Chapter No: 71
باب مَنْ يَدْخُلُ قَبْرَ الْمَرْأَةِ
Who may get down in the grave of a woman.
باب: عورت کی قبر میں کون اترے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ " هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ". فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا. قَالَ " فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا ". فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا. قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ فُلَيْحٌ أُرَاهُ يَعْنِي الذَّنْبَ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ {لِيَقْتَرِفُوا} أَىْ لِيَكْتَسِبُوا
Narrated By Anas : We were in the funeral procession of the daughter of Allah's Apostle and Allah's Apostle was sitting near the grave and I saw his eyes full of tears. He said, "Is there anyone amongst you who did not have sexual relations with his wife last night?" Abu Talha replied in the affirmative. And so Allah's Apostle told him to get down in her grave and he got down in her grave and buried her.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ کی صاحبزادی کے جنازے میں حاضر تھے۔ رسول اللہ ﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے،میں نے دیکھا آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔آپ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو آج رات کو عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہوں۔آپﷺ نے فرمایا: تم اس کی قبر میں اترو۔ پھر وہ اس کی قبر میں اترے اور اس کا جنازہ قبر میں رکھا۔
حضرت عبد اللہ بن مبارک نے کہا: فلیح نے کہا میں سمجھتا ہوں لم یقارف کا معنیٰ یہ ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو۔ امام بخاری نے کہا(سورت انعام میں) جو لِیَقۡتَرِفُوۡا آیا ہے اس کےمعنی یہی ہیں" تاکہ گناہ کریں"
Chapter No: 72
باب الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ
The funeral Salat of a martyr
باب: شہید پر نماز پڑھیں یا نہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ " أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ". فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ " أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ
Narrated By Jabir bin Abdullah : The Prophet collected every two martyrs of Uhud in one piece of cloth, then he would ask, "Which of them had (knew) more of the Qur'an?" When one of them was pointed out for him, he would put that one first in the grave and say, "I will be a witness on these on the Day of Resurrection." He ordered them to be buried with their blood on their bodies and they were neither washed nor was a funeral prayer offered for them.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے احد کے دو دو شہیدوں کو ملاکر ایک ہی کپڑے کا کفن دیا۔ پھر فرماتے ان دونوں میں سے کس کو زیادہ قرآن یاد تھا۔ جب لوگ ایک کو بتلاتے تو آپ ﷺ اس کو بغلی قبر میں آگے رکھتے اور فرماتے:میں قیامت کے دن ان کے حق میں گواہی دوں گا۔ پھرآپﷺنے سب کو ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا ، نہ ان کو غسل دیا گیا اور ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا "
Narrated By 'Uqba bin 'Amir : One day the Prophet went out and offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud and then went up the pulpit and said, "I will pave the way for you as your predecessor and will be a witness on you. By Allah! I see my Fount (Kauthar) just now and I have been given the keys of all the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that you will worship others along with Allah after my death, but I am afraid that you will fight with one another for the worldly things."
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دن (مدینہ سے) باہر نکلے اور اُحد والوں کےلیے اس طرح نماز پڑھی جیسے میّت پر پڑھی جاتی ہے۔پھر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: میں تم سے پہلے جاکر تمہارے لیے میرسامان بنوں گا، اور میں تم پر گواہ رہوں گا،اور قسم اللہ کی میں اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں یا زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں۔قسم اللہ کی مجھے اس کا ڈر نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کروگے، بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم دنیا حاصل کرنے میں رغبت کروگے(نتیجہ یہ کہ تم آخرت سے غافل ہوجاؤگے)
Chapter No: 73
باب دَفْنِ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاَثَةِ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ
The burial of two or three men in one grave.
باب: دو یا تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet buried every two martyrs in of Uhud in one grave.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ اُحد کے شہیدوں کو دو دو کرکے (ایک قبر میں) اکٹھا کرتے تھے۔
Chapter No: 74
باب مَنْ لَمْ يَرَ غَسْلَ الشُّهَدَاءِ
Whoever thinks that no bath is required for the martyres.
