abbad bin Ja'far : Ibn Abbas recited. "No doubt! They fold up their breasts." I said, "O Abu Abbas! What is meant by "They fold up their breasts?" He said, "A man used to feel shy on having sexual relation with his wife or on answering the call of nature (in an open space) so this Verse was revealed: "No doubt! They fold up their breasts."

محمد بن عباد سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اس طرح قراءت کرتے تھے «ألا إنهم تثنوني صدورهم‏» محمد بن عباد نے پوچھا: اے ابو العباس! «تثنوني صدورهم‏» کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ اپنی بیویوں سے جماع کرنے میں حیا اور قضائے حاجت کرتے وقت بھی شرم کرتے تھے ان لوگوں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی: «ألا إنهم تثنوني صدورهم‏» آخر آیت تک۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلاَ حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ‏}‏ وَقَالَ غَيْرُهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‏{‏يَسْتَغْشُونَ‏}‏ يُغَطُّونَ رُءُوسَهُمْ ‏{‏سِيءَ بِهِمْ‏}‏ سَاءَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ‏.‏ ‏{‏وَضَاقَ بِهِمْ‏}‏ بِأَضْيَافِهِ ‏{‏بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ‏}‏ بِسَوَادٍ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏أُنِيبُ‏}‏ أَرْجِعُ‏.‏

Narrated By 'Amr : Ibn 'Abbas recited: "No doubt! They fold up their breasts in order to hide from Him. Surely! Even when they cover themselves with their garments..." (11.5)

عمرو بن دینار سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت کی قراءت اس طرح کی تھی «ألا إنهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه ألا حين يستغشون ثيابهم‏» اور عمرو بن دینار کے علاوہ اوروں نے بیان کیا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ «يستغشون‏» کے معنی ہیں وہ اپنے سروں کو چھپالیتے ہیں ۔«سيء بهم‏» یعنی اپنی قوم سے وہ بدگمان ہوا۔ «وضاق بهم‏» یعنی اپنے مہمانوں کو دیکھ کر وہ بدگمان ہوا کہ ان کی قوم انہیں بھی پریشان کرے گی۔ «بقطع من الليل‏» یعنی رات کی سیاہی میں ۔ مجاہد نے کہا «أنيب‏» کے معنی میں رجوع کرتا ہوں۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ‏}‏

The Statement of Allah, "... And His Throne was on the water ..." (V.11:7)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ کَانَ عَرشُہُ عَلَی المَاءِ ۔ کی تفسیر ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ ـ وَقَالَ ـ يَدُ اللَّهِ مَلأَى لاَ تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ، سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ـ وَقَالَ ـ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيَرْفَعُ ‏"‏‏.‏ ‏{‏اعْتَرَاكَ‏}‏ افْتَعَلْتَ مِنْ عَرَوْتُهُ أَىْ أَصَبْتُهُ، وَمِنْهُ يَعْرُوهُ وَاعْتَرَانِي ‏{‏آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا‏}‏ أَىْ فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ‏.‏ عَنِيدٌ وَعَنُودٌ وَعَانِدٌ وَاحِدٌ، هُوَ تَأْكِيدُ التَّجَبُّرِ، ‏{‏اسْتَعْمَرَكُمْ‏}‏ جَعَلَكُمْ عُمَّارًا، أَعْمَرْتُهُ الدَّارَ فَهْىَ عُمْرَى جَعَلْتُهَا لَهُ‏.‏ ‏{‏نَكِرَهُمْ‏}‏ وَأَنْكَرَهُمْ وَاسْتَنْكَرَهُمْ وَاحِدٌ ‏{‏حَمِيدٌ مَجِيدٌ‏}‏ كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ‏.‏ مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ‏.‏ سِجِّيلٌ الشَّدِيدُ الْكَبِيرُ‏.‏ سِجِّيلٌ وَسِجِّينٌ وَاللاَّمُ وَالنُّونُ أُخْتَانِ، وَقَالَ تَمِيمُ بْنُ مُقْبِلٍ وَرَجْلَةٍ يَضْرِبُونَ الْبَيْضَ ضَاحِيَةً ضَرْبًا تَوَاصَى بِهِ الأَبْطَالُ سِجِّينَا

