Chapter No: 11
باب
Chapter
باب:
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ " بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ ". فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ
Narrated By 'Ubada bin As-Samit : Who took part in the battle of Badr and was a Naqib (a person heading a group of six persons), on the night of Al-'Aqaba pledge: Allah's Apostle said while a group of his companions were around him, "Swear allegiance to me for:
1. Not to join anything in worship along with Allah.
2. Not to steal.
3. Not to commit illegal sexual intercourse.
4. Not to kill your children.
5. Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people).
6. Not to be disobedient (when ordered) to do good deed."
The Prophet added: "Whoever among you fulfils his pledge will be rewarded by Allah. And whoever indulges in any one of them (except the ascription of partners to Allah) and gets the punishment in this world, that punishment will be an expiation for that sin. And if one indulges in any of them, and Allah conceals his sin, it is up to Him to forgive or punish him (in the Hereafter)." 'Ubada bin As-Samit added: "So we swore allegiance for these." (points to Allah's Apostle)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو بدر کی لڑائی میں بھی شریک تھے اور عقبہ کی رات میں ایک نقیب تھے ، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا اس حال میں کہ آپﷺکے سامنے صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی تھی،آپ ﷺ نےفرمایاتم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ گے ،چوری نہ کرو گے ، زنا نہ کرو گے ، اپنی اولاد کو نہ مارو گے اور نا حق کسی پر کوئی بہتان نہیں باندھو گے، اور نیک کاموں میں نافرمانی نہ کرو گے پھر جو کوئی تم میں یہ اقرار پورا کرے اُس کا اجر اللہ پر ہے اور جو کوئی ان (گناہوں) میں سے کسی کا ارتکاب کر بیٹھے اور (اسلامی قانون کے مطابق )اسکو سزا مل جائے تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جاے گی، اور اگر اللہ تعالی اس پر پردہ ڈال دے تو وہ اللہ کے حوالے ہے اگر چاہے (آخرت میں بھی) اُس کو معاف کر دے اور اگر چاہے عذاب دے پھر ہم نے ان باتوں پر آپﷺ سے بیعت کر لی ۔
Chapter No: 12
باب مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ
To flee (stay away) from Al Fitn (afflictions and trials), is a part of religion.
باب: فتنے سے بھاگنا دینداری ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "A time will come that the best property of a Muslim will be sheep which he will take on the top of mountains and the places of rainfall (valleys) so as to flee with his religion from afflictions."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ زمانہ قریب ہے جب مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں لئے وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں اپنا دین بچانے کے لیے چلا جائے گا۔
Chapter No: 13
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ"
The statement of the Prophet (s.a.w): “I know Allah better, than all of you do.”
باب: نبیﷺ کا فرمانا کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ کا جاننے والا ہوں ،
وَأَنَّ الْمَعْرِفَةَ فِعْلُ الْقَلْبِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ}
And knowledge is the act of the heart as it is referred to by the Statement of Allah, "But He will call you to account for that which your hearts have earned." (V.2:225)
اور معرفت(یقین ) دل کا فعل ہے کیونکہ اللہ نے فرمایا (سورت بقرہ میں) لیکن اب قسموں پر تم کو پکڑ ے گا جو تمہارے دلوں نے (جان جوجھ کر)کھائیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ الْبِيكَنْدِيُّ ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَمَرَهُمْ أَمَرَهُمْ مِنَ الأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ قَالُوا إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ يَقُولُ " إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا "
Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle ordered the Muslims to do something, he used to order them deeds which were easy for them to do, (according to their strength endurance). They said, "O Allah's Apostle! We are not like you. Allah has forgiven your past and future sins." So Allah's Apostle became angry and it was apparent on his face. He said, "I am the most Allah fearing, and know Allah better than all of you do."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایسے کام کا حکم دیتے تھے جس کا کرنا ان کے لیے آسان ہوتا، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ کی طرح نہیں (آپ معصوم عن الخطأ ہیں) آپ کے تو اللہ نے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے ہیں (لہذا آپ اس سے زیادہ کا ہمیں حکم دیجیئے)یہ سُن کر آپﷺ اتنا غصہ ہوئے کہ چہرے(مبارک)سے غصہ ظاہر ہونے لگا، پھر آپﷺنے فرمایا (کیا تم کو معلوم نہیں ) تم سب میں زیادہ پرہیز گار اور اللہ کو زیادہ جاننے والا میں ہوں۔
Chapter No: 14
باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ مِنَ الإِيمَانِ
Whoever hates to revert to Kufr (atheism or disbelief) as he hates to be thrown in fire, is a part of faith.
