Chapter No: 1
بَابُ النَّهْيِ عَنِ اتِّبَاعِ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ وَالتَّحْذِيرِ مِنْ مُتَّبِعِيهِ وَالنَّهْيِ عَنِ الاِخْتِلاَفِ فِي الْقُرْآنِ
The forbiddance of seeking out verses of Qur’an whose meanings are not decisive and stern warning against that, and the forbiddance of disputation in Qur’an
قرآن مجید میں اختلاف کرنے اور مشابہات قرآن مجید کے درپے ہونے کی ممانعت
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، قَالَ عَبْدُ اللهِ ، أَخْبَرَنَا ، وقَالَ الآخَرَانِ : حَدَّثَنَا ، حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ، حَدَّثَهُ قَالَ : نَظَرْتُ إِلَى أَقْدَامِ الْمُشْرِكِينَ عَلَى رُؤُوسِنَا وَنَحْنُ فِي الْغَارِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ إِلَى قَدَمَيْهِ أَبْصَرَنَا تَحْتَ قَدَمَيْهِ ، فَقَالَ : يَا أَبَا بَكْرٍ مَا ظَنُّكَ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا.
Anas bin Malik narrated that Abu Bakr As-Siddiq told him: "‘I looked at the feet of the idolaters above our heads when we were in the cave, and I said: 'O Messenger of Allah (s.a.w), if one of them were to look down at his feet he would see us beneath his feet.' He said: 'O Abu Bakr, what do you think of two, of whom Allah is the third of them?"'
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ جس وقت ہم غار میں تھے میں نے اپنے سروں کی جانب مشرکین کے قدم دیکھے ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسولﷺ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف دیکھا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا ،رسول اللہﷺنے فرمایا: اے ابو بکر ! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن میں تیسرا اللہ ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ : عَبْدٌ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ زَهْرَةَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ وَبَكَى ، فَقَالَ : فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا ، قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرُ ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ.
وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي مَالِهِ وَصُحْبَتِهِ أَبُو بَكْرٍ ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ ، لاَ تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلاَّ خَوْخَةَ أَبِي بَكْرٍ.
It was narrated from Abu Sa'eed that the Messenger of Allah (s.a.w) sat on the Minbar and said: "Allah has given a slave the choice between being given the delights of this world or that which is with Him, and he has chosen that which is with Him." Abu Bakr wept and wept, and said: "May our fathers and mothers be ransomed for you." The Messenger of Allah was the one who had been given the choice, and Abu Bakr was the one among us who knew it best. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "The most generous of the people to me with his wealth and his companionship is Abu Bakr. If I were to have taken a Khalil (close friend) I would have taken Abu Bakr as a Khalil, but there is the brotherhood of Islam. And no door to the Masjid (from any house) should be left open except the door of Abu Bakr."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺمنبر پر بیٹھ گئے اور پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو یہ اختیار دیا کہ وہ دنیا کی نعمتیں لے لے یا اللہ کے پاس رہے ، اس بندے نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کرلیا ، یہ سن کر حضرت ابو بکر روئے اور خوب روئے اور کہا: ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: جس آدمی کو اختیار دیا گیا تھا وہ رسول اللہﷺتھے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم والے تھے ، اور رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اپنے مال اور صحبت کے لحاظ سے مجھ پر سب سے زیادہ احسان کرنے والے ابو بکر ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ، لیکن اسلام کی اخوت قائم ہے اور ابو بکر کی کھڑکی کے علاوہ سب کھڑکیاں بند کردی جائیں۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمًا ، ... بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (s.a.w) addressed the people one day ...” a Hadith like that of Malik (no. 6170).
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسو ل اللہ ﷺنے لوگوں کو خطبہ دیا اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ : لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً ، وَلَكِنَّهُ أَخِي وَصَاحِبِي ، وَقَدِ اتَّخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلاً.
'Abdullah bin Mas'ud narrated that the Prophet (s.a.w) said: "If I were to have taken a Khalil I would have taken Abu Bakr as a close friend, but he is my brother and my companion. Allah, Exalted and Glorified is He, has taken your companion as a Khalil."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اگر میں کسی آدمی کو خلیل بناتا تو حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ کو خلیل بناتا مگر وہ میرے (دینی ) بھائی اور صاحب ہیں اور اللہ عزوجل نے تمہارے صاحب کو خلیل بنایا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي أَحَدًا خَلِيلاً ، لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ.
It was narrated from 'Abdullah that the Prophet (s.a.w) said: "If I were to have taken anyone from among my Ummah as a Khalil, I would have taken Abu Bakr as a Khalil."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً ، لاَتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلاً.
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If I were to have taken a Khalil I would have taken the son of Abu Quhafah as a Khalil."'
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو خلیل بناتا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا ، وقَالَ الآخَرَانِ : حَدَّثَنَا ، جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ خَلِيلاً ، لاَتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلاً ، وَلَكِنْ صَاحِبُكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ.
It was narrated from 'Abdullah that the Prophet (s.a.w) said: "If I were to have taken any of the people of earth as a Khalil, I would have taken the son of Abu Quhafah as a Khalil, but your companion is Allah's Khalil."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اگر میں زمین والوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو خلیل بناتا ، لیکن تمہارے صاحب اللہ کے خلیل ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا ، قَالاَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلاَ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خِلٍّ مِنْ خِلِّهِ ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً ، لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً ، إِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ.
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I am innocent of every (claim) of Khilla; if I were to have taken a Khalil I would have taken Abu Bakr as a Khalil, but your companion is Allah's Khalil."'
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سنو! میں ہر خلیل کی خلت سے بری ہوتا ہوں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ، تمہارے صاحب خلیل اللہ ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ : أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ : عَائِشَةُ قُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ ؟ قَالَ أَبُوهَا قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : عُمَرُ فَعَدَّ رِجَالاً.
'Amr bin AI-As narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) sent him at the head of the army of Dhat As-Salasil; "I came to him and said: 'Which of the people is dearest to you?' He said: ''Aishah.' I said: 'Who among men?' He said: 'Her father.' I said: 'Then who?' He said: ''Umar,' and he mentioned some other men."
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے انہیں لشکر ذات السلاسل میں سالار بناکر بھیجا ، میں آپﷺ کے پاس آیا اور کہا: آپ کو لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: عائشہ ! میں نے کہا: مردوں میں ؟ آپ نے فرمایا: ان کے والد ، میں نےکہا: پھر کون ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: حضرت عمر ، پھر انہوں نے کئی نام لیے۔
وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، وَسُئِلَتْ : مَنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَخْلِفًا لَوِ اسْتَخْلَفَهُ ؟ قَالَتْ : أَبُو بَكْرٍ ، فَقِيلَ لَهَا : ثُمَّ مَنْ ؟ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ : عُمَرُ ، ثُمَّ قِيلَ لَهَا مَنْ ؟ بَعْدَ عُمَرَ ، قَالَتْ : أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ثُمَّ انْتَهَتْ إِلَى هَذَا.
It was narrated from Ibn Abi Mulaikah: "I heard 'Aishah being asked who the Messenger of Allah (s.a.w) would have appointed if he had appointed a successor. She said: 'Abu Bakr.' It was said to her: 'Then who, after Abu Bakr?' She said: "Umar.' Then it was said to her: 'Then who, after 'Umar?' She said: 'Abu 'Ubaidah bin Al-Jarrah,' then she kept quiet after that."
ابن ابی ملیکہ بیان کرتےہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا ، اگر رسول اللہﷺکسی کو خلیفہ بناتے تو کس کو خلیفہ بناتے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ، حضرت عائشہ سے پوچھا گیا ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد آپ ﷺکس کو خلیفہ بناتے ؟ انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، کہاگیا : کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد آپ ﷺکس کو خلیفہ بناتے ؟ حضرت عائشہ نے کہا: حضرت ابو عبیدہ بن جراح کو ، اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خاموش ہوگئیں۔
حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ ؟ قَالَ أَبِي : كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ.
It was narrated from Muhammad bin Jubair bin Mut'im, from his father, that a woman asked the Messenger of Allah (s.a.w) something, and he told her to come back to him. She said: "O Messenger of Allah, what if I come and do not find you?" – my father said: "It was as if she was referring to death" - he said: "If you do not find me, then go to Abu Bakr."
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺسے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا ، آپﷺنے فرمایا : پھر آنا ، ا س نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ بتلائیں کہ اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں ، حضرت جبیر بن مطعم نے کہا: اس کی مراد موت تھی ، آپ ﷺنے فرمایا: اگر تم مجھے نہ پاؤ تو پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا۔
وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ ، فَأَمَرَهَا ، بِأَمْرٍ ... بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مُوسَى.
Muhammad bin Jubair bin Mut'im narrated that his father Jubair bin Mut'im told him that a woman came to the Messenger of Allah (s.a.w) and spoke to him about something, and he told her to do something... a Hadith like that of 'Abbad bin Musa (no. 6179).
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہﷺکی خدمت میں آئی اور اس نے آپ ﷺ کسی مسئلہ میں گفتگو کی ، آپ ﷺنے اس کو حکم دیا ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فِي مَرَضِهِ ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ ، أَبَاكِ ، وَأَخَاكِ ، حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَيَقُولُ قَائِلٌ : أَنَا أَوْلَى ، وَيَأْبَى اللَّهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلاَّ أَبَا بَكْرٍ.
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to me when he was sick: 'Call your father Abu Bakr and your brother for me, so that I may write a document, for I fear that someone might wish (for succession) and say: "I am more entitled to it," when Allah and the believers insist on Abu Bakr.'"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺنے مرض الموت میں فرمایا: اپنے والد ابو بکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ ، تاکہ میں ان کے بارے میں ایک مکتوب لکھ دوں ، کیونکہ مجھے یہ خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا ، اور کہنے والا کہے گا کہ میں (خلافت کا) زیادہ حقدار ہوں اور اللہ تعالیٰ اور مسلمان ابو بکر کے سوا ہر ایک کی خلافت کا انکار کردیں گے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا ، قَالَ : فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَِنَازَةً ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا ، قَالَ : فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا ، قَالَ : فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ.
It was narrated that Abu Hurairah said: -The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Who among you is fasting today?' Abu Bakr said: 'I am.' He said: ‘Who among you has followed a funeral today?' Abu Bakr said: 'I have.' He said: 'Who among you has fed a poor person today?' Abu Bakr said: 'I have.' He said: 'Who among you has visited a sick person today?' Abu Bakr said: 'I have.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'These qualities are not combined in a person but he will enter Paradise.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے آج کون روزہ دار ہے ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ، آپﷺنے فرمایا: تم میں سے آج کون جنازہ کے پیچھے چلا ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ، آپﷺنے فرمایا: تم میں سے آج کس آدمی نے مسکین کو کھانا کھلایا؟ حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ، آپ ﷺنے فرمایا: تم میں سے آج کس نے مریض کی عیادت کی ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ،رسول اللہﷺنے فرمایا: جس شخص میں یہ اوصاف جمع ہوں گے وہ جنت میں جائے گا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالاَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً لَهُ ، قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا ، الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ الْبَقَرَةُ فَقَالَتْ : إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا ، وَلَكِنِّي إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ : سُبْحَانَ اللهِ تَعَجُّبًا وَفَزَعًا ، أَبَقَرَةٌ تَكَلَّمُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ ، عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً ، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ : مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ ، يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي ؟ فَقَالَ النَّاسُ : سُبْحَانَ اللهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ ، أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ.