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, 'Spend (O man), and I shall spend on you." He also said, "Allah's Hand is full, and (its fullness) is not affected by the continuous spending night and day." He also said, "Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Nevertheless, what is in His Hand is not decreased, and His Throne was over the water; and in His Hand there is the balance (of justice) whereby He raises and lowers (people)."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (اے میرے بندے!)تو خرچ کر میں بھی تم پر خرچ کروں گا اور فرمایا، اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ دن رات مسلسل خرچ کرنے سے بھی اس میں کمی نہیں آتی اور فرمایا :تم نے دیکھا نہیں جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے، مسلسل خرچ کئے جا رہا ہے لیکن اس کے ہاتھ میں کوئی کمی نہیں ہوئی، اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے ہاتھ میں میزان عدل ہے جسے وہ جھکاتا اور اٹھاتا رہتا ہے۔ «اعتراك‏» باب «افتعال» سے ہے اور عروته سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں میں نے اس کو مبتلائے مصیبت کیا۔ «يعروه» اور «اعتراني بھی اسی سے ہے۔ آخذ بناصيتها‏» تمام چلنے والوں کی چوٹی اس کے ہاتھ میں ہیں یعنی سب اس کے قبضے میں ہیں ۔۔ «عنيد» ، «عنود» اور «عاند» سب کے معنی ایک ہی ہیں یعنی سرکش مخالف اور یہ «جبار» کی تاکید ہے۔ «ويقول الأشهاد» اور گواہ (فرشتے ) کہیں گے ۔ اشہاد کی واحد شاہد ہے جس طرح اصحاب کی واحد صاحب ہے۔ «استعمركم‏» تم کو بسایا، آباد کیا۔ عرب لوگ کہتے ہیں «أعمرته الدار فهى عمرى» یعنی یہ گھر میں نے اس کو عمر بھر کے لیے دے دیا۔ «نكرهم‏» ،«أنكرهم» اور «استنكرهم» سب کے ایک ہی معنی ہیں۔ یعنی ان کو پردیسی سمجھا۔ «حميد» ، «فعيل» کے وزن پر ہے بہ معنی«محمود» میں سراہا گیا اور «مجيد‏» ، «ماجد‏.‏» کے معنی میں ہے (یعنی کرم کرنے والا)۔ «سجيل» اور «سجين» دونوں کے معنی سخت اور بڑا کے ہیں۔ «لام» اور «نون» بہنیں ہیں (ایک دوسرے سے بدلی جاتی ہیں)۔ جیسا کہ تمیم بن مقبل شاعر کہتا ہے۔ بہت سے پیدل چلنے والےچاشت کے وقت سروں پرایسی مار مارتے ہیں کہ بہادر اور سخت آدمی اس کی وصیت کرتا ہے۔

Chapter No: 3

باب ‏{‏وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا‏}‏

"And to the Madyan (Midian) people, (We sent) their brother Shuaib." (11:84)