باب: شہیدوں کو غسل نہ دینا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ادْفِنُوهُمْ فِي دِمَائِهِمْ ". ـ يَعْنِي يَوْمَ أُحُدٍ ـ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ
Narrated By Jabir : The Prophet said, "Bury them (i.e. martyrs) with their blood." (that was) On the day of the Battle of Uhud. He did not get them washed.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے احد کے شہیدوں کے بارے میں یہ فرمایا: ان کو خون سمیت دفن کرو، اور ان کو غسل نہیں دیا۔
Chapter No: 75
باب مَنْ يُقَدَّمُ فِي اللَّحْدِ
Who should be put first in the Lahd (a side extension of a grave)
باب: بغلی قبر میں آگے کون رکھا جائے۔
وَسُمِّيَ اللَّحْدَ لأَنَّهُ فِي نَاحِيَةٍ، وَكُلُّ جَائِرٍ مُلْحِد {مُلْتَحَدًا} مَعْدِلاً، وَلَوْ كَانَ مُسْتَقِيمًا كَانَ ضَرِيحًا
And it is called Lahd because it is to the side. If it is a straight one (i.e. has no side extensions), it is called Darih.
امام بخاری نے کہا بغلی قبر کو لحد اس لیے کہتے ہیں کہ وہ ایک کونے میں ہوتی ہےاسی سے ہے(سورت کہف میں) ملتحدا یعنی پناہ کا کونہ۔ اگر سیدھی صندوقی قبر ہو تو اس کو ضریح کہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ " أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ". فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ " أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ ". وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ.
Narrated Jabir bin Abdullah(R.A.): Allah's Messenger(s.a.w.) shrouded every two men from amongst the martyrs of Uhud in one piece of cloth, and then he would ask,"Which of them had(knew) more of the Quran?"And if one of them was pointed out for him(as having more knowledge of it), he would put that one first in the grave and say,"I will be a witness on these(on the Day of Resyrrection)."Then he ordered them to be burried with blood on their bodies.Neither he offered their funeral prayer nor he gave them Ghusl(bath).
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اُحد کے شہیدوں میں سے دو دو مردوں کو ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے پھر دریافت فرماتے ان میں زیادہ قرآن کس کو یاد تھا؟ جب آپ ﷺ کو بتلاتے تو آپ ﷺ اس کو بغلی قبر میں آگے رکھتے اور فرماتے میں ان لوگوں پر گواہ ہوں اور آپﷺنے حکم دیا وہ اسی طرح خون سمیت دفنا دیے گئے نہ ان پر نماز پڑھی اور نہ ان کو غسل دیا۔
وَأَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لِقَتْلَى أُحُدٍ " أَىُّ هَؤُلاَءِ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ". فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى رَجُلٍ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِهِ. وَقَالَ جَابِرٌ فَكُفِّنَ أَبِي وَعَمِّي فِي نَمِرَةٍ وَاحِدَةٍ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْ، سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle shrouded every two martyrs of Uhud in one piece of cloth and then he would ask, "Which of them knew more Qur'an?" When one of them was pointed out he would put him first in the grave. He said, "I am a witness on these." Then he ordered them to be buried with blood on their bodies. Neither did he offer their funeral prayer nor did he get them washed. (Jabir bin Abdullah added): Allah's Apostle used to ask about the martyrs of Uhud as to which of them knew more of the Qur'an." And when one of them was pointed out as having more of it he would put him first in the grave and then his companions. (Jabir added): My father and my uncle were shrouded in one sheet.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اُحد کے شہیدوں کے بارے میں پوچھتے تھے کہ ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد تھا؟ جب لوگ بتلاتے تو آپﷺ اس کو بغلی قبر میں اس کے ساتھی سے آگے رکھتے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے والد عبد اللہ اور میرے چچا (عمرو بن جموح) ایک کمبل میں دفن کیے گئے۔
Chapter No: 76
باب الإِذْخِرِ وَالْحَشِيشِ فِي الْقَبْرِ
The placing of Idhkhir (a kind of shrub with a fragrant smell) and the grass in the grave.