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'While a man was driving a cow of his, on which he was carrying a load, the cow turned to him and said: I was not created for this; rather I was created for ploughing.' The people said: ‘Subhan Allah!' And they were amazed and alarmed at the idea of a cow talking. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I believe it and so do Abu Bakr and 'Umar.'" Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'While a shepherd was tending his flock, the wolf attacked and caught a sheep. The shepherd chased him until he rescued the sheep from him, and the wolf turned to him and said to him: Who will protect it on the day of the wild beast, when there is no shepherd but me? The people said: 'Subhan Allah!' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I believe it, and so do Abu Bakr and 'Umar.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:ایک آدمی گائے پر بوجھ لاد کر ہانک رہا تھا ، گائے نے اس کی طرف مڑ کر دیکھا اور کہا: میں اس کے لیے پیدا نہیں کی گئی ، لیکن مجھے کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیا گیا ہے ، لوگوں نے تعجب سے کہا: سبحان اللہ ! اور خوف زدہ ہوکر کہا: کیا گائے نے کلام کی ؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں اور ابو بکر اور عمر اس پر ایمان لاتے ہیں ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ایک چرواہا اپنی بکریاں چرارہا تھا ، اس پر ایک بھیڑیے نے حملہ کیا اور ایک بکری اٹھاکر لے گیا ، چرواہے نے اس کو ڈھونڈا اور اس سے بکری کو چھڑالیا ، بھیڑیے نے مڑ کر کہا: درندوں کے دن جب میرے سوا اور کوئی چرواہا نہیں ہوگا اس دن اس کو کون چھڑائے گا ؟ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! رسول اللہ ﷺنے فرمایا: میں ، ابو بکر ، اور عمر اس پر ایمان لاتے ہیں۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ ، قِصَّةَ الشَّاةِ وَالذِّئْبِ ، وَلَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْبَقَرَةِ.
The story of the sheep and the wolf was narrated from Ibn Shihab (a Hadith similar to no. 6183) with this chain, but he did not mention the story of the cow.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں بکری اور بھیڑیے کا ذکر ہے لیکن گائے کا ذکر نہیں ہے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ (ح) وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ كِلاَهُمَا ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَفِي حَدِيثِهِمَا : ذِكْرُ الْبَقَرَةِ وَالشَّاةِ مَعًا ،وَقَالاَ فِي حَدِيثِهِمَا : فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ.
A Hadith like that of Yunus from Az-Zuhri was narrated from Abu Hurairah (no.6183) from the Prophet (s.a.w). In both the Ahadith the cow and the sheep are both mentioned, and they said in their Hadith: (The Messenger of Allah (s.a.w) said :) "I believe in it and so do Abu Bakr and 'Umar."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے روایت کی ہے ، یہ روایت بھی حسب سابق ہے اور اس میں ہے کہ آپﷺنے فرمایا: میں اور ابو بکر اور عمر اس پر ایمان لاتے ہیں حالانکہ وہ دونوں اس جگہ موجود نہیں تھے۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ كِلاَهُمَا ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
It was narrated from Abu Hurairah from the Prophet (s.a.w) (a similar Hadith as no. 6183).
یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ ،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے روایت کی ہے۔
Chapter No: 2
بابُ فِي الأَلَدِّ الْخَصِمِ
Regarding the harsh arguer
جھگڑالو آدمی کا بیان
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ ، وَاللَّفْظُ لأَبِي كُرَيْبٍ قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ : حَدَّثَنَا ، وقَالَ الآخَرَانِ : أَخْبَرَنَا ، ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ : وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ ، قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ ، وَأَنَا فِيهِمْ ، قَالَ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ ، فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ ، وَقَالَ : مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ ، وَايْمُ اللهِ إِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ، فَإِنْ كُنْتُ لأَرْجُو ، أَوْ لأَظُنُّ ، أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا.
It was narrated that Ibn Abi Mulaikah said: "I heard Ibn 'Abbas say: ''Umar bin Al-Khattab was placed on his bed, and the people gathered around him, praying for him and praising him, before he was lifted up, and I was among them. Nothing surprised me except a man who seized my shoulder from behind. I turned to him and saw that it was 'Ali. He prayed for mercy for 'Umar and said: You have not left behind any one with the like of whose deeds I would like to meet Allah more than you. By Allah, I think that Allah will unite you with your two companions, because I often heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Abu Bakr, 'Umar and I came; Abu Bakr, 'Umar and I went in; Abu Bakr, 'Umar and I went out.' So I hope - or I think - that Allah will unite you with them."'
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا جنازہ تخت پر رکھا گیا تو لوگ ان کے گرد جمع ہوگئے ، وہ ان کے حق میں دعا کرتے ، تحسین آمیز کلمات کہتے اور میت اٹھائے جانے سے پہلے ان کی نماز جنازہ پڑھ رہے تھے ، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک آدمی نے پیچھے سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا ، میں نے گھبراکر مڑکے دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ، انہوں نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور کہا: آپ نے اپنے بعد کوئی ایسا آدمی نہیں چھوڑا جس کے کیے ہوئے اعمال کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنا پسند ہو، اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا درجہ آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ کردے گا ، کیونکہ میں رسو ل اللہﷺسے کثرت کے ساتھ یہ سنتا تھا ، "میں ابو بکر اور عمر آئے " ، میں ابو بکر اور عمر داخل ہوئے "، " میں ابو بکر اور عمر نکلے " اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ رکھے گا۔
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الإِسْنَادِ ، بِمِثْلِهِ.
A similar report (as Hadith no. 6187) was narrated from 'Umar bin Sa'eed with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ (ح) وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمْ ، قَالُوا : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ ، رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ ، مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَمَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا مَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : الدِّينَ.
Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'While I was sleeping, I saw the people being shown to me and they were wearing garments, some of which came down to the chest and some came lower than that. 'Umar bin Al-Khattab passed by and he was wearing a garment that was dragging.' They said: 'How did you interpret that, O Messenger of Allah?' He said: 'The religion.'"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس وقت میں سویا ہوا تھا ، میں نے دیکھا کہ لوگ پیش کیے جارہے ہیں اس حال میں کہ انہوں نے قمیصیں پہنی ہوئی ہیں ، بعض کی قمیصیں پستانوں تک تھیں اور بعض کی اس سے کم ، حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا ، ان کی قمیص گھسٹ رہی تھی ، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: دین۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ ، إِذْ رَأَيْتُ قَدَحًا أُتِيتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي فِي أَظْفَارِي ، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا : فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ ؟ يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : الْعِلْمَ.
It was narrated from Hamzah bin 'Abdullah bin 'Umar bin Al-Khattab from his father that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'While I was sleeping, I saw a vessel that was brought to me, in which was milk. I drank from it until its moisture flowed from beneath my nails, then I gave my leftovers to 'Umar bin Al-Khattab.' They said: 'How did you interpret that, O Messenger of Allah?' He said: 'Knowledge.'"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں سویا ہوا تھا ، میں نے دیکھا میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا ، میں نے اس سے پی لیا ، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ اس سے سیری میرے ناخنوں سے جاری ہونے لگی ، پھر میں نے اپنا باقی ماندہ دودھ حضرت عمر بن الخطاب کو دیا ، صحابہ نے کہا: آپ ﷺنے اس کی کیا تعبیر لی ہے اے اللہ کے رسولﷺ! آپ ﷺنے فرمایا: علم۔
وحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ (ح) وَحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، كِلاَهُمَا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ.
A similar Hadith (as no. 6190) was narrated from Salih with the chain of Yunus.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ ، عَلَيْهَا دَلْوٌ ، فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا ، أَوْ ذَنُوبَيْنِ ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا ، فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ.
Abu Hurairah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'While I was sleeping, I saw myself at a well by which there was a bucket. I drew as much (water) as Allah willed from it, then the son of Abu Quhafah (i.e., Abu Bakr As-Siddiq) took it and drew a bucket or two with some weakness, may Allah forgive him. Then it changed into a large bucket, and the son of Al-Khattab took it, and I have never seen any leader among the people draw water as vigorously as 'Umar bin Al-Khattab; (he drew so much water) that the people drank their 'fill and then they stayed there for a while."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: جس وقت میں سویا ہوا تھا ، میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں کے پاس دیکھا جس پر ڈول رکھا ہوا تھا ، میں نے جتنا چاہا اس سے پانی نکالا ، پھر ابن ابی قحافہ نے اس سے ایک یا دو ڈول نکالے ، اللہ اس کی مغفرت کرے اس کے پانی نکالنے میں کچھ ضعف تھا ، پھر وہ ڈول بڑا ہوگیا اور پھر عمر بن الخطاب نے اس سے پانی نکالا ، اور میں نے لوگوں میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا عبقری کوئی نہیں دیکھا جو عمر بن الخطاب کی طرح پانی کھینچتا ہو ، یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کو سیراب کرکے بٹھادیا۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَالْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ بِإِسْنَادِ يُونُسَ ، نَحْوَ حَدِيثِهِ.
A similar Hadith (as no. 6192) was narrated from Salih with the chain of narrators of Yunus.
یہ حدیث دو اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ : قَالَ الأَعْرَجُ ، وَغَيْرُهُ : إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ يَنْزِعُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I saw the son of Abu Quhafah drawing water."' A Hadith like that of Az-Zuhri.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں نے ابن ابی قحافہ کو ڈول کھینچتے دیکھا ، اس کے بعد حسب سابق ہے۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ ، مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُرِيتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضِي أَسْقِي النَّاسَ ، فَجَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرَوِّحَنِي ، فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ، فَجَاءَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَ مِنْهُ ، فَلَمْ أَرَ نَزْعَ رَجُلٍ قَطُّ أَقْوَى مِنْهُ ، حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ ، وَالْحَوْضُ مَلآنُ يَتَفَجَّرُ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "While I was sleeping I was shown myself drawing water from my Cistern and giving it to the people. Abu Bakr came to me and took the bucket from my hand to let me rest, and he drew two buckets, but there was some weakness in his drawing, may Allah forgive him. Then the son of Al-Khattab came and took it from him, and I have never seen a man drawing water more vigorously than him, until the people left (having drunk their fill), and the Cistern was still overflowing with water."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس وقت میں سویا ہوا تھا مجھے یہ دکھایا گیا کہ میں اپنے حوض سے پانی نکال کر لوگوں کو پلارہا ہوں ، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے مجھے آرام پہنچانے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا ، انہوں نے دو ڈول پانی نکالا ، اللہ ان کی مغفرت کرے ، ان کے پانی نکالنے میں کچھ ضعف تھا، پھر ابن الخطاب آئے ، انہوں نے ان سے ڈول لے لیا ، میں نے کسی آدمی کو ان سے زیادہ قوت کے ساتھ ڈول کھینچتے ہوئے نہیں دیکھا ، یہاں تک کہ لوگ چلے گئے اور حوض بھر پور بہ رہا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لأَبِي بَكْرٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُرِيتُ كَأَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا ، أَوْ ذَنُوبَيْنِ ، فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ ، تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَغْفِرُ لَهُ ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ ، فَاسْتَقَى فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ ، حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا الْعَطَنَ.
It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I saw as if I was drawing water in a leather bucket from a well, then Abu Bakr came and drew a bucket or two, but he drew it in a manner that had some weakness in it, may Allah forgive him. Then 'Umar came and asked for water, and it turned into a large bucket, and I have never seen any leader among the people draw water as vigorously. He went on drawing water until the people had drunk their fill, then they stayed there for a while."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجھے خواب میں یہ دکھایا گیا کہ گویا میں صبح کے وقت ایک کنویں سے ڈول کے ذریعہ پانی نکال رہا ہوں، پھر ابو بکر آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی نکالا ، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ان کے پانی نکالنے میں کچھ ضعف تھا ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے ڈول کے ذریعہ پانی نکالا ، میں نے عمر جیسا عبقری کسی آدمی کو نہیں دیکھا ، انہوں نے متحیر کردیا ، یہاں تک کہ سب لوگ سیراب ہوگئے اور انہوں نے اونٹوں کو پانی پلاکر بٹھادیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ ، وَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
A similar Hadith (as no. 6196) was narrated from Salim bin 'Abdullah, from his father, about the Messenger of Allah (s.a.w) seeing Abu Bakr and 'Umar bin Al-Khattab.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول اللہﷺکا خواب بیان کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَا جَابِرًا ، يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (ح) وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وَعَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا دَارًا ، أَوْ قَصْرًا ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَبَكَى عُمَرُ وَقَالَ : أَيْ رَسُولَ اللهِ أَوَ عَلَيْكَ يُغَارُ ؟.
It was narrated from Jabir that the Prophet (s.a.w) said: "I entered Paradise where I saw a house or a palace." I said: "To whom does this belong?" They said: "To 'Umar bin Al-Khattab." I wanted to enter it, but then I remembered your protective jealousy (Ghirah)." 'Umar wept and said: "O Messenger of Allah, would I feel jealous towards you?"
