بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {وَبَالَ أَمْرِهَا} جَزَاءَ أَمْرِهَا
مجاہد نے کہا وَبَالَ اَمرِھَا اپنے کام کا بدلہ اور جزا۔
Chapter No: 1
باب
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَغَيَّظَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ ".
Narrated By Salim : That Abdullah bin Umar told him that he had divorced his wife while she was in her menses so 'Umar informed Allah's Apostle of that. Allah's Apostle became very angry at that and said, "(Ibn 'Umar must return her to his house and keep her as his wife till she becomes clean and then menstruates and becomes clean again, whereupon, if he wishes to divorce her, he may do so while she is still clean and before having any sexual relations with her, for that is the legally prescribed period for divorce as Allah has ordered."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بیوی( آمنہ بنت غفار )کو جبکہ وہ حائضہ تھیں طلاق دے دی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے اس کا ذکر کیا۔ آپﷺ اس پر بہت غصہ ہوئے اور فرمایا : وہ ان سے (اپنی بیوی سے) رجوع کر لیں اور اپنے نکاح میں رکھیں یہاں تک کہ وہ ماہواری سے پاک ہو جائے پھر ماہواری آئے اور پھر وہ اس سے پاک ہوجائے، اب اگر وہ طلاق دینا چاہے تو اس سے جماع کیے بغیر اسے طلاق دے دے۔ بس یہی وہ وقت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔
Chapter No: 2
باب {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا}. وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ وَاحِدُهَا ذَاتُ حَمْلٍ
"... And for those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead), their Idda (prescribed period) is until they lay down their burdens, and whoever keeps his duty to Allah and fears Him, He will make his matter easy for him." (V.65:4)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ اُولَاتِ اَحمَالِ اَجُلُھُنَّ اَن یَّضَعنَ حَملَھُنَّ ۔ وَمَن یَّتَقِ اللہَ یَجعَل لَّہُ مِن اَمرِہِ یُسرًا کی تفسیر۔ وَاُولَاتِ الاحمَال یعنی پیٹ والیاں اس کا مفرد ذات حمل یعنی پیٹ والی۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الأَجَلَيْنِ. قُلْتُ أَنَا {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي ـ يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ ـ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلاَمَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةِ وَهْىَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا.
Narrated By Abu Salama : A man came to Ibn 'Abbas while Abu Huraira was sitting with him and said, "Give me your verdict regarding a lady who delivered a baby forty days after the death of her husband." Ibn 'Abbas said, "This indicates the end of one of the two prescribed periods." I said "For those who are pregnant, their prescribed period is until they deliver their burdens." Abu Huraira said, I agree with my cousin (Abu Salama)." Then Ibn 'Abbas sent his slave, Kuraib to Um Salama to ask her (regarding this matter). She replied. "The husband of Subai 'a al Aslamiya was killed while she was pregnant, and she delivered a baby forty days after his death. Then her hand was asked in marriage and Allah's Apostle married her (to somebody). Abu As-Sanabil was one of those who asked for her hand in marriage".
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیاجبکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چالیس راتیں بعد بچہ جنم دیا ہو؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس کی عدت دونوں عدتوں میں سے طویل تر عدت ہوگی۔۔ (ابوسلمہ نے بیان کیا کہ) میں نے عرض کیا کہ (قرآن مجید میں تو ان کی عدت کا یہ حکم ہے) حمل والی عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل تک ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں۔ ان کی مراد ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے تھی آخر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے غلام کریب کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لیے۔ ام المؤمنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر (سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما) شہید کر دیئے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ ﷺنے ان کا نکاح کر دیا۔ ابوالسنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں سے تھے۔
وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى وَكَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ، فَذَكَرَ آخِرَ الأَجَلَيْنِ فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ. قَالَ مُحَمَّدٌ فَفَطِنْتُ لَهُ فَقُلْتُ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهْوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ. فَاسْتَحْيَا وَقَالَ لَكِنَّ عَمَّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاكَ. فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ فَسَأَلْتُهُ فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ فَقُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلاَ تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ. لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ}.
[See H.4909 and its Chapter No. 2]
محمد بن سیرین سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک مجلس میں جس میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی تھے موجود تھا۔ ان کے شاگرد ان کی بہت عزت کیا کرتے تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت الحارث کا عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے بیان کیا کہ اس پر ان کے شاگرد نے زبان اور آنکھوں کے اشارے سے ہونٹ کاٹ کر مجھے تنبیہ کی۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں سمجھ گیا اور میں نے کہا :عبداللہ بن عتبہ کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ اگر میں ان کی طرف بھی جھوٹ نسبت کرتا ہوں تو بڑی جرات کی بات ہو گی ۔(یہ سن کر مجھے تنبیہ کرنے والا) شرمندہ ہوگیا۔عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا :لیکن ان کے چچا تو یہ بات نہیں کرتے تھے۔ (ابن سیرین نے بیان کیا کہ) پھر میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا وہ بھی سبیعہ والی حدیث بیان کرنے لگے لیکن میں نے ان سے کہا آپ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی اس سلسلہ میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو انہوں نے کہا: کیا تم حاملہ عورت پر سختی کرنا چاہتے ہو اور رخصت و سہولت دینے کے لیے تیار نہیں، بات یہ ہے کہ چھوٹی سورۃ نساء یعنی (سورۃ الطلاق) بڑی سورۃ النساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور کہا«وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن» الایۃ اور حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے۔