باب: اذخر اور سوکھی گھانس قبر میں بچھانا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " حَرَّمَ اللَّهُ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ". فَقَالَ الْعَبَّاسُ ـ رضى الله عنه ـ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا. فَقَالَ " إِلاَّ الإِذْخِرَ ". وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا " وَقَالَ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "Allah has made Mecca a sanctuary (sacred place) and it was a sanctuary before me and will be so after me. It was made legal for me (to fight in it) for a few hours of the day. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut its trees or to chase its game or to pick up its fallen things except by a person who announces it publicly." On that Al-Abbas said (to the Prophet), "Except Al-Idhkhir for our goldsmiths and for our graves." And so the Prophet added, "Except Al-Idhkhir. " And Abu Huraira narrated that the Prophet said, "Except Al-Idhkhir for our graves and houses." And Ibn Abbas said, "For their goldsmiths and houses."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اللہ نے مکّہ کو حرم کیا ہے نہ مجھ سے پہلے وہ کسی کےلیے حلال ہوا نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا اور (فتح مکّہ کے دن) گھڑی بھر کےلیے وہ مجھ کو حلال ہوا تھا۔ اس کی گھاس نہ کاٹی جائے اور اس کا درخت قلم نہ کیا جائے اور وہاں کا جانور (شکار) نہ بھگایا جائے اور وہاں کی پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر اس کےلیے جو شناخت کرائے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اذخر(ایک قسم کی گھاس) کی اجازت دیجئے وہ ہمارے سنار کام میں لاتے ہیں، ہماری قبروں میں ڈالی جاتی ہے۔آپﷺ نے فرمایا: اچھا اذخر کی اجازت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے یوں روایت کیا ہے ہماری قبروں اور گھروں کے کام آتی ہے۔ ایک اور روایت میں حسب سابق مروی ہے۔ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے۔
Chapter No: 77
باب هَلْ يُخْرَجُ الْمَيِّتُ مِنَ الْقَبْرِ وَاللَّحْدِ لِعِلَّةٍ
Can the dead body be taken out of its grave and Lahd for some reason.
باب: کیا میت کو کسی ضرورت سے قبر سے پھرنکال سکتے ہیں؟
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا. قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَانِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَلِي جِلْدَكَ. قَالَ سُفْيَانُ فَيُرَوْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَلْبَسَ عَبْدَ اللَّهِ قَمِيصَهُ مُكَافَأَةً لِمَا صَنَعَ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle came to Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet's) own shirt. Allah knows better (why he did so). 'Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, "Allah's Apostle at that time had two shirts and the son of 'Abdullah bin Ubai said to him, 'O Allah's Apostle! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.'" Sufyan added, "Thus people think that the Prophet clothed 'Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al Abbas, the Prophet's uncle.)"
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہﷺ عبداللہ بن اُبی (منافق)کی قبر پر اس وقت تشریف لائے جب اس کی لاش قبر میں رکھ دی گئی تھی ۔آپﷺ نے فرمایا نکالو وہ نکالی گئی ۔ آپﷺ نے اس کو اپنے گھٹنوں پر رکھا اور اپنا تھوک اس پر ڈالا اور اپنا کرتہ اس کو پہنا دیا (اللہ جانے اس کا کیا سبب تھا) اس نے حضرت عبّاس رضی اللہ عنہ کو ایک کرتہ پہنایا تھا اور سفیان بن عیینہ نے کہا: ابو ہارون نے کہا: رسول اللہﷺ کے استعمال میں اس وقت دو کرتے تھے۔عبد اللہ بن ابی کے بیٹے نے (جو سچّا مسلمان تھا) رسول اللہﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہﷺ اس کو وہ کرتہ پہنا دیجیئے جو آپﷺ کے جسم سے لگا ہے سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ نبیﷺ نے عبد اللہ کو اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدلے پہنا دیا جو اس نے حضرت عبّاس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلاَّ مَقْتُولاً فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَىَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِنَّ عَلَىَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا. فَأَصْبَحْنَا فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ، وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ