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا ، میں نے وہاں ایک گھر یا محل دیکھا ، میں نے پوچھا : یہ کس کا محل ہے ؟ حاضرین نے کہا: یہ عمر بن الخطاب کا محل ہے ، میں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا ، پھر مجھے تمہاری غیرت یاد آئی ، حضرت عمر رونے لگے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا میں آپ سے غیرت کروں گا۔
وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا (ح) وَحَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعْتُ جَابِرًا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ... بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرٍ.
It was narrated from Ibn Al-Munkadir: "I heard Jabir (narrate) from the Prophet (s.a.w)... " a Hadith like that of Ibn Numair and Zuhair (no. 6198).
یہ حدیث تین سندوں سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اس کی مثل روایت کی ہے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَذَكَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَكَى عُمَرُ ، وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ : بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ ، أَعَلَيْكَ أَغَارُ ؟
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and there was a woman performing Wudu’ beside a palace. I said: 'To whom does this belong?' They said: 'To 'Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered the protective jealousy of 'Umar, so I turned away." Abu Hurairah said: "'Umar wept, and we were all in that gathering with the Messenger of Allah (s.a.w). Then 'Umar said: 'May my father and mother be sacrificed for you, O Messenger of Allah; would I feel jealous towards you?"'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جس وقت میں سویا ہوا تھا ، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا ، میں نے دیکھا ایک محل میں ایک جانب ایک عورت وضو کررہی ہے ، میں نے پوچھا : یہ کس کا محل ہے؟ حاضرین نے کہا: یہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا محل ہے ، پھر مجھے عمر کی غیرت یاد آئی اور میں پیٹھ موڑ کر چل دیا ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر حضرت عمر رونے لگے ، اس وقت ہم سب رسو ل اللہﷺکے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ، حضرت عمر نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر میرا باپ قربان ہو ، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا۔
وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالُوا : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ، مِثْلَهُ.
A similar report (as no. 6200) was narrated from Ibn Shihab with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سے حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ : عَبْدٌ ، أَخْبَرَنِي ، وقَالَ حَسَنٌ : حَدَّثَنَا ، يَعْقُوبُ ، وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ : اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ ، يَا رَسُولَ اللهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي ، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ : فَأَنْتَ ، يَا رَسُولَ اللهِ ، أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ : أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قُلْنَ : نَعَمْ ، أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ.
Muhammad bin Sa'd bin Abi Waqqas narrated that his father Sa'd said: "'Umar asked for permission to enter upon the Messenger of Allah (s.a.w), and there were some women of the Quraish with him who were asking too much of him, and raising their voices. When 'Umar asked permission to enter, they got up and hastened to conceal themselves. The Messenger of Allah (s.a.w) gave him permission to enter, and the Messenger of Allah (s.a.w) was smiling. 'Umar said: 'May Allah make you happy all your life, O Messenger of Allah.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I wonder at these women who were with me. When they heard your voice they hastened to conceal themselves.' 'Umar said: 'O Messenger of Allah, you are more deserving of being feared.' Then 'Umar said: 'O enemies of your souls, do you fear me and you do not fear the Messenger of Allah (s.a.w)?' They said: 'Yes, for you are harsher and more strict than the Messenger of Allah (s.a.w).' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul, the Shaitan never meets you on a road but he takes a different road."'
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺکے پاس آنے کی اجازت طلب کی، اس حال میں کہ آپﷺکے پاس
قریش کی خواتین بیٹھی ہوئی تھیں ، وہ رسول اللہ ﷺسے کسی مسئلہ میں بہت زیادہ گفتگو کر رہی تھیں اور ان کی آواز اونچی ہورہی تھی، جب حضرت عمر نے اجازت طلب کی تو وہ سب خواتین اٹھ کر جلدی سے حجاب میں چلی گئیں ، آپ نے حضرت عمر کو اجازت دی اور آپ ﷺ ہنس رہے تھے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ ہنستا ہوا رکھے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: میرے پاس جو خواتین بیٹھی ہوئی تھیں مجھے ان پر تعجب ہوا ، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو دوڑ کر حجاب میں چلی گئیں ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ یہ آپ سے ڈریں ، حضرت عمر نے کہا: اے اپنی جان کے دشمنو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہﷺسے نہیں ڈرتیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، تم رسول اللہ ﷺکی بہ نسبت زیادہ سخت مزاج ہو ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے شیطان جب بھی راستہ میں تم سے ملتا ہے تو اپنا راستہ بدل لیتا ہے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
It was narrated from Abu Hurairah that 'Umar bin Al-Khattab came to the Messenger of Allah (s.a.w), and there were some women with him who had raised their voices at the Messenger of Allah (s.a.w). When 'Umar asked permission to enter they concealed themselves... a Hadith like that of Az-Zuhri (no. 6203).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ رسو ل اللہﷺکی خدمت میں تشریف لائے اس حال میں کہ رسول اللہﷺکے پاس چند خواتین بیٹھی آپ سے گفتگو کررہی تھیں ، اور ان کی آواز رسول اللہ ﷺ کی آواز سے بلند تھی ، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت لی تو وہ خواتین جلدی سے حجاب میں چلی گئیں ، اس کے بعد زہری کی روایت کی طرح ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ : قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ ، فَإِنْ يَكُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ ، فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهُمْ. قَالَ ابْنُ وَهْبٍ : تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ : مُلْهَمُونَ.
It was narrated from 'Aishah that the Prophet (s.a.w) used to say: "Among the nations that came before you there were men who were inspired. If there are any among my Ummah who are inspired, then 'Umar bin Al-Khattab is among them."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺفرماتے ہیں کہ تم سے پہلے سابقہ امتوں میں محدث ہوتے تھے ، اگر اس امت میں کوئی محدث ہوگا تو وہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ راوی ابن وہب نے کہا: محدثون سے مراد: جس پر الہام کیا جاتا ہو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ (ح) وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، كِلاَهُمَا ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as Hadith no. 6204) was narrated from Sa'd bin Ibrahim with this chain of narrators.
یہ حدیث مزید دو اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، أَخْبَرَنَا عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلاَثٍ ، فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ ، وَفِي الْحِجَابِ ، وَفِي أُسَارَى بَدْرٍ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "'Umar said: 'My Lord agreed with me concerning three things: Maqam Ibrahim, Hijab and the prisoners of (the battle of) Badr.'"
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنے رب کی تین چیزوں میں موافقت کی ، مقام ابراہیم میں ، حجاب میں ، اور بدر کے قیدیوں میں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ , جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ ، فَأَعْطَاهُ ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ ؟ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ : اسْتَغْفِرْ لَهُمْ ، أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ ، إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً , وَسَأَزِيدُ عَلَى سَبْعِينَ قَالَ : إِنَّهُ مُنَافِقٌ. فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ}.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "When 'Abdullah bin Ubayy bin Salul died, his son 'Abdullah bin 'Abdullah came to the Messenger of Allah (s.a.w) and asked him to give him his garment, so that he might shroud his father in it, and he gave it to him. Then he asked him (s.a.w) to offer the funeral prayer for him, and the Messenger of Allah (s.a.w) stood up to offer prayers for him. 'Umar stood up and caught hold of the garment of the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, will you offer the funeral prayer for him when Allah has forbidden you to pray for him?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Rather Allah has given me the choice.' He said: "Whether you ask forgiveness for them (hypocrites) or ask not forgiveness for them - (and even) if you ask seventy times for their forgiveness...’ And I will ask more than seventy times.' He said: 'But he is a hypocrite.' "The Messenger of Allah (s.a.w) offered the funeral prayer for him, then Allah, Glorified and Exalted is He, revealed (the Verse): "And never pray (funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave..."'
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی ابن سلول مرگیا تو اس کے بیٹے عبد اللہ بن عبد اللہ رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپﷺسے یہ سوال کیا کہ وہ ان کو اپنی قمیص عطا فرمائیں جس میں ان کے باپ کو کفن دیا جائے ، رسول اللہﷺنے ان کو قمیص عطا کردی ، پھر آپ ﷺسے یہ سوال کیا کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں ، رسول اللہﷺاس کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر رسول اللہ ﷺکا دامن پکڑلیا اور کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ نے اس پر نماز پڑھنے سے آپ کو منع کیا ہے ؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا ہے اور فرمایا ہے : آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں ، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت نہیں فرمائے گا ، خواہ آپ ﷺان کے لیے ستر مرتبہ استغفار کریں ، اور میں ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ منافق ہے ، رسول اللہ ﷺنے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان میں سے جو بھی مرجائے آپ اس کی کبھی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ فِي مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ. وَزَادَ: قَالَ: فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ.
A Hadith like that of Abu Usamah (no. 6207) was narrated from 'Ubaidullah with this chain of narrators, and he added: "He said: 'So he stopped praying for them."'
حضرت ابو اسامہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے ، لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر آپﷺنے ان پر نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔
Chapter No: 3
بابُ اتِّبَاعِ سُنَنِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى
About following the example of Jews and Christians
یہود و نصاریٰ کی اتباع کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ : يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ، وقَالَ الآخَرُونَ : حَدَّثَنَا ، إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، وَسُلَيْمَانَ ، ابْنَيْ يَسَارٍ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي ، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ ، أَوْ سَاقَيْهِ ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ ، وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ ، فَتَحَدَّثَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ، فَأَذِنَ لَهُ ، وَهُوَ كَذَلِكَ ، فَتَحَدَّثَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَوَّى ثِيَابَهُ ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلاَ أَقُولُ ذَلِكَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ ، فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: أَلاَ أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلاَئِكَةُ.
'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) was lying down in my house with his thigh or shin uncovered. Abu Bakr asked for permission to enter and he let him in while he was in that state, and he spoke to him. Then 'Umar asked for permission to enter and he let him in while he was in that state, and he spoke to him. Then 'Uthman asked for permission to enter and the Messenger of Allah (s.a.w) sat up and straightened his garment" - Muhammad (one of the narrators) said: "I do not say that this all happened on one day" - "and he came in and he spoke to him. When he left, 'Aishah said: 'Abu Bakr came in and you did not stir for him, and 'Umar came in and you did not stir for him, then 'Uthman came in and you sat up and straightened your garment.' He (s.a.w) said: 'Should I not feel shy before a man before whom the angels feel shy?"'
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ا للہﷺمیرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے اس حال میں کہ آپﷺکی دونوں رانیں یا دونوں پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں ، حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی ، آپﷺنے ان کو اجازت دے دی ، اس حال میں کہ آپ اسی طرح لیٹے رہے پھر آپ باتیں کرتے رہے ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی ، آپﷺنے ان کو اجازت دے دی ، اس حال میں آپ اسی طرح لیٹے رہے اور باتیں کرتے رہے ، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو رسول اللہﷺ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کرلیے ، - راوی کہتاہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کا واقعہ ہے - حضرت عثمان آکر باتیں کرتے رہے ، جب وہ سب چلے گئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے ان کا کچھ خیال نہیں کیا ، اور نہ ان کی کوئی پرواہ کی ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے ان کی کوئی پرواہ نہیں کی ، اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑے درست کرلیے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: میں اس آدمی سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعُثْمَانَ ، حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ ، لاَبِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ ، فَأَذِنَ لأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ , فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، قَالَ عُثْمَانُ : ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ ، وَقَالَ لِعَائِشَةَ : اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ , فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، مَالِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لأَبِي بَكْرٍ ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ ، وَإِنِّي خَشِيتُ ، إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ ، أَنْ لاَ يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ.
'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w), and 'Uthman narrated that Abu Bakr asked for permission to enter upon the Messenger of Allah (s.a.w) when he was lying down on his bed, wearing the cover of 'Aishah. He gave permission to Abu Bakr (to enter) when he was like that, and he fulfilled his need then he went away. Then 'Umar asked for permission to enter, and he gave him permission (to enter) when he was like that, and he fulfilled his need, then he went away. 'Uthman said: "Then I asked permission to enter and he sat up, and said to 'Aishah: 'Cover yourself properly.' I fulfilled my need then I went away.'' 'Aishah said: "O Messenger of Allah, why did I not see you stirring for Abu Bakr and 'Umar as you did for 'Uthman?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Uthman is a shy man, and I was afraid that if I gave him permission to enter when' I was in that state, he would not tell me of his need.''