باب: وَ الا مَدۡیَنَ اَخَاھُمۡ شُعَیۡبَا

إِلَى أَهْلِ مَدْيَنَ لأَنَّ مَدْيَنَ بَلَدٌ، وَمِثْلُهُ ‏{‏وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ‏}‏ وَاسْأَلِ ‏{‏الْعِيرَ‏}‏ يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ ‏{‏وَأَصْحَابَ‏}‏ الْعِيرِ ‏{‏وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا‏}‏ يَقُولُ لَمْ تَلْتَفِتُوا إِلَيْهِ، وَيُقَالُ إِذَا لَمْ يَقْضِ الرَّجُلُ حَاجَتَهُ ظَهَرْتَ بِحَاجَتِي وَجَعَلْتَنِي ظِهْرِيًّا، وَالظِّهْرِيُّ هَا هُنَا أَنْ تَأْخُذَ مَعَكَ دَابَّةً أَوْ وِعَاءً تَسْتَظْهِرُ بِهِ‏.‏ ‏{‏أَرَاذِلُنَا‏}‏ سُقَاطُنَا‏.‏ ‏{‏إِجْرَامِي‏}‏ هُوَ مَصْدَرٌ مِنْ أَجْرَمْتُ وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ جَرَمْتُ‏.‏ الْفُلْكُ وَالْفَلَكُ وَاحِدٌ وَهْىَ السَّفِينَةُ وَالسُّفُنُ‏.‏ ‏{‏مُجْرَاهَا‏}‏ مَدْفَعُهَا وَهْوَ مَصْدَرُ أَجْرَيْتُ، وَأَرْسَيْتُ حَبَسْتُ وَيُقْرَأُ ‏{‏مَرْسَاهَا‏}‏ مِنْ رَسَتْ هِيَ، وَ‏{‏مَجْرَاهَا‏}‏ مِنْ جَرَتْ هِيَ وَ‏{‏مُجْرِيهَا وَمُرْسِيهَا‏}‏ مِنْ فُعِلَ بِهَا، الرَّاسِيَاتُ ثَابِتَاتٌ‏

اِلٰی مَدیَنَ یعنی مدین والوں کی طرف کیونکہ مدین ایک شہر کا نام ہے۔ جیسے دوسری جگہ فرمایا وَ اسئَالِ القَریَہ یعنی گاؤں والوں سے پوچھ وَ اسئَالِ العِیر یعنی قالفے والوں سے پوچھ۔ وَرَاءَکُم ظِہرِیَّا یعنی پس پشت ڈال دیا۔ اس کی طرف التفات نہ کیا، جب کوئی کسی کا مقصد پورا نہ کرے تو عرب لوگ کہتے ہیں ظہرت لحاجتی و جعلتنی ظیریا اس جگہ ظہری کا مطلب وہ جانور یا برتن ہےجس کو تو اپنے کام کے لئے ساتھ رکھے۔ اَرَاذِلُنَا ہمارے میں کے رذالے (کمینے) اجرام، اجرمت کا مصدر ہے یا جُرمت (ثلاثی مجرد) کا فُلک اور فلک( یا فلک اور فلک یا فلک اور فلک یا فلک اور فلک) جمع اور مفرد دونوں ہیں۔ ایک کشتی اور کئے کشتیوں کو بھی کہتے ہیں۔مَجرھَا کشتی کا چلنا ۔ یہ مصدر ہے اجریت کا۔ اسی طرح مُرسٰھَا مصدر ہے ارسیت کا یرنی میں نے کشتی تھمائی (لنگر کر دیا)۔ بعضوں نے مجراھا (بفتحہ میم) پڑھا ہے جرت سے۔ اور مرساھا رست سے ہے۔ بعضوں نے مجریھا و مرسیھا پڑھا ہےیعنی اللہ اس کو چلانے والا ہے اور وہی اس کا تھمانے ولا ہے۔ (یہ معنوں میں مفعول کے ہے) الرّاسیات یعنی جمی ہوئیں۔

 

Chapter No: 4

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ كَذَبُوا‏}‏الآية

The Statement of Allah, "... The witnesses will say, These are the ones who lied ..." (V.11:18)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ یَقُالُ الاَشھَادُ ھٰؤُ لآءِ الَّذِینَ کَذَبُوا عَلٰی رَبِّھِم ۔ کی تفسیر۔

وَاحِدُ الأَشْهَادِ شَاهِدٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَأَصْحَابٍ‏