Narrated By Jabir : When the time of the Battle of Uhud approached, my father called me at night and said, "I think that I will be the first amongst the companions of the Prophet to be martyred. I do not leave anyone after me dearer to me than you, except Allah's Apostle's soul and I owe some debt and you should repay it and treat your sisters favourably (nicely and politely)." So in the morning he was the first to be martyred and was buried along with another (martyr). I did not like to leave him with the other (martyr) so I took him out of the grave after six months of his burial and he was in the same condition as he was on the day of burial, except a slight change near his ear.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا: جب جنگ اُحد آن پہنچی (یعنی صبح کو لڑائی تھی) تو میرے باپ عبد اللہ نے رات کو مجھے بلا بھیجا اور کہنے لگے میں سمجھتا ہوں کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں پہلے میں مارا جاؤں گا اور میں اپنے بعد (اپنے عزیزوں اور وارثوں میں سے) تجھ سے زیادہ عزیز کسی کو نہیں چھوڑتا البتّہ رسول اللہ ﷺ بس فقط تجھ سے زیادہ عزیز ہیں۔اور دیکھ مجھ پر قرض ہے اس کو ادا کردیجیو اور اپنی (نو) بہنوں سےاچھا سلوک کرتے رہیو۔جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے باپ ہی شہید ہوئے اور پہلے میں نے ایک اور شخص (اپنے بہنوئی) کو ملا کر ان کے ساتھ دفن کیا تھا۔پھر مجھے اچھا نہ معلوم ہوا کہ میں اپنے باپ کو دوسرے کے ساتھ رکھوں میں نے چھ مہینے بعد ان کی لاش نکالی دیکھا تو جوں کے توں جیسے رکھا تھا ویسے ہی ہیں۔ ذرا سا کان گل گیا تھا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ فَجَعَلْتُهُ فِي قَبْرٍ عَلَى حِدَةٍ
Narrated By Jabir : A man was buried along with my father and I did not like it till I took him (i.e. my father) out and buried him in a separate grave.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ہے انہوں نے کہا: میرے والد کے ساتھ ایک اور شخص بھی دفن ہوا تھا، مجھے یہ اچھا نہ لگا ۔میں نے ان کو نکالا اور علیٰحدہ ایک قبر میں رکھا۔
Chapter No: 78
باب اللَّحْدِ وَالشَّقِّ فِي الْقَبْرِ
The Lahd and the (straight) cut in the grave. (See chapter 74)
باب: قبر بغلی بنانا یا صندوقی۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ ثُمَّ يَقُولُ " أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ". فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ فَقَالَ " أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". فَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet collected every two martyrs of Uhud (in one grave) and then he would ask, "Which of them knew the Qur'an more?" And if one of them was pointed out for him as having more knowledge, he would put him first in the Lahd. The Prophet said, "I will be a witness on these on the Day of Resurrection." Then he ordered them to be buried with their blood on their bodies and he did not have them washed.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ جنگ احد کے شہیدوں کو دو دو کرکے ایک (قبر) میں جمع کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ ان دونوں میں سے کس نے زیادہ قرآن یاد کیا تھا ؟ جب ایک کو بتلایا جاتا تو آپﷺ اس کو بغلی قبر میں آگے رکھتے، پھر فرماتے میں ان لوگوں کےلیے قیامت کے دن گواہ بن جاؤں گا۔ پھرآپﷺ نے خون سمیت ان کو دفنا دیا اور غسل نہیں دلایا ۔
Chapter No: 79
باب إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ
If a boy becomes a Muslim and than dies should a funeral prayer be offered for him? Should Islam be explained to a boy (below the age of puberty)?
باب: اگر بچہ اسلام لائے اور جوان ہونے سے پہلے مر جائے تو اس پر نماز پڑھیں یا نہیں اور بچہ کو مسلمان ہونے کے لیے کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟
وَقَالَ الْحَسَنُ وَشُرَيْحٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَقَتَادَةُ إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُهُمَا فَالْوَلَدُ مَعَ الْمُسْلِمِ. وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَعَ أُمِّهِ مِنَ الْمُسْتَضْعَفِينَ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَبِيهِ عَلَى دِينِ قَوْمِهِ. وَقَالَ الإِسْلاَمُ يَعْلُو وَلاَ يُعْلَى
And Al-Hasan, Shuraih, Ibrahim and Qatada said, "If one of the parents of the boy become a Muslim, then the boy will be with the Muslim parent."