نبی ﷺکی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے اجازت طلب کی اس حال میں کہ آپﷺاپنے بستر پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھے لیٹے ہوئے تھے ، آپ نے حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ کو اسی حالت میں آنے کی اجازت دے دی ، حضرت ابو بکر اپنی ضرورت پوری کرکے چلے گئے ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی ، آپﷺنے ان کو اسی حالت میں اجازت دی ، وہ بھی اپنی حاجت پوری کرکے چلے گئے ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے آپ سے اجازت طلب کی تو آپ بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اپنے کپڑے درست کرلو، پھر میں اپنی حاجت پوری کرکے چلا گیا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا بات ہے کہ آپ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اس قدر نہیں گھبرائے جس قدرحضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے گھبرا گئے تھے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: عثمان ایک حیاء دار آدمی ہیں اور مجھے ڈر تھا کہ اگر میں نے اسی حال میں ان کو اجازت دے دی تو وہ مجھ سے اپنی حاجت نہیں بیان کریں گے۔
حَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ , كُلُّهُمْ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ ، وَعَائِشَةَ ، حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
'Uthman and 'Aishah narrated that Abu Bakr As-Siddiq asked for permission to enter upon the Messenger of Allah (s.a.w)… and he narrated a Hadith like that of 'Uqayl from Az-Zuhri (no. 6210).
حضرت عثمان اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے اجازت طلب کی ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ : بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ , يَرْكُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ، قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ ، فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ ، قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تَكُونُ , قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ، قَالَ : فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ، قَالَ : وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ صَبْرًا ، أَوِ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ.
It was narrated that Abu Musa Al-Ash'ari said: While the Messenger of Allah (s.a.w) was in one of the gardens of Al-Madinah, driving a stick into the ground, a man asked for the gate to be opened. He said: "Open up, and give him the glad tidings of Paradise.'' It was Abu Bakr, so I opened (the gate) and gave him the glad tidings of Paradise. Then another man asked for the gate to be opened, and he said: "Open up, and give him the glad tidings of Paradise." I went and saw that it was 'Umar, so I opened (the gate) and gave him the glad tidings of Paradise. Then another man asked for the gate to be opened. The Prophet (s.a.w) sat up and said: "Open up, and give him the glad tidings of Paradise because of some turmoil that he will have to face." I went and saw that it was 'Uthman bin 'Affan. I opened (the gate) and gave him the glad tidings of Paradise. I said what he had said and he said: O Allah, grant patience, and Allah is the One Whose help we seek.
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہﷺمدینہ منورہ کے ایک باغ میں تکیہ لگاکر بیٹھے ہوئے تھے ، اور ایک لکڑی سے کیچڑ کھرچ رہے تھے،ایک آدمی نے دروازہ کھلوایا ، آپ ﷺنے فرمایا: دروازہ کھول دو اور اس کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: آنے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے ، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی ، پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھلوایا ، آپ ﷺنے فرمایا: دروازہ کھول کر اس کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھلوایا ، نبی ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا: دروازہ کھول دو اور اس کو مصیبتوں کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو، میں نے جاکر دروازہ کھولا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے ، میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی بشارت دی اور جو کچھ آپ نے فرمایا تھا وہ کہہ دیا ، حضرت عثمان نے کہا: اے اللہ ! صبر عطا فرما، یا اللہ ہی سے مدد طلب کی گئی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي أَنْ أَحْفَظَ الْبَابَ ، بِمَعْنَى حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ.
It was narrated from Abu Musa Al-Ash'ari that the Messenger of Allah (s.a.w) entered a garden and told me to watch the gate... a Hadith like that of 'Uthman bin Ghiyath (no. 6212).
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺباغ میں تشریف لائے اور مجھے دروازے کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، وَهُوَ ابْنُ بِلاَلٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ ، فَقَالَ : لأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا ، قَالَ : فَجَاءَ الْمَسْجِدَ ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا : خَرَجَ ، وَجَّهَ هَاهُنَا ، قَالَ : فَخَرَجْتُ عَلَى أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ ، قَالَ : فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ ، حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ ، فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ، وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ ، قَالَ : فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ ، فَقُلْتُ : لأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : فَقُلْتُ : عَلَى رِسْلِكَ ، قَالَ : ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ ، فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ , قَالَ : فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ : لأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ ، قَالَ : فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ ، فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مَعَهُ فِي الْقُفِّ ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ ، وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي ، فَقُلْتُ : إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ ، يُرِيدُ أَخَاهُ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ ، فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ : عَلَى رِسْلِكَ ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ : هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ ، فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ , فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ : أَذِنَ وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ ، قَالَ : فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ : إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا ، يَعْنِي أَخَاهُ ، يَأْتِ بِهِ ، فَجَاءَ إِنْسَانٌ فَحَرَّكَ الْبَابَ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ : عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ , فَقُلْتُ : عَلَى رِسْلِكَ ، قَالَ : وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، مَعَ بَلْوَى تُصِيبُهُ , قَالَ : فَجِئْتُ فَقُلْتُ : ادْخُلْ ، وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ , مَعَ بَلْوَى تُصِيبُكَ ، قَالَ : فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ ، فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ. قَالَ شَرِيكٌ : فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ : فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ.
Abu Musa Al-Ash'ari narrated that he performed Wudu' in his house, then he went out and said: "I shall certainly keep close to the Messenger of Allah (s.a.w) and stay with him for the whole day." He came to the Masjid and asked about the Prophet (s.a.w) ' and they said: "He has gone out in this direction." He said: "So I went out, following him and asking about him, until he entered the well of Aris. I sat at the gate, which was made of palm branches, until the Messenger of Allah (s.a.w) had relieved himself and performed Wudu '. Then I got up and went to him, and he was sitting on the edge of the well of Aris, with his shins uncovered and his legs dangling in the well. I greeted him with Salam, then I went and sat at the gate, and I said: 'I will be the gatekeeper of the Messenger of Allah (s.a.w) today.' "Then Abu Bakr came and pushed at the gate. I said: 'Who is this?' He said: 'Abu Bakr.' I said: 'One moment.' Then I went and said: 'O Messenger of Allah, Abu Bakr is here, asking for permission to enter.' He said: 'Let him in, and give him the glad tidings of Paradise.' So I went and said to Abu Bakr: 'Come in, and the Messenger of Allah (s.a.w) is giving you the glad tidings of Paradise.' Abu Bakr came in and sat on the right of the Messenger of Allah (s.a.w) on the well, dangling his legs in the well as the Messenger of Allah (s.a.w) was doing, and he uncovered his shins. Then I went back and sat down. I had left my brother performing Wudu', and he was to catch up with me. I said: 'If Allah wills good for so-and - so"' – meaning his brother- 'He will bring him.' "Someone was shaking the gate and I said: 'Who is this?' He said: "Umar bin Al-Khattab.' I said: 'One moment.' Then I came to the Messenger of Allah (s.a.w) and greeted him with Salam, and I said: "Umar is asking for permission to enter.' He said: 'Let him in, and give him the glad tidings of Paradise.' So I went to 'Umar and said: 'Come in, and the Messenger of Allah (s.a.w) is giving you the glad tidings of Paradise.' He came in and sat with the Messenger of Allah (s.a.w) on the edge of the well, on his left and he dangled his legs in the well. Then I went back and sat down. I said: 'If Allah wills good for so-and-so"' - meaning his brother - "He will bring him.' Then someone shook the gate, and I said: 'Who is this?' He said: "Uthman bin 'Affan.' I said: 'One moment.' I went to the Prophet (s.a.w) and told him, and he said: 'Let him in, and give him the glad tidings of Paradise, with some turmoil that he will have to face.' So I went and said: 'Come in, and the Messenger of Allah (s.a.w) is giving you the glad tidings of Paradise, with some turmoil that you will have to face.' He came in and found that the edge of the well was full, so he sat facing them, on the other side."' Sharik said: "Sa'eed bin Al-Musayyab said: 'I interpreted that as being the position of their graves."'
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا ، پھر باہر آئے اور کہا: میں ضرور رسول اللہﷺکے ساتھ رہوں گا اور آج سارا دن آپ ﷺکے ساتھ گزاروں گا ۔ وہ مسجد میں آئے اور نبی ﷺکے بارے میں پوچھا ، صحابہ نے کہا: آپ فلاں جانب گئے ہیں ، حضرت ابو موسیٰ نے کہا: میں آپ کے پیچھے پوچھتے پوچھتے گیا یہاں تک کہ آپﷺاریس کنویں میں داخل ہوگئے اور میں دروازے کے پاس بیٹھ گیا ، اس کا دروازہ لکڑی کا تھا ، رسول اللہﷺنے قضاء حاجت کے بعد وضو کیا ، میں آپ کے پاس کھڑا ہوگیا ، رسول اللہﷺنے بئر اریس کے کنارے پر اپنی پنڈلیاں مبارک کھول کر کنوئیں میں لٹکائی ہوئی ہیں میں نے آپ کو سلام کیا اور پھر جاکر دروازے کے پاس بیٹھ گیا ، میں نے کہا: آج میں رسول اللہ ﷺکا دربان بنوں گا ، پھر حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا ، میں نے کہا: کون ہے ؟ انہوں نے کہا: ابوبکر ، میں نے کہا: ٹھہرو ، پھر میں گیا اور میں نے کہا: یہ ابو بکر ہیں اورآنے کی اجازت طلب کررہے ہیں آپ ﷺنے فرمایا: ان کو اجاز ت دو ، اور جنت کی بشارت دے دو، پھر میں آیا اور میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: تشریف لائیے، رسول اللہﷺ آپ کو جنت کی بشارت دے رہے ہیں ، حضرت ابو بکر آئے اورکنویں کی منڈیر پر رسول اللہ ﷺکی داہنی جانب ٹانگیں لٹکاکر بیٹھ گئے ، جس طرح رسول اللہﷺبیٹھے ہوئے تھے ، اور انہوں نے اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹالیا ، میں پھر واپس جاکر دروازے پر بیٹھ گیا ، میں اپنے بھائی کووضو کرتا ہوا چھوڑ کر آیا تھا ، میں نے دل میں سوچا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے فلاں کے ساتھ (میرا مراد میرا بھائی تھا) خیر کا ارادہ کیا تو اس کوبھی بھیج دے گا ، اچانک کوئی آدمی دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا ، میں نے کہا: کون ہے ؟ اس نے کہا: عمر بن الخطاب ہیں ! میں نے کہا: ٹھہریے ، پھر میں نے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر سلام کیا اور کہا: اب حضرت عمر رضی اللہ عنہ اجازت طلب کررہے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: ان کواجازت دے دو اور ان کو جنت کی بشارت دے دو، پھر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، اور کہا: آپ تشریف لائے اور رسول اللہﷺآپ کو جنت کی بشارت دیتے ہیں ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوگئے اور کنویں کی منڈیر رسول اللہﷺکی بائیں جانب بیٹھ گئے اور اپنی دونوں ٹانگیں کنویں میں لٹکالیں ، پھر میں واپس آکر بیٹھ گیا اور میں نے دل میں کہا: اگر اللہ تعالیٰ نے فلاں کے ساتھ ( میری مراد میرا بھائی تھا ) خیر کا ارادہ کیا تو اس کو بھیج دے گا ، پھر ایک آدمی نے آکر دروازہ کھٹکھٹایا ، میں نے کہا: کون ہے ؟ اس نے کہا: عثمان بن عفان ، میں نے کہا: ٹھہریے ، میں نے نبی ﷺکے پاس جاکر خبر دی ، آپﷺنے فرمایا: ا سکو اجازت دو اور جو مصائب اس کو لاحق ہوں گے ان کے ساتھ اس کو جنت کی بشارت دو ، میں نے کہا: تشریف لائیے رسول اللہﷺآپ کو ان مصائب کے ساتھ جنت کی بشارت دے رہے ہیں جو آپ کو لاحق ہوں گے، وہ آئے ، انہوں نے دیکھا کہ منڈیر بھر چکی ہیں وہ ان کے سامنے کی جانب بیٹھ گئے ، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس حدیث سے میں نے یہ نتیجہ نکالا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی۔
حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولُ : حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، هَاهُنَا ، وَأَشَارَ لِي سُلَيْمَانُ إِلَى مَجْلِسِ سَعِيدٍ نَاحِيَةَ الْمَقْصُورَةِ ، قَالَ أَبُو مُوسَى ، خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَلَكَ فِي الأَمْوَالِ ، فَتَبِعْتُهُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ دَخَلَ مَالاً ، فَجَلَسَ فِي الْقُفِّ ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ سَعِيدٍ : فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ.
