Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah An-Nisa (65.4)    سورة النساء

123

Chapter No: 21

باب ‏{‏فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ ‏}‏ الآية

"These are they whom Allah is likely to forgive them ..." (V.4:99)

باب : اللہ کے اس قول فاولٰئک عسی اللہ ان یعفو عنھم الخ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعِشَاءَ إِذْ قَالَ ‏"‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ ‏"‏ اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : While the Prophet was offering the 'Isha' prayer, he said, "Allah hears him who sends his praises to Him," and then said before falling in prostration, "O Allah, save 'Aiyash bin Rabi'a. O Allah, save Salama bin Hisham. O Allah, save Al-Walid bin Al-Wahd. O Allah, save the weak ones among the believers. O Allah, let Your punishment be severe on the tribe of Mudar. O Allah, inflict upon them years (of famine) like the years of Joseph."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے عشاء کی نماز میں (رکوع سے اٹھتے ہوئے) «سمع الله لمن حمده‏"‏‏.‏» کہا اور پھر سجدہ میں جانے سے پہلے یہ دعا کی اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے۔ اے اللہ کمزور مومنوں کو نجات دے۔ اے اللہ! کفار مضر کو سخت سزا دے۔ اے اللہ انہیں ایسی قحط سالی میں مبتلا کر جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں قحط سالی آئی تھی۔

Chapter No: 22

باب ‏{‏وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ}‏ الآية

"But there is no sin on you if you put away your arms because of the inconvenience of rain ..." (V.4:102)

باب : اللہ کے اس قول و لا جناح علیکم ان کان بکم اذی من مطر الخ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى‏}‏ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفِ كَانَ جَرِيحًا‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Regarding the Verse: "Because of the inconvenience of rain or because you are ill." (4.102) (It was revealed in connection with) 'Abdur-Rahman bin Auf who was wounded.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے آیت «إن كان بكم أذى من مطر أو كنتم مرضى‏» کے سلسلے میں بتلایا کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے ان سے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔

Chapter No: 23

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ‏}‏

Allah's Statement, "They ask your legal instruction concerning women. Say, 'Allah instructs you about them, and about what is recited unto you in the Book concerning orphan girls ...'" (V.4:127)

باب : اللہ کے اس قول و یستفتونک فی النساء الخ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ ‏{‏وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ‏}‏‏.‏ قَالَتْ هُوَ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْيَتِيمَةُ، هُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا، فَأَشْرَكَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّى فِي الْعِذْقِ، فَيَرْغَبُ أَنْ يَنْكِحَهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا رَجُلاً، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ بِمَا شَرِكَتْهُ فَيَعْضُلَهَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Regarding the Verse: "They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them and yet whom you desire to marry." (4.127) (has been revealed regarding the case of) a man who has an orphan girl, and he is her guardian and her heir. The girl shares with him all his property, even a date-palm (garden), but he dislikes to marry her and dislikes to give her in marriage to somebody else who would share with him the property she is sharing with him, and for this reason that guardian prevents that orphan girl from marrying. So, this Verse was revealed: (And Allah's statement:) "If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part." (4.128)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن‏» لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ مانگتے ہیں۔ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں (وہی) فتویٰ دیتا ہے آیت «وترغبون أن تنكحوهن‏»تک۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی کہ اگر اس کی پرورش میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور وہ اس کا ولی اور وارث بھی ہو اور لڑکی اس کے مال میں بھی حصہ دار ہو۔ یہاں تک کہ کھجور کے درخت میں بھی۔ اب وہ شخص خود اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے، کیونکہ اسے یہ پسند نہیں کہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے کہ وہ اس کے اس مال میں حصہ دار بن جائے، جس میں لڑکی حصہ دار تھی، اس وجہ سے اس لڑکی کا کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ ہونے دے تو ایسے شخص کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔

Chapter No: 24

باب ‏{‏وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا‏}‏

"If a women fears cruelty or desertion on her husband's part ..." (V.4:128)

باب : وان امراۃخافت من بعلھا نشوزا او اعراضا الخ کی تفسیر

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ شِقَاقٌ تَفَاسُدٌ ‏{‏وَأُحْضِرَتِ الأَنْفُسُ الشُّحَّ‏}‏ هَوَاهُ فِي الشَّىْءِ يَحْرِصُ عَلَيْهِ ‏{‏كَالْمُعَلَّقَةِ‏}‏ لاَ هِيَ أَيِّمٌ وَلاَ ذَاتُ زَوْجٍ ‏{‏نُشُوزًا‏}‏ بُغْضًا‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ ‏{‏وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا‏}‏‏.‏ قَالَتِ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ‏.‏ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ‏.

Narrated By 'Aisha : Regarding the Verse: "If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part." (4.128) It is about a man who has a woman (wife) and he does not like her and wants to divorce her but she says to him, "I make you free as regards myself." So this Verse was revealed in this connection.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا‏‏‏.‏»" اور کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بے رغبتی کا خوف ہو "کے متعلق فرمایا: ایسا مرد جس کے ساتھ اس کی بیوی رہتی ہے، لیکن شوہر کو اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں، بلکہ وہ اسے جدا کر دینا چاہتا ہے، اس پر عورت کہتی ہے کہ میں اپنی باری اور اپنا (نان نفقہ) معاف کر دیتی ہوں (تم مجھے طلاق نہ دو) تو ایسی صورت کے متعلق یہ آیت اسی باب میں اتری۔

Chapter No: 25

باب ‏{‏إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ‏}‏

"Verily, the hypocrites will be in the lowest depths (grade) of the Fire ..." (V.4:145)

باب : اللہ کے اس قول ان المنافقین الخ۔ کی تفسیر

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَسْفَلَ النَّارِ، ‏{‏نَفَقًا‏}‏ سَرَبًا‏.