And Ibn Abbas was with his mother who was amongst the week and poor people, and was not with his father who was on the religion of his nation. And said, "Islam is always superior and never inferior."
اور امام حسن بصریؒ اور شریح اور ابراہیم نخعی اور قتادہ کہتے تھے جب ماں باپ میں سے کوئی مسلمان ہوجائے تو لڑکا مسلمان کے پاس رہے گا اور ابنِ عباسؓ اپنی ماں کے ساتھ کمزور مسلمان (سمجھے جاتے) تھےاور اپنے باپ کے ساتھ اپنی قوم کے دین پر نہ تھے اور آپؐ نے (یا ابنِ عباسؓ نے ) فرمایا: اسلام غالب رہتا ہے، مغلوب نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لاِبْنِ صَيَّادٍ " تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ". فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ. فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ. فَقَالَ لَهُ " مَاذَا تَرَى ". قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ " ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ". فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ. فَقَالَ " اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ". فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ "
Narrated By Ibn 'Umar : 'Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet stroked him with his hand and said to him, "Do you testify that I am Allah's Apostle?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Messenger of illiterates." Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), "Do you testify that I am Allah's Apostle?" The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, "I believe in Allah and His Apostles." Then he said (to Ibn Saiyad), "What do you think?" Ibn Saiyad answered, "True people and liars visit me." The Prophet said, "You have been confused as to this matter." Then the Prophet said to him, "I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?)" Ibn Saiyad said, "It is Al-Dukh (the smoke)." (2) The Prophet said, "Let you be in ignominy. You cannot cross your limits." On that 'Umar, said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet (p.b.u.h) said, "If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot over-power him, and if he is not, then there is no use of murdering him."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ اور چند آدمی نبیﷺ کے ساتھ مل کر ابنِ صیاد کے پاس گئے دیکھا تو وہ بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے مکانوں کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابنِ صیاد جوانی کے قریب تھا اس کو (آپﷺکے آنے کی) خبر ہی نہیں ہوئی۔یہاں تک کہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ اس پر مارا،پھر فرمایا: ابنِ صیاد تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کارسول ہوں؟ اس نے آپﷺ کی طرف دیکھا اور کہنے لگا: میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺ ان پڑھ لوگوں کےرسول ہیں۔پھر ابنِ صیاد نے نبیﷺ سے پوچھا:آپﷺ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپﷺنے یہ بات سن کر اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا: میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۔پھرآپﷺ نے اس سے پوچھا تجھے کیا دکھائی دیتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس سچّی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں آپﷺ نے فرمایا: پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ہوگیا۔پھر آپﷺ نے(امتحان کےلیے)اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ہے وہ بتلاؤ۔ (آپﷺنے سورۃ دخان کی اس آیت کا تصور کیا فارتقب یوم تاتی السماء بدخان مبین) ابنِ صیاد نے کہا وہ دخ ہے آپﷺنے فرمایا: چل دور ہوجاؤ، تو اپنی بساط سےکبھی نہ بڑھ سکے گا حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ ﷺ مجھ کو چھوڑدیجئے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں آپﷺ نے فرمایا اگر یہ دجّال ہے تب تو تُو اس پر غالب نہ ہوگا اور اگر دجّال نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہیں ہوگا۔
وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ". وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ. وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ. وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ
(Ibn 'Umar added): Later on Allah's Apostle (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka'b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw Allah's Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad." And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet said, "Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.