Sa'eed bin Al-Musayyab said: "Abu Musa Al-Ash'ari told me here" – and Sulaiman pointed to where Sa'eed had sat, beside the hut - "Abu Musa said: 'I went out looking for the Messenger of Allah (s.a.w), and I found that he had gone to the gardens. I followed him and found that he had entered a garden, and sat on the edge of a well. He had uncovered his legs and allowed them to dangle in the well..."' and he quoted a Hadith like that of Yahya bin Hassan (no. 6214), but he did not mention the words of Sa'eed: "I interpreted that as being the position of their graves."
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہﷺکا ارادہ کرکے گھر سے نکلا ، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺباغات کی طرف تشریف لے گئے ہیں ، میں آپ کے پیچھے گیا ، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺباغ میں کنویں کی منڈیر پر بیٹھے ہوئے ہیں ، آپﷺنے اپنی پنڈلیاں کھولی ہوئی ہیں اور ان کو کنویں میں لٹکایا ہوا ہے ، اس کے بعد حسب سابق مروی ہے ، اس میں سعید کا یہ قول نہیں ہے کہ میں نے اس سے ان کی ان کی قبریں تعبیر لی ہے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ بِالْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ ، فَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ. وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ : قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمُ , اجْتَمَعَتْ هَاهُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ.
It was narrated that Abu Musa Al-Ash'ari said: "The Messenger of Allah (s.a.w) went out one day to a garden in Al-Madinah to relieve himself, and I set out following him...” He quoted a Hadith like that of Sulaiman bin Bilal (no. 6215), and he mentioned in the Hadith that Ibn Al-Musayyab said: "I interpreted that as being the position of their graves, which are gathered together here, but 'Uthman's grave is separate."
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہﷺکسی کام سے مدینہ کے ایک باغ کی طرف نکلے ، میں بھی آپﷺکے پیچھے نکلا ، اس کے بعد حسب سابق مروی ہے ، سعید بن مسیب کہتےہیں کہ اس حدیث سے میں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی قبریں آپ کے ساتھ ہوں گے ، اور حضرت عثمان کی قبر الگ ہوگی۔
Chapter No: 4
بابُ هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ
The ruining of those who go to extremes
بال کی کھال نکالنے والوں کا بیان
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعُبَيْدُ اللهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ , كُلُّهُمْ عَنْ يُوسُفَ الْمَاجِشُونِ ، وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ : أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ، إِلاَّ أَنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي.
قَالَ سَعِيدٌ : فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا ، فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ ، فَقَالَ : أَنَا سَمِعْتُهُ ، فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ : نَعَمْ ، وَإِلاَّ ، فَاسْتَكَّتَا.
It was narrated from 'Amir bin Sa'd bin Abi Waqqas that his father said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to 'Ali: 'You are to me like Harun to Musa, except that there is no Prophet after me."' Sa'eed said: "I wanted to hear it directly from Sa'd, so I met Sa'd and told him what 'Amir had narrated to me, and he said: 'I heard it.' I said: 'Did you hear it?' He put his fingers on his ears and said: 'Yes, otherwise let them become deaf.'"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارےمیں فرمایا: تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون تھے۔سنو! بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں چاہتا تھا کہ میں حضرت سعد سے یہ حدیث بالمشافہ سن لوں۔ میری حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو عامر بن سعد کی یہ روایت سنائی، انہوں نے کہا: میں نے اس حدیث کو خود سنا ہے، میں نے کہا: آپ نے خود سنا ہے ؟ انہوں نے اپنی دونوں انگلیاں کانوں پر رکھیں اور کہا: اگر میں نے خود نہ سنا ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ : خَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ؟ فَقَالَ : أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ؟ غَيْرَ أَنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي.
It was narrated that Sa'd bin Abi Waqqas said: "The Messenger of Allah (s.a.w) appointed 'Ali (in charge of Al-Madinah in his absence) during the campaign of Tabuk. He ('Ali) said: 'O Messenger of Allah, are you leaving me behind with the women and children?' He (‘Ali) said: 'Does it not please you to be to me as Harun was to Musa? Except that there will be no Prophet after me."'
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے غزوۂ تبوک میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں چھوڑ دیا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جارہے ہیں ، آپ ﷺنے فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے ! البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ.
Shu'bah narrated it with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ : مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ ؟ فَقَالَ : أَمَّا مَا ذَكَرْتُ ثَلاَثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ ، لأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ ، خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ : يَا رَسُولَ اللهِ ، خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ؟ إِلاَّ أَنَّهُ لاَ نُبُوَّةَ بَعْدِي.
وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلاً يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ : ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ ، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ. وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ:{فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ} دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّهُمَّ هَؤُلاَءِ أَهْلِي.
It was narrated from 'Amir bin Sa'd bin Abi Waqqas that his father said: "Mu'awiyah bin Abi Sufyan ordered Sa'd saying: 'What kept you from cursing Abu At-Turab?' He said: 'It is because of three things that I remembered that the Messenger of Allah (s.a.w) said that I will never curse him, because if even one of them were for me that would be dearer to me than red camels. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say to him, when he appointed him in charge during his absence when he went on one of his campaigns, and 'Ali said to him: "O Messenger of Allah, are you leaving me behind with the women and children?" The Messenger of Allah (s.a.w) said to him: "Does it not please you to be to me as Harun was to Musa? Except that there will be no Prophet-hood after me." And I heard him say on the Day of Khaibar: "I shall give the flag to a man who loves Allah and His Messenger, and Allah and His Messenger love him." We were all hoping for it, but he said: "Call 'Ali for me." He was brought, and he was suffering from an inflammation in the eyes. He put some spittle in his eyes and gave the flag to him, and Allah granted him victory. When this verse was revealed - "... Let us call our sons and your sons… - the Messenger of Allah (s.a.w) called 'Ali, Fatimah, Hasan and Husain and said: "O Allah, these are my family."
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد کو امیر بنایا تو ان سے پوچھا کہ تمہیں ابو تراب کو برا کہنے سے کیا چیز روکتی ہے ؟ حضرت سعد نے کہا: مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمائی تھیں ، اس لیے میں ان کو کبھی برا نہیں کہہ سکتا ، اگر ان تین باتوں سے ایک بات بھی میرے لیے فرمائی ہوتی تو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب تھی۔ جب رسول اللہﷺنے بعض مغازی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ دیا ، میں نے رسول اللہﷺکو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے ہوئی سنا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے ، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ، اورغزوہ خیبر کے دن میں نے آپ ﷺسے یہ سنا : کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسو لﷺسے محبت کرتا ہوگا ، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتا ہے ، حضرت سعد نے کہا: پھر ہم سب اس کے انتظار میں تھے ، آپﷺنے فرمایا: علی کو میرے پاس لاؤ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو لایا گیا اس حال میں ان کی آنکھیں دکھتی تھیں ، آپ ﷺنے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن ڈالا اور ان کو جھنڈا عطا کیا ، اللہ تعالیٰ نے ان پر خیبر فتح کردیا اور جب آیت نازل ہوئی : (ترجمہ:) آپ کہیے: آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ ، تو رسول اللہﷺنے حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور کہا: اے اللہ! یہ میرے اہل ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ؟.
It was narrated from Sa'd that the Prophet (s.a.w) said to 'Ali: "Does it not please you to be to me as Harun was to Musa?"
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ : لأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلاً يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : مَا أَحْبَبْتُ الإِمَارَةَ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ ، قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَاءَ أَنْ أُدْعَى لَهَا ، قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا ، وَقَالَ : امْشِ ، وَلاَ تَلْتَفِتْ ، حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ ، فَصَرَخَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، عَلَى مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ قَالَ : قَاتِلْهُمْ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْكَ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ ، إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said on the Day of Khaibar: "I shall give this flag to a man who loves Allah and His Messenger, and Allah will grant victory at his hands." 'Umar bin Al-Khattab said: "I never desired leadership except on that day." He said: "I came before him in the hope that I might be called to it, but the Messenger of Allah (s.a.w) called 'Ali bin Abi Talib. He gave it to him and said: 'March, and do not turn around until Allah grants you victory."' 'Ali walked a little way, then he stopped, but he did not turn around, and he shouted: "O Messenger of Allah, on what basis should I fight the people?" He said: "Fight them until they bear witness that none has the right to we worshiped but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah. If they do that, then they have protected from you their blood and their wealth, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے غزوۂ خیبر کے دن فرمایا: میں یہ جھنڈا اس آدمی کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسولﷺسے محبت کرتا ہوگا اور اللہ اس کے ہاتھ پر فتح دے گا ، حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اس دن کےعلاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی ، پھر میں اس دن آپ کے سامنے اس امید سے آیا کہ آپ مجھے اس کے لیے بلائیں ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر رسول اللہ ﷺنے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو جھنڈا عطا کیا اور فرمایا: جاؤ اور ادھر ادھر التفات نہ کرنا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تم کو فتح عطا فرمائے گا ، حضرت علی کچھ دور گئے ، پھر ٹھہر گئے اور ادھر ادھر التفات نہیں کیا ، پھر انہوں نے بلند آواز سے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ!میں لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کروں؟ آپ ﷺنے فرمایا: تم ان سے اس وقت تک جنگ کرو جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی نہ دیں اور جب وہ یہ گواہی دے دیں تو پھر انہوں نے تم سے اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ کرلیا ، مگر یہ کہ ان پر کسی کا حق ہو اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ هَذَا ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ : لأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلاً يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ : فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا ، قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا ، فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا : هُوَ يَا رَسُولَ اللهِ ، يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ ، قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ ، فَأُتِيَ بِهِ ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ ، حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا ، فَقَالَ : انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللهِ فِيهِ ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلاً وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ.
Sahl bin Sa'd narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said on the Day of Khaibar: "I shall give this flag to a man at whose hands Allah will grant victory; he loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him." The people spent the night wondering which of them would be given it. When morning came the people went to the Messenger of Allah (s.a.w) ' all of them hoping to be given it. He said: "Where is 'Ali bin Abi Talib?" They said: "O Messenger of Allah, he has a problem in his eyes." They sent for him and he was brought, and the Messenger of Allah (s.a.w) put some spittle in his eyes and prayed for him, and he was healed, such that it was as if there had been no pain in him. He gave him the flag and 'Ali said: "0 Messenger of Allah, shall I fight them until they become like us?" He said: "Advance cautiously, until you reach their open space, then invite them to Islam, and tell them of their duties before Allah. By Allah, if Allah were to guide one man through you, that would be better for you than having red camels."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے غزوۂ خیبر کے دن فرمایا: میں یہ جھنڈا اس آدمی کو دوں گا جس کے ہاتھوں پر اللہ تعالیٰ خیبر فتح کرے گا ، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتاہوگا اور اللہ اور اس کے رسول کو اس سے محبت ہوگی ، حضرت سہل نے کہا: پھر صحابہ نے اس حال میں رات گزاری کہ دیکھئے آپﷺکس کو جھنڈا عطا فرماتے ہیں ، جب صبح کو صحابہ رسول اللہﷺکے پاس پہنچے تو ہر آدمی کو یہ توقع تھی کہ آپ ﷺ اس کو جھنڈا عطا کریں گے ، آپ نے فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسولﷺ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ، آپ ﷺنے فرمایا: ان کو بلاؤ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا ، رسول اللہ ﷺنے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن ڈالا اور ان کے حق میں دعا کی ، ان کی آنکھیں اس طرح ٹھیک ہوگئیں گویا کبھی دکھی ہی نہ تھیں ، رسول اللہﷺنے ان کو جھنڈا دیا ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں ان سے اس وقت تک لڑائی کرتا رہوں گا جب تک وہ ہماری طرح نہ ہوجائیں ، آپﷺنے فرمایا: تم آہستہ آہستہ چلو یہاں تک کہ ان کے میدان میں اتر جاؤ، پھر ان کو اسلام کی دعوت دینا اور ان کو یہ بتانا کہ ان پر اللہ کے کیا حقوق واجب ہیں ، اللہ کی قسم! اگر تمہاری وجہ سے ایک آدمی ہدایت پا جائے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فِي خَيْبَرَ وَكَانَ رَمِدًا ، فَقَالَ: أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا. قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ، أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ، أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ ، وَمَا نَرْجُوهُ . فَقَالُوا: هَذَا عَلِيٌّ ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ . فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ.