اشھاد شاہد کی جمع ہے جیسے اصحاب صاحب کی۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَهِشَامٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، قَالَ بَيْنَا ابْنُ عُمَرَ يَطُوفُ إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ـ أَوْ قَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ ـ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّجْوَى فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يُدْنَى الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ ـ وَقَالَ هِشَامٌ يَدْنُو الْمُؤْمِنُ ـ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ تَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا يَقُولُ أَعْرِفُ، يَقُولُ رَبِّ أَعْرِفُ مَرَّتَيْنِ، فَيَقُولُ سَتَرْتُهَا فِي الدُّنْيَا وَأَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ثُمَّ تُطْوَى صَحِيفَةُ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الآخَرُونَ أَوِ الْكُفَّارُ فَيُنَادَى عَلَى رُءُوسِ الأَشْهَادِ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ‏.

Narrated By Safwan bin Muhriz : While Ibn Umar was performing the Tawaf (around the Ka'ba), a man came up to him and said, "O Abu 'AbdurRahman!" or said, "O Ibn Umar! Did you hear anything from the Prophet about An-Najwa?" Ibn 'Umar said, "I heard the Prophet saying, 'The Believer will be brought near his Lord." (Hisham, a sub-narrator said, reporting the Prophet's words), "The believer will come near (his Lord) till his Lord covers him with His screen and makes him confess his sins. (Allah will ask him), 'Do you know (that you did) 'such-and-such sin?" He will say twice, 'Yes, I do.' Then Allah will say, 'I concealed it in the world and I forgive it for you today.' Then the record of his good deeds will be folded up. As for the others, or the disbelievers, it will be announced publicly before the witnesses: 'These are ones who lied against their Lord."

صفوان بن محرز سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کر رہے تھے تو اچانک ایک آدمی آپ کے سامنے آیا اور پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! یا یہ کہا کہ اے ابن عمر! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺسے سرگوشی کے متعلق کچھ سنا ہے (جو اللہ تعالیٰ مؤمنین سے قیامت کے دن کرے گا)۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا، آپ ﷺفرما رہے تھے کہ مومن اپنے رب کے قریب لایا جائے گا۔ اور ہشام نے «يدنو المؤمن»(بجائے «يدنى المؤمن» کہا) مطلب ایک ہی ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا ایک جانب اس پر رکھے گا اور اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا کہ فلاں گناہ تجھے یاد ہے؟ بندہ عرض کرے گا، یاد ہے، میرے رب! مجھے یاد ہے، دو مرتبہ اقرار کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں کو چھپائے رکھا اور آج بھی تمہاری مغفرت کروں گا۔ پھر اس کی نیکیوں کا دفتر لپیٹ دیا جائے گا۔ لیکن دوسرے لوگ یا (یہ کہا کہ) کفار تو ان کے متعلق محشر میں اعلان کیا جائے گا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا۔ اور شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ ہم سے صفوان نے بیان کیا۔

Chapter No: 5

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ‏}‏

The Statement of Allah, "Such is the Seizure of your Lord when He seizes the (population of) towns while they are doing wrong. Verily, His Seizure is painful and severe." (V.11:102)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ کَذٰلِکَ اَخذُ رَبِّکَ اِذَا اَخَذَ القُرٰی وَھِیَ ظَالِمَۃٌ الخ ۔ کی تفسیر۔

‏{‏الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ‏}‏ الْعَوْنُ الْمُعِينُ‏.‏ رَفَدْتُهُ أَعَنْتُهُ ‏{‏تَرْكَنُوا‏}‏ تَمِيلُوا ‏{‏فَلَوْلاَ كَانَ‏}‏ فَهَلاَّ كَانَ ‏{‏أُتْرِفُوا‏}‏ أُهْلِكُوا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ‏}‏ شَدِيدٌ وَصَوْتٌ ضَعِيفٌ‏