ابن عباسؓ نے کہا دوزخ کے نیچے کا طبقہ ، درک اسفل سے یہی مراد ہے اور سورہ انعام میں نفقا سے مراد سرنگ ہے۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ كُنَّا فِي حَلْقَةِ عَبْدِ اللَّهِ فَجَاءَ حُذَيْفَةُ حَتَّى قَامَ عَلَيْنَا، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ أُنْزِلَ النِّفَاقُ عَلَى قَوْمٍ خَيْرٍ مِنْكُمْ‏.‏ قَالَ الأَسْوَدُ سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ ‏{‏إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ‏}‏ فَتَبَسَّمَ عَبْدُ اللَّهِ، وَجَلَسَ حُذَيْفَةُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ فَتَفَرَّقَ أَصْحَابُهُ، فَرَمَانِي بِالْحَصَا، فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ عَجِبْتُ مِنْ ضَحِكِهِ، وَقَدْ عَرَفَ مَا قُلْتُ، لَقَدْ أُنْزِلَ النِّفَاقُ عَلَى قَوْمٍ كَانُوا خَيْرًا مِنْكُمْ، ثُمَّ تَابُوا فَتَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ‏.‏

Narrated By Al-Aswad : While we were sitting in a circle in 'Abdullah's gathering, Hudhaifa came and stopped before us, and greeted us and then said, "People better than you became hypocrites." Al-Aswad said: I testify the uniqueness of Allah! Allah says: "Verily! The hypocrites will be in the lowest depths of the Fire." (4.145) On that 'Abdullah smiled and Hudhaifa sat somewhere in the Mosque. 'Abdullah then got up and his companions (sitting around him) dispersed. Hudhaifa then threw a pebble at me (to attract my attention). I went to him and he said, "I was surprised at 'Abdullah's smile though he understood what I said. Verily, people better than you became hypocrite and then repented and Allah forgave them."

اسود نے بیان کیا کہ ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حلقہ درس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر سلام کیا۔ پھر فرمایا: نفاق میں وہ جماعت مبتلا ہو گئی جو تم سے بہتر تھی۔ اس پر اسود بولے، سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: «إن المنافقين في الدرك الأسفل من النار‏» کہ منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ (یہ سن کر )حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مسکرانے لگے اور حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد کے کونے میں جا کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اٹھ گئے اور آپ کے شاگرد بھی اِدھر اُدھر چلے گئے۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھ پر کنکری پھینکی (یعنی مجھ کو بلایا) میں حاضر ہو گیا تو کہا :کہ مجھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہنسی پر حیرت ہوئی حالانکہ جو کچھ میں نے کہا تھا اسے وہ خوب سمجھتے تھے۔ یقیناً نفاق میں ایک جماعت کو مبتلا کیا گیا تھا جو تم سے بہتر تھی، اس لیے کہ پھر انہوں نے توبہ کر لی اور اللہ نے بھی ان کی توبہ قبول کر لی۔

Chapter No: 26

باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ‏}‏

Allah's Statement, "Verily, We have sent revelation to you (O Muhammad (s.a.w)) ... as We sent revelation to Nuh (Noah) and Yunus (Jonah), Harun (Aaron) and Sulaiman (Solomon) ..." (V.4:163)

باب : اللہ کے اس قول انااوحینا الیک کما اوحینا الیٰ نوح۔ الی قولہ۔ویونس و ھارون و سلیمان۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah : The Prophet said, "None has the right to say that I am better than Jonah bin Matta."

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مجھے یونس بن متی سے بہتر کہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فَقَدْ كَذَبَ ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever says that I am better than Jonah bin Matta, is a liar."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : جو شخص یہ کہتا ہے میں یونس بن متی سے بہتر ہوں اس نے جھوٹ کہا۔

Chapter No: 27

باب ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ‏}‏

"They ask you for a legal verdict. Say, 'Allah directs about Al-Kalala (those who leave neither descendants nor ascendants as heirs). If it is a man that dies, leaving a sister, but no child, she shall have half the inheritance. If (such a deceased was) a women who left no child, her brother takes her inheritance ..."(V.4:176)

باب : اللہ کے اس قول یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالۃ٘ ان امرؤ ھلک لیس لہ ولد۔ الہا خت فلھا نصف ما ترک۔وھو یرثھا ان لم یکن لھا ولد ۔ کی تفسیر۔

وَالْكَلاَلَةُ مَنْ لَمْ يَرِثْهُ أَبٌ أَوِ ابْنٌ وَهْوَ مَصْدَرٌ مِنْ تَكَلَّلَهُ النَّسَبُ‏

Al-Kalala is the one who has neither a father (ascendants) nor any son (descendants) to be his heir .

کلالہ اس شخص کو کہتے ہیں جس کا باپ اور بیٹا نہ ہو۔ یہ لفظ تکلّلہ النسب سے نکلا ہے یعنی نسب اس کے دونوں کنارے خراب کر دیئے۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةَ، وَآخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ ‏}‏

Narrated By Al-Bara : The last Sura that was revealed was Bara'a, and the last Verse that was revealed was: "They ask you for a legal verdict, Say: Allah's directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs." (4.176)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہےانہوں نے بیان کیا کہ سب سے آخر میں جو سورت نازل ہوئی وہ سورۃ برأت ہے اور سب سے آخر میں جو آیت نازل ہوئی وہ «يستفتونك قل الله یفتیکم فى الکلالة» ہے۔

123