It was narrated that Salamah bin Al-Akwa' said: "Ali stayed behind and did not go with the Prophet (s.a.w) during the campaign of Khaibar, and he had an inflammation in his eyes. He said: 'How could I stay behind and not go with the Messenger of Allah (s.a.w)?' So 'Ali set out and caught up with the Prophet (s.a.w). On the evening before Allah granted victory, the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Tomorrow I shall give the flag' - or 'the flag will be carried by' - 'a man whom Allah and His Messenger love' - or he said: 'who loves Allah and His Messenger' - and Allah will grant him victory.' Then we saw 'Ali, and we were not expecting to see him. They said: 'Here is 'Ali.' And the Messenger of Allah (s.a.w) gave the flag to him, and Allah granted victory to him."
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے پیچھے رہ گئے ، ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی ، پھر انہوں نے کہا: میں رسول اللہﷺسے پیچھے رہ گیا ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نکلے اور نبی ﷺسے جاملے ، جب وہ رات آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے خیبر کی فتح عطا فرمائی تو رسول اللہﷺنے فرمایا: کل میں جھنڈا اس آدمی کو دوں گا یا فرمایا: کل جھنڈا وہ آدمی لے گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺسے محبت کرتا ہوگا اور اللہ اور اس کے رسولﷺکو اس سے محبت ہوگی ، پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کی توقع نہیں تھی ، صحابہ نے کہا: یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ، رسول اللہﷺنے ان کو جھنڈا عطا کردیا اور اللہ نے ا ن کو فتح دے دی۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ : لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا ، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا ، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي ، وَقَدُمَ عَهْدِي ، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا ، وَمَا لاَ ، فَلاَ تُكَلِّفُونِيهِ ، ثُمَّ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا ، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، أَلاَ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ : أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ، ثُمَّ قَالَ : وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ، أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ، أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ : وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ؟ قَالَ : نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ ، قَالَ : وَمَنْ هُمْ ؟ قَالَ : هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ ، وَآلُ جَعْفَرٍ ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ : كُلُّ هَؤُلاَءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ ؟ قَالَ : نَعَمْ.
Yazid bin Hayyan said: "Husain bin Sabrah, 'Umar bin Muslim and I set out and came to Zaid bin Arqam. When we sat with him, Husain said to him: 'O Zaid, you have attained a great deal of good. You saw the Messenger of Allah (s.a.w) and heard his Hadith, you fought alongside him and prayed behind him. O Zaid, you have attained a great deal of good. Tell us, O Zaid, what you heard from the Messenger of Allah (s.a.w).' He said: 'O son of my brother, by Allah I have grown old and it has been a long time, and I have forgotten some of that which I learned from the Messenger of Allah (s.a.w) Whatever I narrate to you, accept it, otherwise do not push me.' Then he said: 'One day the Messenger of Allah (s.a.w) stood and addressed us at a watering place called Khumm, between Makkah and Al-Madinah. He praised and glorified Allah, and he exhorted and reminded us, then he said: "O people, I am only human, and soon the messenger of my Lord will come to me and I will respond. I am leaving among you two weighty things, the first of which is the Book of Allah in which is guidance and light. Follow the Book of Allah and hold fast to it." And he encouraged us to adhere to the Book of Allah, then he said: "And the people of my household, I remind you of Allah with regard to the people of my household, I remind you of Allah with regard to the people of my household, I remind you of Allah with regard to the people of my household."' Husain said to him: 'Who are the people of his household, 0 Zaid? Aren't his wives among the people of his household?' He said: 'His wives are among the people of his household, but the people of his household are those to whom Zakat is forbidden after he is gone.' He said: 'Who are they?' He said: 'They are the family of 'Ali, the family of 'Aqil, the family of Ja'far, and the family of 'Abbas.' He said: 'Was Zakat forbidden to all of these?' He said: 'Yes."'
زید بن حیان کہتے ہیں کہ میں حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، جب ہم اس کے پاس بیٹھ گئے تو حصین نے کہا:اے زید! آپ کو بہت خیر کثیر حاصل ہوئی ، آپ نے رسول اللہﷺکو دیکھا ، ان کی حدیث سنی، ان کے ہمراہ جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں ،اے زید آپ کو بہت خیر کثیر حاصل ہوئی، اے زید! آپ ہم کو رسول اللہﷺسے سنی ہوئی کوئی حدیث سنائیں ، حضرت زید نے کہا: اے بھتیجے! اللہ کی قسم! اب میری عمر زیادہ ہوگئی ہےاور ایک مدت گزر گئی اور رسول اللہﷺکی جو احادیث مجھے یاد تھیں ان میں سے بعض کو میں بھول گیا ، سو جو حدیث میں تم کو بیان کروں، اس کو قبول کرلو ، اور جس کو میں نہ بیان کروں اس کا تم مجھے مکلف نہ کرو، پھر انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہﷺہمیں خطبہ دینے کے لیے مدینہ اور مکہ کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جس کو خم کہتے ہیں ، آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: اے لوگو! سنو میں ایک بشر ہوں ، عنقریب میرے رب کا پیغام لانے ولا میرے پاس آئے گا ، اور میں اس کولبیک کہوں گا میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے ، اللہ کی کتاب پر عمل کرو، اور اس کو مضبوطی سے تھام لو، پھر آپ نے کتاب اللہ پر ابھارا اور اس کی ترغیب دی ، پھر فرمایا: اور میرے اہل بیت ہیں ، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں ، حصین نے کہا: اے زید! آپ کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی ازواج اہل بیت سے نہیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا: آپ کی ازواج بھی ہیں ، لیکن آپ کے اہل بیت وہ ہیں جن پر آپ کے بعد صدقہ حرام کردیا گیا ، کہا: وہ کون ہیں ؟ کہا: وہ آل علی ، آل عقیل ، آل جعفر اور آل عباس ہیں ، کہا: ان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ کہا: ہاں۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ ، يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ ، بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ.
It was narrated from Zaid bin Arqam from the Prophet (s.a.w) - and he quoted a Hadith like that of Zuhair (no. 6225).
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، كِلاَهُمَا ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ، نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ. وَزَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ ، مَنِ اسْتَمْسَكَ بِهِ ، وَأَخَذَ بِهِ ، كَانَ عَلَى الْهُدَى ، وَمَنْ أَخْطَأَهُ ، ضَلَّ.
A Hadith like that of Isma'il (no. 6225) was narrated from Abu Hayyan with this chain of narrators, and in the Hadith of Jarir it adds: "The Book of Allah in which is guidance and light; whoever holds fast to it and adheres to it, will be following true guidance, and whoever deviates from it will go astray."
یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے ، جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اللہ کی کتاب جس میں ہدایت اور نور ہے ، جس نے اس کتاب کو مضبوطی سے تھام لیا وہ ہدایت پر ہوگا اور جو اس کو چھوڑ دے گا وہ گمراہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ ، يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ : لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا ، لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ. غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ : أَلاَ وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ : أَحَدُهُمَا كِتَابُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ ، هُوَ حَبْلُ اللهِ ، مَنِ اتَّبَعَهُ كَانَ عَلَى الْهُدَى ، وَمَنْ تَرَكَهُ كَانَ عَلَى ضَلاَلَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا : مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ ؟ نِسَاؤُهُ ؟ قَالَ : لاَ ، وَايْمُ اللهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنَ الدَّهْرِ ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَى أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ ، وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ.
It was narrated that Yazid bin Hayyan said: "We entered upon Zaid bin Arqam and said to him: 'You have seen good things; you accompanied the Messenger of Allah (s.a.w) and prayed behind him..."' and he quoted a Hadith like that of Abu Hayyan (no. 6225), except that he said: (The Messenger of Allah (s.a.w) said:) "Behold, I am leaving among you the two weighty things, one of which is the Book of Allah, Glorified and Exalted is He, which is the rope of Allah. Whoever follows it will be following true guidance, and whoever forsakes it will be misguided." And in it, it says: "And we said: 'Who are the people of his household? His wives?' He said: 'No, by Allah. A woman may be with a man only for a part of his lifetime, then he divorces her and she goes back to her father and her people. The people of his household are his origin and his male relatives to whom Zakat was forbidden after he was gone."'
زید بن حیان سے روایت ہے کہ ہم حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے گھر گئے ، ہم نے ان سے کہا: آپ نے بہت اچھا زمانہ دیکھا ہے ، آپ رسول اللہﷺکی صحبت میں رہے ہیں اور آپ نے رسول اللہﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھی ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے ، البتہ اس میں یہ ہے : سنو! میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ، ایک اللہ عز وجل کی کتاب ہے ، جو اللہ کی رسّی ہے ، جو اس کی اتباع کرے گا وہ ہدایت پر رہے گا ،اور جو اس کو چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا،اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ہم نے کہا: آپ کے اہل بیت آپ کی ازواج ہیں ؟ کہا: نہیں ، اللہ کی قسم! ایک عورت مرد کے ساتھ ایک زمانہ تک رہتی ہے ، پھر وہ اس کو طلاق دے دیتا ہے تو وہ اپنے والد اور اپنی قوم کی طرف واپس ہوجاتی ہے ، اہل بیت آپ کے دودھیال کے لوگ اور آپ ﷺکے عصبات ہیں جن پر آپﷺکے بعد صدقہ حرام ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ : فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ : فَأَبَى سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ : أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ : لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ : مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا ، فَقَالَ لَهُ : أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ ، لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ ؟ قَالَ : جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ ، فَقَالَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ؟ فَقَالَتْ : كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ ، فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لإِنْسَانٍ انْظُرْ ، أَيْنَ هُوَ ؟ فَجَاءَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ.
It was narrated that Sahl bin Sa'd said: "A man from the family of Marwan was appointed as governor of Al-Madinah, and he called Sahl bin Sa'd and ordered him to insult 'Ali, but Sa'd refused. He said: 'If you refuse to do it, then at least say: "May Allah curse Abu At-Turab."' Sahl said: 'No name is dearer to 'Ali than Abu At-Turab, and he used to feel happy when he was called by it.' He said: 'Tell us his story; why was he called Abu At-Turab?' He said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) came to the house of Fatimah and he did not find 'Ali in the house. He said: "Where is the son of your uncle?" She said: "There was something between him and I, and he got angry with me and went out; he did not take a nap in my house." The Messenger of Allah (s.a.w) said to someone: "Go and look where he is." He came and said: "O Messenger of Allah, by Allah, he is in the Masjid, sleeping." The Messenger of Allah (s.a.w) came to him and he was lying down. His cloak had fallen from his back and he had gotten dusty. The Messenger of Allah (s.a.w) started wiping it from him, saying: "Get up, Abu At-Turab, get up Abu At-Turab."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آل مروان میں سے ایک آدمی کو مدینہ کا عامل بنایا گیا ، اس نے حضرت سہل بن سعد کو یہ حکم دیا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا کہے، حضرت سہل نے انکار کیا ، اس نے کہا: اگر تم انکار کرتے ہو تو یوں کہو: اللہ تعالیٰ ابو تراب پر لعنت کرے ، حضرت سہل نے کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ کےنزدیک ابو تراب سے بڑھ کر کوئی نام محبوب نہیں تھا ، جب ان کو ابو تراب کے نام سے بلایا جاتا تو وہ خوش ہوتے تھے ، راوی نے ان سے کہا: ہمیں ان کا وہ قصہ بتاؤ کہ ان کانام ابو تراب کیسے رکھا گیا ؟ انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر میں نہیں تھے ، فرمایا: تمہارا چچا زاد کہاں ہے؟ کہا: میرے اور ان کے درمیان کوئی بات ہوئی ہے وہ غصے سے چلے گئے، اور میرے پاس قیلولہ نہیں کیا ، رسول اللہﷺنے کسی آدمی سے کہا: جاؤ دیکھو وہ کہاں ہیں ؟ اس آدمی نے آکر کہا: وہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ، رسول اللہﷺ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس حال میں کہ وہ سوئے ہوئے تھے ، اور چادر ایک جانب سے الگ ہوگئی تھی اور اس پر مٹی لگی ہوئی تھی ، رسول اللہﷺاپنے ہاتھ سے وہ مٹی جھاڑ رہے تھے اور فرمارہے تھے : اے ابو تراب اٹھو ، اے ابو تراب ! اٹھو۔
Chapter No: 5
بابُ رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ وَالْفِتَنِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ
About lifting and capturing of knowledge and prevalence of ignorance and tribulations at the end of times
آخر زمانہ میں علم کا اٹھ جانا اور جہل اور فتنوں کا غلبہ ہونا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَرِقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ذَاتَ لَيْلَةٍ ، فَقَالَ : لَيْتَ رَجُلاً صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ، قَالَتْ وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلاَحِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ هَذَا ؟ قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ: يَا رَسُولَ اللهِ ، جِئْتُ أَحْرُسُكَ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ.