باب: جو شخص پھر کافر ہو جانے کو اتنا برا سمجھے جیسے آگ میں ڈالا جانا وہ سچا مومن ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ "
Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will taste the sweetness of faith:
1. The one to whom Allah and His Apostle become dearer than anything else.
2. Who loves a person and he loves him only for Allah's sake.
3. Who hates to revert to disbelief (Atheism) after Allah has brought (saved) him out from it, as he hates to be thrown in fire."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا ایک تو اللہ اور اُس کے رسول کی محبت اُس کو سب سے زیادہ ہو، دوسرے کسی بندے سے خالص اللہ کے لئے دوستی ہو ،تیسرے جسے اللہ تعالیٰ نے کفر سے بچا لیا ہے وہ دوبارہ کفر کی طرف جانا اتنا ہی ناپسندسمجھے جتنا آگ میں ڈالا جانا۔
Chapter No: 15
باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ
The grades in superiority of the believers will be according to their good deeds.
باب : ایمانداروں کا اعمال کی رو سے ایک دوسرے پر افضل ہونا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ. فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا ـ أَوِ الْحَيَاةِ، شَكَّ مَالِكٌ ـ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً ". قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو " الْحَيَاةِ ". وَقَالَ " خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya' (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don't you see that it comes out yellow and twisted."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا (حساب کتاب کے بعد) جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو پھر ایسے لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے وہ(جل کر) کوئلہ بن چکے ہوں گے پھر برساتی یا زندگی کی نہر میں ڈالے جائیں گے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کو شک ہے۔ وہ اس طرح (نئے سرے سے ) اُگیں گے جیسے دانہ ندی کے کنارے اُگتا ہے، کیا تو نہیں دیکھتا کیسے دانہ زردی مائل اگتا ہے وہیب نے کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے یہ حدیث بیان کی اس میں (حیا)کے بجائے (حیاۃ ، زندگی)او (خردل من ایمان) کے بجاے (خردل من خیر ) بیان کیاہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَىَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ ". قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الدِّينَ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging." The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah's Apostle?" He (the Prophet) replied, "It is the Religion."
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ میں سو رہا تھا ( خواب میں) کچھ لوگوں کو دیکھا جو میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں، اور وہ کُرتے پہنے ہوئے ہیں کسی کا کرتہ سینے تک اور کسی کا اس سے بھی کم، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میرے سامنے لائے گئے وہ ایسا کرتا پہنے ہوئے تھے جس کو گھسیٹ رہے تھے صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اس کی کیا تعبیر ہے آپﷺ نے فر مایا: دین۔
Chapter No: 16
باب الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ
Al-Haya (self-respect, modesty bashfulness, honour, etc.) is a part of faith.
باب: حیا(شرم) ایمان کاایک جزو ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ "
Narrated By 'Abdullah (bin 'Umar) : Once Allah's Apostle passed by an Ansari (man) who was admonishing to his brother regarding Haya'. On that Allah's Apostle said, "Leave him as Haya' is a part of faith." (See Hadith No. 8)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری مرد کے پاس سےگزرے اور وہ اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کررہا تھا ،تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: اسکو چھوڑ دو، کیوں کہ شرم تو ایمان کا حصہ ہے۔
Chapter No: 17
باب {فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ}
(The Statement of Allah), “But if they repent [by rejecting Shirk and accept Islamic Monotheism] and perform As-Salat and give Zakat then leave their way free.” (V.9:5)
باب: اس آیت کی تفسیر میں (جو سورت براۃ میں ہے)پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو (ان سے تعر ض نہ کرو)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّ الإِسْلاَمِ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ "
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said: "I have been ordered (by Allah) to fight against the people until they testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle, and offer the prayers perfectly and give the obligatory charity, so if they perform a that, then they save their lives an property from me except for Islamic laws and then their reckoning (accounts) will be done by Allah."
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روا یت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجھے (اللہ کی طرف سے یہ) حکم ہوا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں جب وہ یہ کرنے لگیں تو اپنی جانوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، مگر اسلام کے حق سے اور ان (کے دل کی باتوں) کا حساب اللہ پر رہے گا۔
Chapter No: 18
باب مَنْ قَالَ إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ الْعَمَلُ
Whoever says that faith is action (good deeds).
باب: اس شخص کی دلیل جو کہتا ہے ایمان ایک عمل ہے ،
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}. وَقَالَ عِدَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ * عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ} عَنْ قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَقَالَ {لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ}
Referring to the Statement of Allah: "And this is the Paradise which you have been made to inherit because of your deeds which you used to do (in the life of the world)", (V.43:72) a number of religious learned men explained the Verse. "So by your Lord, We shall certainly call all of them to account for all that they used to do" (V.15:92,93). And the Statement: "No has the right to be worshipped but Allah".