اَلرِّفد المرفود۔ مدد جو دی جائے (انعام جو مرحمت ہو) عرب لوگ کہتے ہیں رَفَدتُہُ یعنی میں نے اس کی مدد کی۔ تَرکَنُو کا معنی ہے جھکو ، مائل ہو۔ فَلَولَاکَانَ یعنی کیوں نہ ہوئے۔ اُترَفُوا ہلاک کیئے گئے۔ ابن عباسؓ نے کہا زَفِیر زور کی آواز۔ شَھِیق پست آواز

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهْىَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ‏}‏

Narrated By Abu Musa : Allah's Apostle said, "Allah gives respite to the oppressor, but when He takes him over, He never releases him." Then he recited: "Such is the seizure of your Lord when He seizes (population of) towns in the midst of their wrong: Painful indeed, and severe is His seizure.' (11.102)

حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ ظالم کو چند روز دنیا میں مہلت دیتا رہتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺنے اس آیت کی تلاوت کی «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهى ظالمة إن أخذه أليم شديد‏» تیرے پروردگار کی پکڑ اسی طرح ہے، جب وہ بستی والوں کو پکڑتا ہے۔ جو(اپنے اوپر) ظلم کرتے رہتے ہیں، بیشک اس کی پکڑ بڑی تکلیف دینے والی اور بڑی ہی سخت ہے۔

Chapter No: 6

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ‏}‏ الآية

The Statement of Allah, "And establish As-Salat at the two ends of the day, and in some hours of the night. Verily, the good deeds remove the evil deeds (small sins) ..." (V.11:114)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ اَقِمِ الصَّلَاۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلُفًا مِنَ اللَّیلِ الخ ۔ کی تفسیر۔

{‏وَزُلَفًا‏}‏ سَاعَاتٍ بَعْدَ سَاعَاتٍ وَمِنْهُ سُمِّيَتِ الْمُزْدَلِفَةُ الزُّلَفُ مَنْزِلَةٌ بَعْدَ مَنْزِلَةٍ وَأَمَّا زُلْفَى فَمَصْدَرٌ مِنَ الْقُرْبَى، ازْدَلَفُوا اجْتَمَعُوا ‏{‏أَزْلَفْنَا‏}‏ جَمَعْنَا‏

زُلُفًا گھڑی گھڑی اسی سے ہے مزدلفہ کیونکہ لوگ وہاں رات کی گھڑیوں میں آتے رہتے ہیں اور زَلَفَ منزلوں کو بھی کہتے ہیں۔ زُلفٰے لا لفظ (جو سورت صٓ میں ہے) وہ مصدر ہےجیسے قُربٰی جیسے نزدیکی۔ اِزدَلَفُوا کا معنی جمع ہو گئے۔ اَزلَفنَا (متعدی ہے) ہم نے جمع کیا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ـ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ ‏{‏وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ‏}‏‏.‏ قَالَ الرَّجُلُ أَلِيَ هَذِهِ قَالَ ‏"‏ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Masud : A man kissed a woman and then came to Allah's Apostle and told him of that, so this Divine Inspiration was revealed to the Prophet 'And offer Prayers perfectly at the two ends of the day, and in some hours of the night; (i.e. (five) compulsory prayers). Verily, the good deeds remove the evil deeds (small sins) That is a reminder for the mindful.' (11.114) The man said, Is this instruction for me only?' The Prophet said, "It is for all those of my followers who encounter a similar situation."

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے کسی اجنبی عورت کو بوسہ لے لیا اور پھر وہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا گناہ بیان کیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وأقم الصلاة طرفى النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين‏» آپ دن کے دونوں اطراف میں اور کچھ رات گئے نماز پڑھیں ۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں ۔ یہ ایک یاد دہانی ہے یاد کرنے والوں کےلیے۔اس شخص نے آپﷺسے دریافت کیا: آیا یہ امر خاص میرے لیے ہے ؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ میری امت میں سے جو بھی اس پر عمل کرے یہ سب کےلیے ہے۔