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) could not sleep one night and said: 'Would that a righteous man from among my Companions would guard me tonight.' We heard the sound of a weapon, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Who is this?' Sa'd bin Abi Waqqas said: 'O Messenger of Allah, I have come to guard you."' 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) slept until I could hear him breathing deeply."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہﷺکی آنکھ کھل گئی، آپ ﷺنے فرمایا: کاش ! میرے صحابہ میں سے کوئی نیک آدمی آج میری حفاظت کرتا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی ، رسول اللہﷺنے فرمایا: یہ کون ہے ؟ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کےرسولﷺ!میں آپ کی حفاظت کے لیے آیا ہوں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر رسول اللہﷺسوگئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : سَهِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ ، لَيْلَةً ، فَقَالَ : لَيْتَ رَجُلاً صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ قَالَتْ : فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلاَحٍ ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا جَاءَ بِكَ ؟ قَالَ : وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَامَ. وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا : مَنْ هَذَا ؟.
'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stayed up late one night when he first came to Al-Madinah, and he said: 'Would that a righteous man from among my Companions would guard me tonight.' While we were like that, we heard the clatter of a weapon. He said: 'Who is this?' He said: 'Sa'd bin Abi Waqqas.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'What brings you here?' He said: 'I felt some fear for the Messenger of Allah (s.a.w) so I came to guard him.' The Messenger of Allah (s.a.w) prayed for him, then he went to sleep." According to the report of Ibn Rumh: "We said: 'Who is this?"'
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے مدینہ منورہ آنے کے بعد ایک رات رسول اللہﷺبیدار ہوگئے ، آپ ﷺنے فرمایا: کاش ! میرے صحابہ میں سے کوئی نیک آدمی آج رات میری حفاظت کرتا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابھی ہم اسی حال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کی آہٹ سنی ، آپﷺنے فرمایا: یہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم کیوں آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میرے دل میں رسول اللہﷺکے بارے میں ڈر ہوا تو میں آپﷺ کی حفاظت کے لیے آیا ، رسول اللہﷺنے ان کو دعا دی پھر سو گئے ، ابن رمح کی روایت میں ہے ، ہم نے کہا: یہ کون ہے ؟
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، يَقُولُ : قَالَتْ عَائِشَةُ : أَرِقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ، ... بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ.
'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) could not sleep one night..." a Hadith like that of Sulaiman bin Bilal (no. 6230).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہﷺبیدار ہوگئے ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا ، يَقُولُ : مَا جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَبَوَيْهِ لأَحَدٍ ، غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ : ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي.
It was narrated that 'Abdullah bin Shaddad said: "I heard 'Ali say: 'The Messenger of Allah (s.a.w) never mentioned both his parents together for anyone except Sa'd bin Malik. He started to say to him on the Day of Uhud: "Shoot, may my father and mother be ransomed for you!"
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن مالک (یعنی سعد بن ابی وقاص ) کے علاوہ رسول اللہﷺنے کسی کے لیے اپنے ماں باپ کو جمع نہیں فرمایا ، آپﷺجنگ احد کے دن ان سے فرمارہے تھے ، تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں ، تیر مارو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مِسْعَرٍ , كُلُّهُمْ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِهِ.
A similar report (as no. 6233) was narrated from 'Ali, from the Prophet (s.a.w) (with this chain of narrator).
یہ حدیث چار اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، يَعْنِي ابْنَ بِلاَلٍ ، عَنْ يَحْيَى ، وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ : لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ.
It was narrated that Sa'd bin Abi Waqqas said: "The Messenger of Allah (s.a.w) mentioned both his parents together for me on the Day of Uhud."
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے جنگ احد کے دن میرے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، كِلاَهُمَا ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from Yahya bin Sa'eed with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 6235).
یہ حدیث دو اور سندوں سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ : كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ ، فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ فَسَقَطَ ، فَانْكَشَفَتْ عَوْرَتُهُ فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى نَوَاجِذِهِ.
It was narrated from 'Amir bin Sa'd that his father said that the Prophet (s.a.w) mentioned both his parents together for him on the Day of Uhud. An idolater man was attacking the Muslims fiercely and the Messenger of Allah (s.a.w) said to him: "Shoot, may my father and mother be ransomed for you!" So I shot him with an arrow that had no head, and I hit him in his side and he fell down, and his 'Awrah was uncovered. The Messenger of Allah (s.a.w) smiled so broadly that I could see his molars.
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ احد کے دن رسول اللہﷺنے ان کے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کیا ، مشرکوں میں سے ایک آدمی نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا ، نبیﷺنے سعد سے کہا: تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں تیر مارو، حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے بغیر پر کا تیر لےکر اس کے پہلو پر مارا جس سے وہ گر پڑا ، اس کی شرمگاہ کھل گئی ، رسول اللہ ﷺ(اس کے گرنے سے ) ہنسے یہاں تک کہ میں نے آپﷺکی ڈاڑھیں دیکھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنَ الْقُرْآنِ قَالَ : حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لاَ تُكَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّى يَكْفُرَ بِدِينِهِ ، وَلاَ تَأْكُلَ وَلاَ تَشْرَبَ ، قَالَتْ : زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاكَ بِوَالِدَيْكَ ، وَأَنَا أُمُّكَ ، وَأَنَا آمُرُكَ بِهَذَا ، قَالَ : مَكَثَتْ ثَلاَثًا حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهَا مِنَ الْجَهْدِ ، فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ ، فَسَقَاهَا ، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى سَعْدٍ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الآيَةَ : {وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي} وَفِيهَا {وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا}. قَالَ: وَأَصَابَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً ، فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ ، فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ ، فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ ، فَقَالَ : رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَانْطَلَقْتُ ، حَتَّى إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لاَمَتْنِي نَفْسِي ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ ، فَقُلْتُ : أَعْطِنِيهِ ، قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ}.قَالَ : وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي ، فَقُلْتُ : دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ ، قَالَ فَأَبَى ، قُلْتُ : فَالنِّصْفَ ، قَالَ فَأَبَى ، قُلْتُ : فَالثُّلُثَ ، قَالَ فَسَكَتَ ، فَكَانَ ، بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا.
قَالَ : وَأَتَيْتُ عَلَى نَفَرٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ ، فَقَالُوا : تَعَالَ نُطْعِمْكَ وَنَسْقِكَ خَمْرًا ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ ، قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ ، وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ ، فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ ، وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ . قَالَ فَأَكَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ ، قَالَ فَذَكَرْتُ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ . فَقُلْتُ : الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنَ الأَنْصَارِ . قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيِ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي ، بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ ، يَعْنِي نَفْسَهُ ، شَأْنَ الْخَمْرِ : {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ}.
Mus'ab bin Sa'd narrated from his father that some Verses of Qur'an were revealed concerning him. He said: "The mother of Sa'd swore that she would not speak to him unless he renounced his faith, and she would not eat or drink. She said: 'You say that Allah has enjoined you to treat your parents well, and I am your mother, and I am telling you to do this.' "She stayed (like that) for three days, then she fainted from hunger. A son of hers who was called 'Umarah got up and gave her some water, and she started praying against Sa'd. Then Allah revealed this Verse in the Qur'an: 'And We have enjoined on man to be good and dutiful to his parents; but if they strive to make you join with Me (in worship) anything (as a partner) of which you have no knowledge, then obey them not (and) ‘... But behave with them in the world kindly..." He said: "And the Messenger of Allah (s.a.w) acquired a great deal of booty, among which was a sword. I picked it up and brought it to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'Allocate this sword to me, for I am one whose situation you know.' He said: 'Put it back where you took it from.' I went, then when I wanted to put it in the place where the spoils of war were gathered, I decided to try again, so I went back and said: 'Give it to me.' He said in a loud voice: 'Put it back where you took it from.' Then Allah revealed the words: 'They ask you about the spoils of war...' "Then I fell sick, and I sent word to the Prophet (s.a.w) ' and he came to me. I said: 'Let me divide my wealth as I wish,' but he refused. I said: 'Then half.' But he refused. I said: 'Then one third.' He remained silent, then after that one third was permitted. "I came to a group of the Ansar and Muhajirin and they said: 'Come, we will give you food and wine.' That was before wine was forbidden. I came to them in a garden, and they had a roasted camel head and a small skin of wine. I ate and drank with them, then I mentioned the Ansar and Muhajirin to them. I said: 'The Muhajirin are better than the Ansar.' A man took one of the jawbones of the camel head and struck me with it, and injured my nose. I came to the Messenger of Allah (s.a.w) and told him, then Allah revealed this Verse about me and about wine: '...Khamr (all kinds of alcoholic drinks), and gambling, and Al-Ansab [stone altars for sacrifices to idols etc], and Al-Azlam (arrows for seeking luck or decision) are an abomination of Shaitans' (Satan's) handiwork..."