سالم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے پھر اس کے بعد (ایک دن) رسول اللہﷺ اور ابی بن کعب (دونوں مل کر) ان کھجوروں کے درختوں میں گئے جہاں ابنِ صیاد تھا۔آپﷺ چاہتے تھے کہ ( ابنِ صیاد آپﷺ کو نہ دیکھے اور)اس سے پہلے کہ وہ آپﷺ کو دیکھے آپﷺ غفلت میں اس کی کچھ باتیں سُن لیں۔ آخر نبی ﷺ نے اس کو دیکھ لیا، وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا کچھ گن گن یا پھن پھن کررہا تھا لیکن(مشکل یہ ہوئی) کہ ابنِ صیاد کی ماں نے (دور ہی سے) رسول اللہ ﷺ کو دیکھ لیا آپ ﷺ کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے اس نے ( پکارکر) ابنِ صیاد سے کہہ دیا یا صاف! یہ ابنِ صیاد کا نام تھا، دیکھو محمّدﷺ آن پہنچے۔ یہ سنتے ہی وہ اُٹھ کھڑا ہوا نبی ﷺ نے فرمایا: کاش اس کی ماں ابنِ صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا۔شعیب نے اپنی روایت میں بجائے رمزۃ ، زمزمہ کہا اور فرفضہ کے بدلہ فرفصہ اور اسحٰق کلبی اور عقیل نے رمرمہ کہا اور معمر نے رمزہ کہا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ وَهْوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ " أَسْلِمْ ". فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهْوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم. فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقُولُ " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ "
Narrated By Anas : A young Jewish boy used to serve the Prophet and he became sick. So the Prophet went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abu-l-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet came out saying: "Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک یہودی لڑکا نبیﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ بیمار ہوا، بنیﷺ اس کی بیمار پرسی کو تشریف لائے، اس کےسرہانے بیٹھے۔آپﷺ نے اس سے فرمایا: مسلمان ہوجاؤ، وہ اپنے والد کی طرف جو پاس بیٹھا تھا دیکھنے لگا۔اس کے والد نے کہا: ابوالقاسم کا کہنا مان لے وہ مسلمان ہوگیا۔ تب آپﷺ یہ فرماتے ہوئے باہر نکلے اللہ کا شکر جس نے اسے دوزخ سے بچالیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي، مِنَ الْمُسْتَضْعَفِينَ أَنَا مِنَ الْوِلْدَانِ، وَأُمِّي، مِنَ النِّسَاءِ
Narrated By Ibn Abbas : My mother and I were among the weak and oppressed. I from among the children, and my mother from among the women.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میری ماں دونوں کمزور مسلمانوں میں تھے۔ میں بچوں میں اور میری ماں عورتوں میں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ يُصَلَّى عَلَى كُلِّ مَوْلُودٍ مُتَوَفًّى وَإِنْ كَانَ لِغَيَّةٍ، مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِطْرَةِ الإِسْلاَمِ، يَدَّعِي أَبَوَاهُ الإِسْلاَمَ أَوْ أَبُوهُ خَاصَّةً، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ الإِسْلاَمِ، إِذَا اسْتَهَلَّ صَارِخًا صُلِّيَ عَلَيْهِ، وَلاَ يُصَلَّى عَلَى مَنْ لاَ يَسْتَهِلُّ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ سِقْطٌ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يُحَدِّثُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ". ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه – {فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا} الآيَةَ
Narrated By Ibn Shihab : The funeral prayer should be offered for every child even if he were the son of a prostitute as he was born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone). If his parents are Muslims, particularly the father, even if his mother were a non-Muslim, and if he after the delivery cries (even once) before his death (i.e. born alive) then the funeral prayer must be offered. And if the child does not cry after his delivery (i.e. born dead) then his funeral prayer should not be offered, and he will be considered as a miscarriage. Abu Huraira, narrated that the Prophet said, "Every child is born with a true faith (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism or to Christianity or to Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?" Then Abu Huraira recited the holy verses: 'The pure Allah's Islamic nature (true faith i.e. to worship none but Allah Alone), with which He has created human beings.'" (30.30).