And Allah said, "For the like of this let the workers work" (V.37:61)
کیونکہ اللہ تعالی نے (سورت زخرف میں ) فرمایا یہ جنت جس کے تم وارث ہوئے تمہارے عمل کا بدلہ ہے اور کئی عالموں نے اس آیت کی تفسیر (جو سورت حجر میں ہے) قسم تیرے مالک کی ہم ان سب لوگوں سے ان کے عمل کی باز پرس کریں گے یہ کہا ہے کہ لاالہ الا اللہ کہنے سے اور (سورت والصٰفت میں) فرمایا ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئیے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ فَقَالَ " إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ". قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " حَجٌّ مَبْرُورٌ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle was asked, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and His Apostle (Muhammad). The questioner then asked, "What is the next (in goodness)? He replied, "To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's Cause." The questioner again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To perform Hajj (Pilgrim age to Mecca) 'Mubrur, (which is accepted by Allah and is performed with the intention of seeking Allah's pleasure only and not to show off and without committing a sin and in accordance with the traditions of the Prophet)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (لوگوں نے)رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کونساعمل افضل ہے آپﷺ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا پوچھا گیا پھر کونسا (عمل) فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، پوچھا گیا پھر کونسا (عمل) آپﷺ نے فرمایا حج مبرور۔
Chapter No: 19
باب إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ وَكَانَ عَلَى الاِسْتِسْلاَمِ أَوِ الْخَوْفِ مِنَ الْقَتْلِ
If one does not embrace Islam truly but does so by compulsion or for fear of being killed (then that man is not a believer).
باب:کبھی اسلام سے اس کی حقیقی (شرعی ) معنی مراد نہیں ہوتے۔ بلکہ ظاہری تابعداری یا جان کے ڈر سے مان لینا ۔
لِقَوْلِهِ تَعَالَى {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}. فَإِذَا كَانَ عَلَى الْحَقِيقَةِ فَهُوَ عَلَى قَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ {إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإِسْلاَمُ} {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ}
According to the Statement of Allah: "The bedouins say, 'We believe.' Say (O Muhammad (s.a.w)), 'You believe not but you can only say we have surrendered (in Islam)'" (V.49:14)
And if they had embraced Islam truly their Islam would have been as is referred to in the Statement of Allah: "Truly, the religion with Allah is Islam." (V.3:19). "And whoever seeks a religion other than Islam, it will never be accepted of him, and in the Hereafter he will be one of the losers." (V.3:85)
جیسے اللہ تعالی نے (سورت حجرات میں ) فرمایا گنوار لوگ کہتے ہیں ہم ایمان لائے (اے پیغمبر ) ان سے کہہ دے تم ایمان نہیں لائے یوں کہو ہم اسلام لائے لیکن اسلام جب اپنے حقیقی معنی(شرعی معنی) میں ہو گا تو اسلام ہوگا جو (سورت آل عمران کی)اس آیت میں مراد ہے اللہ کے نزدیک(سچا) دین اسلام آ خر تک۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَىَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا. فَقَالَ " أَوْ مُسْلِمًا ". فَسَكَتُّ قَلِيلاً، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ " أَوْ مُسْلِمًا ". ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " يَا سَعْدُ، إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ". وَرَوَاهُ يُونُسُ وَصَالِحٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ
Narrated By Sa'd : Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah."
حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے والد سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور سعد وہاں بیٹھا ہوا تھا، آپﷺ نے ایک شخص (جعیل بن سراقہ) کو کچھ نہ دیا حالانکہ وہ ان سب سے اچھے تھے، میں نے کہا یارسول اللہﷺ! آپﷺ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا قسم اللہ کی میں تو اس کو مومن سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا: مؤمن یامسلم ؟تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں چھوڑ دیا قسم اللہ کی! میں تو اس کو مومن جانتا ہوں آپ ﷺ نے وہی جواب دہرایا، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے تیسری بار وہی عرض کیا: اوررسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا اور فرمایا: اے سعد! میں باوجود کسی کو اچھا سمجھنے کے اسکو مال نہیں دیتا اس لیے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھا منہ دوزخ میں نہ دھکیل دے ۔ اس حدیث کو یونس ، صالح ،معمر اور زہری کے بھتیجے نے (شعیب کی طرح) زہری سے روایت کیا۔
Chapter No: 20
باب إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ
To greet is a part of Islam.
باب:افشاء اسلام کرنا اسلام میں داخل ہے ،
وَقَالَ عَمَّارٌ ثَلاَثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ فَقَدْ جَمَعَ الإِيمَانَ الإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ، وَبَذْلُ السَّلاَمِ لِلْعَالَمِ، وَالإِنْفَاقُ مِنَ الإِقْتَارِ
And Ammar said, "Whoever acquires the following three qualities will acquire faith:
1. To treat others as one likes to be treated by others.
2. To greet everybody (known and unknown).
3. To spend in Allah's Cause, in spite of poverty."
اور عمار نے کہا تین باتیں جس نے اکٹھا کر لیں اس نے ایمان کو جوڑ لیا ایک تو اپنا انصاف اپنے جی میں کرنا اور دوسرے سب کو سلام کرنا (ہر مسلمان کو) تیسرے تنگی ہونے پر خرچ کرنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ " تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A person asked Allah's Apostle. "What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good?" He replied, "To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don't know."
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نےرسول اللہ ﷺ سے پوچھا اسلام کی کونسی خصلت بہتر ہے آپﷺ نے فرمایا: کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا خواہ آپ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