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے بارے میں قرآن مجید کی کئی آیات نازل ہوئیں ، ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گی اور کھانا ، پینا بھی ترک کردیں گے جب تک کہ وہ دین اسلام کو چھوڑ نہیں دیں گے ، ان کی والدہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی وصیت کی ہے ، میں تمہاری ماں ہوں اور میں تمہیں حکم دیتی ہوں ، وہ تین دن تک اسی حال میں رہیں ، نہ کھانا کھایا ، اور نہ پیا اور بے ہوش ہوگئیں ، ان کے ایک بیٹے نے جس کا نام عمارہ تھا ان کو پانی پلایا ، وہ حضرت سعد کو بد دعا دینے لگیں ، تب قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی ، ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ، اگر وہ اس بات کی کوشش کریں کہ تم میرےساتھ شریک کرو، جس کا تم کو علم نہیں ہے تو تم ان کی اطاعت مت کرو، اور دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کرو، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺکے پاس بہت سا مال غنیمت آیا ، اس میں ایک تلوار بھی تھی ، میں وہ تلوار لیکر رسول اللہﷺکے پاس آیا ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ تلوار مجھے عطا فرمائیں کیونکہ میں وہ ہوں جس کا حال آپ کو معلوم ہے ، آپﷺنے فرمایا: اس تلوار کو جہاں سے اٹھایا تھا وہیں رکھو ، میں اس کو گودام میں ڈالنے کے لیے گیا ، میرے نفس نے ملامت کی اور میں پھر آپﷺکے پاس واپس آگیا ، میں نے کہا: مجھے یہ تلوار عطا فرمائیے ، آپﷺنے زیادہ سختی کے ساتھ فرمایا: اس کو جہاں سے لیا ہے وہیں واپس رکھ دو ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : یسئلونک عن الانفال ، لوگ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، حضرت سعد نے کہا: میں بیمار ہوگیا ، میں نےنبی ﷺکے پاس پیغام بھیجا ، آپ میرے پاس تشریف لائے ، میں نے کہا: مجھے اپنی مرضی کے مطابق مال تقسیم کرنے کی اجازت دیجئے ، آپ نے انکار کیا ، میں نے کہا: اچھا نصف مال تقسیم کرنے دیں، آپﷺنے انکار کیا ، میں نے کہا: اچھا تہائی مال تقسیم کرنے دیں ، آپ ﷺخاموش رہے ، پھر بعد میں تہائی مال کی تقسیم جائز ہوگئی ، میں انصار اور مہاجرین کے ایک جماعت کے پاس گیا ، انہوں نے کہا: آؤ ہم تمہیں کھانا کھلائیں اور شراب پلائیں ، یہ شراب حرام ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے، میں ان کے ساتھ ایک باغ میں گیا ، وہاں ان کے پاس اونٹ کا ایک بھنا ہوا سر تھا ، اور شراب کا ایک مٹکا تھا ، میں نے ان کے ساتھ کھانا کھایا اور شراب پی ، پھر وہاں مہاجرین اور انصار کا ذکر چھڑ گیا ، میں نے کہا: مہاجرین انصار سے بہتر ہیں ، ایک آدمی نے سر کی ایک ہڈی لیکر مجھے ماری میری ناک زخمی ہوگئی ، میں نے رسول اللہﷺکے پاس جاکر اس کی شکایت کی ، تب اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے شراب کے بارے میں آیت نازل فرمائی ، شراب ، جوا ، بت ، فال کے تیر ، محض ناپاک ہیں ، شیطان کے کام ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ. وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: قَالَ فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا ، ثُمَّ أَوْجَرُوهَا. وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا: فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ ، فَفَزَرَهُ وَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا.
It was narrated from Mus'ab bin Sa'd that his father said: "Four Verses were revealed concerning me ...” and he quoted a Hadith like that of Zuhair from Simak (no. 6238). In the Hadith of Shu'bah it adds: "When they wanted to feed her (Sa'd's mother) they opened her mouth with a stick and put food in her mouth." In his Hadith it also says: "He struck Sa'd's nose with it and split it, and the nose of Sa'd remained split."
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے متعلق چار آیات نازل ہوئیں ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے ، شعبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلانا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھول کر اس میں کھانا ڈالتے ، اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد کی ناک پر لکڑی ماری جس سے ان کی ناک پھٹ گئی اور ہمیشہ پھٹی رہی۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، فِيَّ نَزَلَتْ: {وَلاَ تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ} وَالْعَشِيِّ. قَالَ: نَزَلَتْ فِي سِتَّةٍ: أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ قَالُوا لَهُ: تُدْنِي هَؤُلاَءِ.
It was narrated that Sa'd said, concerning the Verse: '"And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon...'" - "This was revealed concerning six people, including myself and Ibn Mas'ud. The idolaters had said: 'Do not keep these people near you."'
حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے سے روایت ہے کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ،ترجمہ: اور ان (مساکین) کو دور نہ کرو ، جو صبح ، شام اپنے رب کو پکارتے ہیں ، اور صرف اس کی رضا چاہتے ہیں ، یہ آیت چھ مسکینوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ، میں اور ابن مسعود بھی ان میں تھے ، مشرکین آپ ﷺسے کہتے تھے کہ آپ ﷺان لوگوں کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الأَسَدِيُّ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اطْرُدْ هَؤُلاَءِ لاَ يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا. قَالَ وَكُنْتُ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ ، وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ ، وَبِلاَلٌ ، وَرَجُلاَنِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا ، فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : وَلاَ تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ.
It was narrated that Sa'd said: "We were six people with the Prophet (s.a.w). And the idolaters said to the Prophet (s.a.w): 'Send these people away so that they will not become too bold with us.' They were myself, Ibn Mas'ud, a man from Hudhail, Bilal," and two men whose names I do not know. There occurred to the Messenger of Allah (s.a.w) what Allah willed should occur and he thought to himself. Then Allah revealed the words: 'And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon seeking His Face.'"
حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے سے روایت ہے کہ ہم چھ آدمی نبی ﷺکے ساتھ تھے ، مشرکین نے نبیﷺسے کہا: ان لوگوں کو بھگا دیجئے ، یہ ہمارے سامنے آنے کی ہمت نہ کریں ، حضرت سعد نے کہا: میں ، حضرت ابن مسعود ، ہذیل کا ایک آدمی ، حضرت بلال اور دو اور آدمی جن کے نام میں نے نہیں لیے ، رسول اللہﷺکے دل میں جو آیا سو آیا ، آپ ﷺنے اپنے دل میں کچھ سوچا ، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی : اور ان (مساکین ) کو دور مت کریں جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اور صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالُوا : حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ : لَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا.
It was narrated that Abu 'Uthman said: "No one stayed with the Messenger of Allah (s.a.w) on one of those nights when the Messenger of Allah (s.a.w) was fighting, except Talhah and Sa'd."
حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جن دنوں میں رسول اللہﷺجہاد کررہے تھے تو بعض اوقات آپﷺکے ساتھ حضرت طلحہ اور حضرت سعد کے سوا کوئی نہیں ہوتا تھا۔
Chapter No: 6
بابُ مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً وَمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى أَوْ ضَلاَلَةٍ
Concerning a person who introduced something good or bad, and the one who invited others towards guidance or misguidance
مسلمانوں میں نیک طریقہ یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے کا شرعی حکم
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ يَقُولُ : نَدَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ.
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) exhorted the people on the Day of Al-Khandaq, and Az-Zubair said: 'I am ready.' Then he exhorted them again and Az-Zubair said: 'I am ready.' Then he exhorted them again and Az-Zubair said: 'I am ready.' The Prophet (s.a.w) said: 'Every Prophet has a helper, and my helper is Az-Zubair.'"
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے جنگ خندق کے دن لوگوں کو جہاد کی ترغیب دی تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حاضر ہوں ، آپﷺنے پھر ترغیب دی ، تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حاضر ہوں ، آپﷺنے پھر ترغیب دی تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حاضر ہوں ، نبی ﷺنے فرمایا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا ، عَنْ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كِلاَهُمَا ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
A Hadith like that of Ibn 'Uyayanah (no. 6243) was narrated from Jabir, from the Prophet (s.a.w).
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے مذکورہ بالا حدیث کی طرح نقل کیا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ مُسْهِرٍ ، قَالَ: إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَعَ النِّسْوَةِ فِي أُطُمِ حَسَّانَ ، فَكَانَ يُطَأْطِئُ لِي مَرَّةً فَأَنْظُرُ ، وَأُطَأْطِئُ لَهُ مَرَّةً فَيَنْظُرُ ، فَكُنْتُ أَعْرِفُ أَبِي إِذَا مَرَّ عَلَى فَرَسِهِ فِي السِّلاَحِ ، إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ.قَالَ : وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لأَبِي فَقَالَ: وَرَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَوْمَئِذٍ أَبَوَيْهِ ، فَقَالَ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي.
It was narrated that 'Abdullah bin Az-Zubair said: "On the Day of Al-Khandaq, 'Umar bin Abi Salamah and I were with the women in the fort of Hassan. Sometimes he would squat down for me to (climb on his shoulders and) look, and sometimes I would squat down for him to (climb on my shoulders and) look. And I recognized my father when he passed by on his horse with his weapons, heading towards Banu. Quraizah." "He said: ''Abdullah bin 'Urwah informed me that 'Abdullah bin Az-Zubair said: 'I mentioned that to my father and he said: "Did you see me, 0 my son?" I said: "Yes." He said: "By Allah, on that day the Messenger of Allah (s.a.w) mentioned both his parents for me, and he said: 'May my father and mother be ransomed for you."'
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ خندق کے دن میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ عورتوں کے ساتھ حضرت حسان کے قلعہ میں تھے ، کبھی وہ میرے لیے جھک جاتے تو میں دیکھ لیتا ،اورکبھی میں ان کےلیے جھک جاتا تو وہ دیکھ لیتے ، جب میرے والد ہتھیار باندھے ہوئے گھوڑے پر سوار بنو قریظہ کی طرف نکلے تو میں نے ان کو پہچان لیا ، میں نے اس کا تذکرہ اپنے والد سے کیا تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس دن رسول اللہ ﷺنے میرے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کیا تھا اور فرمایا تھا: تم پر میرے ماں اور باپ فدا ہوں۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ : لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، فِي الأُطُمِ الَّذِي فِيهِ النِّسْوَةُ ، يَعْنِي نِسْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُرْوَةَ ، فِي الْحَدِيثِ ، وَلَكِنْ أَدْرَجَ الْقِصَّةَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ.
It was narrated that 'Abdullah bin Az-Zubair said: "On the Day of Al-Khandaq, 'Umar bin Abi Salamah and I were in the fort where the women were," meaning the wives of the Prophet (s.a.w). And he quoted a Hadith like that of Ibn Mus-hir (no. 6245) with this chain of narrators. But he did not mention 'Abdullah bin 'Urwah in the Hadith. But that event was added to the Hadith of Hisham from his father, from Ibn Az-Zubair.
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ خندق کے دن میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ اس قلعہ میں تھے جس میں نبیﷺکی ازواج تھیں ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ ، وَعُثْمَانُ ، وَعَلِيٌّ ، وَطَلْحَةُ ، وَالزُّبَيْرُ ، فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ ، أَوْ صِدِّيقٌ ، أَوْ شَهِيدٌ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) was on (Mount) Hira' with Abu Bakr, 'Umar, 'Ali, 'Uthman, Talhah and Az-Zubair. The rock shook and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Be still, for there is no one on you but a Prophet, a Siddiq or a martyr."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺحراء پہاڑ پر تھے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہما بھی حراء پر تھے ، ایک پتھر ہلنے لگا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: ٹھہرجاؤ! تجھ پر نبی ہے ، یا صدیق ہے ، یا شہید ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِيُّ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ عَلَى جَبَلِ حِرَاءٍ فَتَحَرَّكَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اسْكُنْ حِرَاءُ فَمَا عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ ، أَوْ صِدِّيقٌ ، أَوْ شَهِيدٌ وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ ، وَعُثْمَانُ ، وَعَلِيٌّ ، وَطَلْحَةُ ، وَالزُّبَيْرُ ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) was on Mount Hira' and it shook. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Be still Hira', for there is no one on you but a Prophet, a Siddiq or a martyr." On it were the Prophet (s.a.w) ' Abu Bakr, 'Umar, 'Uthman, 'Ali, Talhah, Az-Zubair and Sa'd bin Abi Waqqas.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺحراء پہاڑ پر تھے ، وہ ہلنے لگا ، نبی ﷺنے فرمایا: اے حراء ! ٹھہر جاؤ! تم پر نبی ہے ، یا صدیق ہے ، یا شہید ہے ، اس پہاڑ پر نبی ﷺتھے ، اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ، اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَعَبْدَةُ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَتْ لِي عَائِشَةُ : أَبَوَاكَ وَاللَّهِ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ.
Hisham narrated that his father said: "'Aishah said to me: 'Your parents, by Allah, are among those who answered (the Call of) Allah and the Messenger after being wounded."'
ہشام اپنے والد (عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: اللہ کی قسم! تمہارے والدین ان لوگوں میں سے تھے جن کا ذکر اس آیت میں ہے : ترجمہ: وہ لوگ جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے رسول ﷺکا حکم مانا۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ، وَزَادَ : تَعْنِي أَبَا بَكْرٍ وَالزُّبَيْرَ.
Hisham narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 6249) and added: "... meaning Abu Bakr and Az-Zubair."
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔اوراس میں یہ اضافہ ہے کہ یعنی ابو بکر اور زبیر رضی اللہ عنہما۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ : قَالَتْ لِي عَائِشَةُ : كَانَ أَبَوَاكَ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ.
It was narrated that 'Urwah said: ' "Aishah said to me: 'Your parents were among those who answered (the Call of) Allah and the Messenger after being wounded."'
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: تمہارے والدین ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺکی اطاعت کی۔