شعیب سے مروی ہے کہ ابن شہاب نے کہا: ہر فوت شدہ بچّہ پر جنازہ کی نماز پڑھی جائے اگرچہ وہ حرام کا ہو، اس لیے کہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوا، اس کے ماں باپ دونوں مسلمان ہوں یا صرف باپ مسلمان ہو اگرچہ اس کی ماں مسلمان نہ ہو۔جب وہ پیدا ہوتے وقت آواز نکالے تو اس پر نماز پڑھی جائے اور اگر آواز نہ نکالے تو نماز نہ پڑھیں کیونکہ وہ کچّا بچّہ ہے اس لیے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے: نبیﷺ نے فرمایا: ہر ایک بچّہ فطرت اسلام یعنی توحید پر پیدا ہوتا ہے۔پھر اس کے ماں باپ اس کویہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے کیا تم اس کا کوئی عضو پیدائشی طور پر کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ، یہی دین قیم ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ". ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه {فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ}
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism, Christianity or Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?" Then Abu Huraira recited the holy verses: "The pure Allah's Islamic nature (true faith of Islam) (i.e. worshipping none but Allah) with which He has created human beings. No change let there be in the religion of Allah (i.e. joining none in worship with Allah). That is the straight religion (Islam) but most of men know, not." (30.30)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جتنے بچّے بھی پیدا ہوتے ہیں وہ سب اپنی اصلی فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتے ہیں، پھر ان کے ماں باپ ان کو یہودی،نصرانی،مجوسی بنا دیتے ہیں۔بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے کیا تم اس کا کوئی عضو پیدائشی طور پر کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ، یہی دین قیم ہے۔ {فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله ذلك الدين القيم}
Chapter No: 80
باب إِذَا قَالَ الْمُشْرِكُ عِنْدَ الْمَوْتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
If a Mushrik (polytheist) says, "La Ilaha Illallah" (none has the right to be worshipped but Allah) at the time of his death.
باب: اگر مشرک مرتے وقت (سکرات سے پہلے) لاالہ الّا اللہ کہہ لے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَالِبٍ " يَا عَمِّ، قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ". فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَمَا وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ، مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ". فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ} الآيَةَ
Narrated By Said bin Al-Musaiyab : From his father: When the time of the death of Abu Talib approached, Allah's Apostle went to him and found Abu Jahl bin Hisham and 'Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira by his side. Allah's Apostle said to Abu Talib, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped but Allah, a sentence with which I shall be a witness (i.e. argue) for you before Allah. Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umaiya said, "O Abu Talib! Are you going to denounce the religion of Abdul Muttalib?" Allah's Apostle kept on inviting Abu Talib to say it (i.e. 'None has the right to be worshipped but Allah') while they (Abu Jahl and Abdullah) kept on repeating their statement till Abu Talib said as his last statement that he was on the religion of Abdul Muttalib and refused to say, 'None has the right to be worshipped but Allah.' (Then Allah's Apostle said, "I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed (the verse) concerning him (i.e. It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans even though they be of kin, after it has become clear to them that they are companions of the fire (9.113).
حضرت سعید بن مسیب اپنے والد مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: جب ابو طالب مرنے لگے تو رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لائے دیکھا تو وہاں ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیّہ بن مغیرہ بیٹھے ہوئے ہیں تو رسول اللہﷺ نے ابوطالب سے فرمایا: چچا جان! تم ایک کلمہ لاَ الٰہَ اِلّا اللہُ کہہ لو میں اللہ کے پاس تمہارے لیے گواہی دوں گا۔ یہ سن کر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے اے ابوطالب! کیا تم اپنے باپ عبدالمطّلب کے دین سے پھر جاؤگے؟ غرض رسول اللہﷺ برابر یہ کلمہ ان پر پیش کرتے رہے اور وہ دونوں وہی کہتے رہے (کہ اپنے باپ عبدالمطّلب کے دین سے پھرجاؤگے؟)آخر ابوطالب نے آخری بات یہی تھی کہ میں عبدالمطّلب کے دین پر ہوں اور لاَ الٰہَ اِلّا اللہ کہنے سے انکار کیا۔اس وقت رسول اللہﷺ نے (رنجیدہ ہو کر) یہ فرمایا خیر اب میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے اس وقت تک دعاء کرتا رہوں گا جب تک منع نہ کیا جائے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت سورۃ توبہ کی اتاری مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ اخیر تک 113۔